اسامہ النجفی نے بتایا کہ مسلح افراد موصل سے متصل صوبہ صلاح الدین کی جانب بھی پیش قدمی کررہے ہیں ۔ عراقی افواج کے ایک بریگیڈ یئر جنرل نے بتایا کہ القاعدہ سے علیحدہ شدہ گروپ اسلامک اسٹیٹ آف عراق (داعش) کے سینکٹروں عسکریت پسندوں نے پیر کی شب ایک بڑے حملے کا آغاز کیا تھا ۔ وزارت داخلہ کے ایک بڑے عہدیدار نے کہا ہے کہ موصول شہر جمعہ اور ہفتہ کو شدید جھڑپ کا منظر پیش کررہا تھا اور ریاست کے کنٹرول سے باہر اور باغیوں کے رحم و کرم پر تھا ۔ انہوں نے کہا کہ سیکوریٹی فورسس اور پولیس اہلکار اپنے یونیفارم اتار کر فرار ہوگئے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاؤڈ اسپیکر پر باغیوں نے اعلان کیا کہ وہ2لاکھ آبادی پر مشتمل شہر کو آزاد کرانے آئیں ہیں ۔ اس دوران جینوا میں قائم بین الاقوامی تنظیم کا کہنا ہے کہ عراق کے دوسرے بڑے شہر موصول پر شدت پسندوں کے قبضہ کے بعد تقریباً5افراد اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہوگئے ہیں ۔ داعش کے جنگجوؤں نے منگل کے روز عراق کے دوسرے بڑے شہر موصل اور اس سے متصل صوبہ نینوا کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔ موصل کے مشرقی قصبہ بشھیقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے فون پر بتایا ہے کہ سرکاری اور بینکوں کی عمارت پر مسلح افراد تعینات ہیں جب کہ درجنون خاندان اب بھی شہر سے نکلنے کی کوشش کررہے ہیں ۔ منگل کے روز عراقی فوج کی جانب سے دستوں کو واپس بلائے جانے کے بعد کرکک کے مغرب میں واقع تمام علاقہ بھی داعش کے جنگجوؤں کے ہاتھ میں آگئے ہیں۔
millions flee mosul after rebels occupied
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں