عراق کی سنگین صورتحال فوجی سیاسی سماجی کاروائی پر مبنی تصفیہ کی متقاضی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-27

عراق کی سنگین صورتحال فوجی سیاسی سماجی کاروائی پر مبنی تصفیہ کی متقاضی

اقوام متحدہ
پی ٹی آئی
عراق میں سیکوریٹی جنرل اقوام متحدہ وہان کیمون کے خصوصی نمائندہ کلو لائی ملاڈینوف نے کہا ہے کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ بغداد کی جانب اسلامک اسٹیٹ ان عراق اینڈ شام( آئی ایس آئی ایس) کی پیشرفت رک گئی ہے لیکن عراق کی صورتحال’’سنگین‘‘ ہے جس کا تصفیہ فوجی اور سیاسی اعتبار سے کرنے کی ضرورت ہے ۔ ملاڈینوف نے بغداد سے ذریعہ ویڈیو کل یہاں اخبار نویسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ’’کسی کے لئے بھی بغداد اوپر قبضہ کرنے کی کوشش انتہائی مشکل ہوگی ۔ عراقی فوجی فورسس نے اس علاقہ میں بہتر مظاہرہ کیا ہے ‘‘۔ انہوں نے کہا کہ صرف فوجی حل ممکن نہیں ہوگا۔ عراق کی سنگین صورتحال ایک ایسے تصفیہ کی متقاضی ہے جو فوجی ، سیاسی اور سماجی کارروائیوں پر مبنی ہو اور جس سے سارے فرقوں کے فکر مندیوں کو دور کیاجائے ۔ ہم نے قومی مذاکرات ،اتحاد اور سب سے اہم بات سیاسی عمل میں سنی فرقہ کے مکمل اشتراک کے لئے ہمیشہ ہی قومی مذاکرات کی ضرورت پر زور دیا ہے ۔ سنیوں کے اشتراک کے بغیر یہ کارروائی مکمل نہیں ہوگی ۔ (ملاڈینوف عراق میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن یو این اے ایم آئی کے صدر بھی ہیں) انہوں نے کہا کہ سنی فرقہ نے گزشتہ دو ماہ کے دوران متعدد مطالبات پیش کئے ہیں جن پر ایک سیاسی عمل کے ذریعہ توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ بجٹ مسائل اور تیل و نیز گیس سے ہونے والی آمدنی کی تقسیم کے مسئلہ پر کرد علاقائی حکوت کے ساتھ تعطل جاری ہے ۔ مذکورہ مسئلہ کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ بان کیمون کے نمائندہ نے مزید کہا کہ مسلح گروپ آئی ایس آئی ایس اور اس کے حلیفوں کی پیشرفتوں سے پیدا شدہ بحران کو فوجی سطح پر حل کرنے کی ضرورت ہے۔ کسی بھی فوجی کارروائی کی کامیابی کا انحصار بغداد اور ازبیل کے درمیان تعاون پر ہے۔(ازبیل خود اختیار کرد علاقہ کا مرکز ہے( ملاڈینوف نے بتایا کہ فوجی منصوبہ بھی عراق کی زیر قیادت ہونا چاہئے اور قومی سمجھوتہ کی ایک ستح کا عکاس ہونا چاہے تاکہ مختلف فرقوں کے مابین سمجھوتہ ہو ۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ گزشتہ5جون سے سارے عراق میں آئی ایس آئی ایس اور اس کے حلیف گروپوں کی جارحانہ کاروائیوں میں کم از کم900سیویلینس ہلاک اور650زخمی ہوگئے ہیں۔ یہ لڑائیاں نینوا صلاح الدین اور دیالہ ے شہروں میں ہوئیں ۔ یون این اے ایم آئی اور اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر نے کہا ہے کہ حملوں کے واقعات میں کم از کم75سویلینس اور599زخمی ہوئے ہیں۔ بہ اعتبار مجموعی عراق میں دو ہفتوں کے اندر کم از کم1300افراد ہلاک اور1250زخمی ہوگئے ہیں۔ ملاڈینوف نے بتایا کہ عراق میں لگ بھگ20لاکھ افراد بے گھر ہوگئے ہیں ۔ ان میں10لاکھ افراد ایسے ہیں جو شام میں جاری تصادم اور سابقہ تصادموں کے نتیجہ میں عراق میں پناہ کے خواہاں ہیں ۔ ملاڈینوف نے بتایا کہ بے گھر افراد کی انتہائی شدید ضروریات کی تکمیل کے لئے ہم زائد از300ملین ڈالر کے فنڈس کے حصول کی توقع رکھتے ہیں ۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کی کہ وہ مالی امداد فراہم کرے ۔

U.N on Iraq crisis

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں