کانگریس کی شکست کے لئے اقلیتوں کو ذمہ دار بتانے پر مسلم دانشوروں کا شدید رد عمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-29

کانگریس کی شکست کے لئے اقلیتوں کو ذمہ دار بتانے پر مسلم دانشوروں کا شدید رد عمل

دہلی
ایس این بی
لوک سبھا میں اپنی شرمناک شکست سے حواس باختہ کانگریس لیڈر اس صورت حال کے لئے نئے نئے جواز پیش کررہے ہیں ۔ اب کانگریس کے اہم سینئر لیڈر اے کے انٹونی اس شکست کا سبب اقلیتوں کی منہ بھرائی قرار دے رہے ہیں۔انہوں نے ایک تقریب میں کہا تھا کہ سماج کے ایک طبقہ کا تاثر ہے کہ کانگریس خاص فرقوں کے لئے جھکاؤ رکھتی ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس صورت حال میں فرقہ پرست پارٹیاں کانگریس میں شامل ہوسکتی ہیں خاص طور پر کیرل میں ۔ خیال رہے کہ کیرل میں کانگریس اور مسلم لیگ کے درمیان ریاستی اور قومی سطح پر اتحاد ہے۔جموں و کشمیر کے قدر آور لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پروفیسر سیف الدین سوز نے کہا ہے کہ کانگریس کی شکست کے کیا اسباب ہیں اس پر تفصیل سے گفتگو ہونی چاہئے ۔ میر اتوخٰال ہے کہ ہم اقلیتوں کے لئے اپنی پالیسایاں اور اقدام کو اچھے طریقے سے بیچ نہیں سکے ۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ ہمارے منموہن سنگھ بنیادی طور پر ایک سجن پرش یا سیدھے آدمی تھے ۔ میں کانگریس کے سینئر لیڈر اے کے انٹونی کے بیان سے مکمل طور پر متوفق نہیں ہوں ۔ راجیہ سبھا کے ممبر محمد ادیب کا کہنا ہے کہ اے کے انٹونی نے یہ بیان دیا ہے تو یہ بہت افسوسناک ہے ،۔ یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہے کہ کانگریس مسلمانوں کے لئے کچھ نہیں کرپائی ہے ۔ کانگریس نے جو وعدے کیے تھے وہ پورے نہیں کیے کانگریس بتائے تو سہی کہ اس نے مسلمانوں کی فلاح کے لئے کون سے اقدام کیے ، کون سے وعدے پورے کیے، جس کا اس کو نقصان اٹھانا پڑا ۔ مہاراشٹر، مدھی پردیش، جیسی ریاستوں میں کانگریس کو کس نے ووٹ دیا ۔ مہاراشٹر کے سینئر لیڈر اور ریاسی وزیر محمد عارف نسیم خان نے کہا کہا گر کانگریس مسلمانوں یا دوسری اقلیتوں کی پسماندگی دور کرنے کے لئے اقدام کررہی ہے تو یہ آئینی طور پر درست ہے ۔ یہ اقلیتوں کی منہ بھرائی نہیں ہے ۔ ہم اکثریت اور اقلیت میں تفریق پیدا کرکے سماج کو بانٹتے نہیں ہیں
۔ یہ تو اقلیت دشمن تنظیمیں ہیں ، جو ان اقدام کو عدم توازن قرار دے رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ کانگریس مسلمانوں کی منہ بھرائی کررہی ہے ۔ عالم اہل سنت والجماعت اور تحریک اتحاد ملت کے رہنما مولانا توقیر رضا خان نے کہا کہ اے کے انٹونی کا یہ بیان کانگریس کی اصل ذہنیت کی عکاسی کرنے والا اور کانگریس کی دوہری پالیسی کامظہر ہے ۔ ملک میں فرقہ پرستی کے لئے سب سے زیادہ اگر کوئی ذمہ دار ہے تو وہ کانگریس ہے ۔ کانگریس مسلمانوں کی کیا منہ بھرائی (تشٹی کرن) کرے گی اس نے مسلمانوں کو ان کا حق تک نہیں دیا ۔ ہمارے بے قصور بچوں کو دہشت گرد بتا کر جیلوں میں ڈال دیا اور بٹلہ ہاؤس میں دو بے قصور مسلم نوجوانوں کو قتل کردیا اور مسلمانوں کے شدیدمطالبہ کے باوجود اس انکاؤنٹر کی تفتیش تک نہیں کرائی ۔ کانگریس نے مسلمانوں کی پوری قوم کو بدنام کرنے کا کام کیا ۔ آؒ انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے سیکریٹری مولانا محمد ولی رحمانی نے اے کے انٹونی کے بیان پر کہا کہ پہلی بات تو یہ ہے کہ آج تک اس تشٹی کرن کی کوئی معقول تشریح نہیں ہوئی اور اگر عام فہم میں جس تشٹی کرن کی بات ہوتی ہے تو یہ آر ایس ایس اور بی جے پی کا کانگریس پر الزام رہ اہے ، انٹونی کا بیان اس الزام کو قبول کرنے والا ہے۔ ولی رحمانی نے کہا کہ کانگریس نے کبھی مسلمانوں کا حق تک نہیں دیا ۔ وہ وقف بل جو جو آسانی سے پاس ہوسکتا تھا ، جس کے لئے میں نے راہ بھی ہموار کردی تھی اور بی جے پی نے بھی اس کی تائید کی تھی، اس تک کو کانگریس نے پاس نہیں کرایا ۔ یہ تو ایک مثال ہے ایسی بہت سی مثالیں دی جاسکتی ہیں ۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ انٹونی صاحب کو یہ بات سمجھنی چاہئے کہ کانگریس کی شکست مسلمانوں کا تشتی کرن کرنے سے نہیں بلکہ اس کی بدعنوانیوں اور حکومت کی ناقص کارکردگی کے سبب ہوئی ۔ گزشتہ10برسوں میں بدعنوانیوں کے جتنے واقعات پیش آئے شاید اس سے پہلے کبھی ایسا نہیں ہوا ۔ عوام اس سے متنفر ہوچکے تھے۔ مولانا جلال الدین عمری نے کہا کہ جہاں تک بات مسلمانوں کے تشٹی کرن کی ہے تو کانگریس نے مسلمانوں کے لئے ایسا کیا کردیا جسے منہ بھرائی کہاجاسکے ؟ مسلم نوجوانوں کی گرفتاریوں کا مسئلہ جوں کا توں ہے ریزرویشن کے تعلق سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا اور انسداد فرقہ وارانہ تشدد بل کو بھی سرد خانہ میں پہنچا دیا گیا ۔ مولانا عمری نے کہا کہ اگر کوئی پارٹی کسی قوم یا فرقہ کے ساتھ بھلائی کرتی بھی ہے تب بھی اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اسے اس فرقہ کے تمام ووٹ مل جائیں گے ۔، یہ جمہورتی کے منافی ہے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں