دربھنگہ میں المنصور ٹرسٹ کے زیر اہتمام شعری نشست - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-27

دربھنگہ میں المنصور ٹرسٹ کے زیر اہتمام شعری نشست

almansoor-trust-darbhanga-poetic-meeting
دربھنگہ
رپورٹ: ڈاکٹر منصور خوشتر
معروف ادبی و فلاحی رضا کار تنظیم المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفےئر ٹرسٹ دربھنگہ سماجی فلاح و بہبود اور اردو زبان و ادب سے جڑی سرگرمیوں میں پیش پیش رہی ہے ۔ ٹرسٹ کے زیر اہتمام پندرہ روزہ علمی مذاکرہ کے علاوہ سمینار ، مشاعرے سمیت ادبی نشستوں کا اہتمام ہوتا آرہا ہے ۔ اسی کڑی میں مشہور شاعر وادیب پروفیسر انیس صدری سمتی پور اوربزرگ شاعر ڈاکٹر اسلم بدر جمشید پور کی دربھنگہ آمد پر اور ڈاکٹر مجتبیٰ احمد کے اعزاز میں عالمی شہرت یافتہ شاعر پروفیسر عبد المنان طرزی کی رہائش گاہ پرالمنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر اہتمام پروفیسر شاکر خلیق صدارت میں ایک شعری نشست کا انعقاد کیا گیا جس میں مذکورہ مہمانوں کے علاوہ پروفیسر عبد المنان طرزی، پروفیسر ارشد جمیل، علاء الدین حیدر وارثی، سبحان عثمانی، ڈاکٹر منصور خوشتر ، ڈاکٹر عرفان احمد پیدل، شاعر وادیب حسین منظر، پروفیسر شمیم باروی ، مولانا مہدی رضا روشن القادری ، ڈاکٹر منور راہی، ڈاکٹر منظر الحق منظر صدیقی ،اور قیصر عالم وغیرہ نے شرکت کی۔ واضح رہے کہ پروفیسر انیس صدری سمستی کے شعبہ اردو میں استاد ہیں اور یکم جولائی سے وہ للت نرائن متھلا یونیورسٹی کے شعبہ اردو میں صدر شعبہ کے عہدہ پر فائز ہورہے ہیں جبکہ اسلم بدرجمشید پور باشندہ ہیں اوراچھے شاعرہونے کے ساتھ ساتھ کئی کتابوں کے مصنف ہیں جو اردو ادب میں منفرد مقام رکھتے ہیں اور ڈاکٹر مجتبیٰ احمد جو دربھنگہ کے باشندہ ہیں اور سعودی عرب القسیم یونیورسٹی کے شعبہ انگریزی میں استاد ہیں اوربشمول انگریزی کتاب کے مجموعہ ۳ ؍کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ وہ انگریزی اور اردو زبان میں اچھی شاعری کرتے ہیں۔ نشست کی نظامت شکیل احمد سلفی نے انجام دیتے ہوئے تمہیدی گفتگو میں تمام مہمانوں کا تعارف پیش کیا جبکہ پروفیسر عبد المنان طرزی نے مہمانوں کا استقبال کیا اور ٹرسٹ کے ذریعہ کئے جارہے کاموں کی ستائش کی اور اس کے لئے ٹرسٹ کے سکریٹری ڈاکٹر منصور خوشتر کو مبارک باد پیش کی ۔ انہو ں نے ٹرسٹ کے زیر اہتمام ادبی شخصیات کو استقبالیہ دینے کی روایت کی پذیرائی کی اور اسے مستحسن بتایا ۔پروفیسر ارشد جمیل اور پروفیسر شاکر خلیق نے بھی اس طرح کی سرگرمیوں پر اطمینان کا اظہار کیا ۔ واضح رہے کہ بزم میں مسلمہ استاد شعرا کی موجودگی نے بزم کو لالہ زار اور یادگار بنادیا۔
پسندیدہ اشعار درج ذیل ہیں:

اسلم بدر(جمشید پور )
گزرے رہتے ہیں ہر روز کتنوں پل صراطوں سے
صنم خانہ میں رہتے ہیں خدا رکھنا بھی آتا ہے
وہ میرا واصل مجھی میں ہے بے وصال اب تک
بھٹکتے پھرتے ہیں خار وخسم غزال اب تک

پروفیسر انیس صدری( سمستی پور )
یہی گاؤں ہے ہمارا یا کہ میں ہی اجنبی ہوں
میرے راہبر بتانا میرا گھر گزر نہ جائے
اداس صحن کو چوکھٹ کو گدگدائے کون
انیس عرصہ ہوا گھر کو مسکرائے ہوئے

پروفیسر شاکر خلیق
گھر کے بٹوارے میں پنچوں کی عجب سازش ہوئی
منہدم گھر کو کیا ملبے کی پیمائش ہوئی

ڈاکٹر مجتبیٰ احمد نے انشائیہ کے انداز میں اپنے تاثرات وتجربات پیش کئے اور ساتھ پروفیسر منصور عمر کی کمی پر اظہار افسوس بھی کیا ۔ انہوں نے کہا کہ کلیم الدین احمد نے اردو شاعری پر ایک نظر ڈالی اور اگر دو تین نظر ڈال دیتے تو پتہ نہیں اردو ادب کا کیا حال ہوتا۔
ان کی تاثراتی گفتگو کے بعد پروفیسر اسلم بدر نے کہا کہ غزل کے طنزیہ لہجہ اس دور میں خالی خالی نظر آتا ہے اس کو پر کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کو ڈاکٹر مجتبیٰ احمد پر کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اس لیے ان کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ ڈاکٹر مجتبیٰ نے اپنے گلزار دہلوی کے شعر کے ساتھ پروفیسر عبد المنان طرزی کو دعوت سخن دی۔
اس راہ میں جب کوئی سایہ نہیں پائے گا
یہ آخری درخت بہت یاد آئے گا

پروفیسر عبد المنان طرزی نے اپنی دو خوبصورت غزلیں سنائیں
تہذیب نئی طرزی جیسے کوئی لعنت ہے
ارزانی گیسوئے خمدار کی مت پوچھو
ایسا تو ہوتا نہیں ، کیا کیجئے ایسا ہوا
’تجھ سے ملنا تھا کہ میں کچھ اور بھی تنہا ہوا‘

حسین منظر
صبح اٹھ کر دن کو اپنے سرخرو کرتا ہوں میں
ماں کے چہرے کی تلاوت با وضو کرتا ہوں میں
حسین منظر نے بھی اپنے متفرق اشعار سے بزم کو لالہ زار کردیا اوراپنی شاعری کے ذریعہ غزل کی حسین منظر کشی کی۔

عرفان احمد پیدل
یہ دنیا نگاہوں پہ پہرے لگائے
تجھے خواب میں دلربا دیکھ لیں گے

ڈاکٹر منصور خوشتر
دولت شوق کو بھی وقت نے کچھ لوث لیا
داستاں دل پہ کوئی تھی بھی رقم یاد نہیں
اک غزل پر مری انعام وفا کی صورت
پیش بھی تونے کیا کوئی فلم یاد نہیں
میں نے ماضی کی ہر اک بات بھلادی خوشتر
ہوخوشی اپنی ،کس اور کا غم ،یاد نہیں

منظر الحق منظر صدیقی
مرچکا پانی جب سے آنکھوں
مٹ گیا سارا خون کا رشتہ

منور عالم راہیؔ
خدا جو تجھ کو مرے روبرو نہیں کرتا
میں زندگی کی کبھی آرزو نہیں کرتا

پروفیسر شمیم باروی
خواب کبھی یہ کبھی حقیقت
افسانے اور کہانی دنیا

علاء الدین حیدر وارثی
زخم جگر کو بھاری پڑی نشتروں کی ضرب
حیراں ہوں کیسے درد کا درماں گزر

صدر محترم کی اجازت اور سکریٹری ٹرسٹ کے کلمات تشکر پر نشست اختتام پذیر ہوئی ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں