شیوا پرساد راؤ اے پی اسمبلی کے پہلے اسپیکر منتخب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-21

شیوا پرساد راؤ اے پی اسمبلی کے پہلے اسپیکر منتخب

حیدرآباد
یو این آئی
سینئر تلگو دیشم رکن اسمبلی اور سابق وزیر کوڈیلا شیواپرساد راؤ کو آج رسمی طور پر آندھرا پردیش اسمبلی کا پہلا اسپیکر منتخب کرلیا گیا ۔ ان کا انتخاب بلا مقابلہ اور متفقہ طور پر عمل میں آیا ۔ عبوری اسپیکر نارائن سوامی نائیڈو نے ڈاکٹر کوڈیلا شیوا پرساد راؤ کے بلا مقابلہ انتخاب کا اعلان کیا ۔ وہ ضلع گنٹور سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کے انتخاب کے اعلان کے بعد چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور قائد اپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی کے علاوہ دیگر سینئر ارکان نے انہیں اپنی قیادت میں اسپیکر کی کرسی تک پہنچایا ۔ پارٹی وابستگی سے بالاتر ارکان اسمبلی نے ڈاکٹر کوڈیلا شیواپرساد راؤ کی عوام بالخصوص کسان برادری کی خدمات کی زبردست ستائش کی ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ ایک معمولی خاندان میں پیدا ہونے والے شخص کے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے کہ وہ اسپیکر اسمبلی جیسے باوقار عہدہ تک پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ کوڈیلا شیوا پرساد راؤ غریبوں اور کسانوں کو در پیش مسائل سے بخوبی واقفیت رکھتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اپنے طویل سیاسی کیریر کے دوران شیو پرساد راؤ نے ہمیشہ کسانوں کے کاز کے لئے جدوجہد کی ۔ قائد اپوزیشن جگن موہن ریڈی نے اسپیکر کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ جب کوڈیلا شیوا پرساد راؤ کے نام کی عہدہ اسپیکر کے لئے تجویز پیش کی گئی تو میں نے فوری ان کی امید واری کی تائید کی ۔ انہوں نے کہا کہ شیوا پرساد راؤ سینئر رکن اسمبلی کی حیثیت سے ہمیشہ عوام کی خدمت کے لئے وقف رہے ہیں۔انہوں نے اعلان کیا کہ آئندہ جب وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو ریاست میں اقتدار حاصل ہوگا تو وہ کوڈیلا شیوا پرساد راؤ کو ہی اسپیکر برقرا ررکھیں گے ۔ اس موقع پر مداخلت کرتے ہوئے وزیر امور مقننہ وائی رام کرشنوڈو نے کہا کہ آپ کا خواب صرف خواب ہی رہے گا اور آپ کو اقتدار حاصل ہونے والا نہیں ہے ۔ بعد ازاں نو منتخب اسپیکر آندھرا پردیش قانون ساز اسمبلی کوڈیلا شیوا پرساد راؤ نے چندرابابو نائیڈو کی حکومت سے کہا کہ وہ اسمبلی اور سکریٹریٹ کی اپنی ریاست میں منتقلی کے لئے عاجلانہ انتظامات کو یقینی بنائیں ۔ انہوں نے کہا کہ اپنی ریاست میں تمام سہولتیں موجود نہ بھی ہوں تو ہم کسی طرح اپنا کام سنبھال لیں گے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اسمبلی یہاں سے چلانا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہماری حکومت اور اسمبلی جلا وطنی میں ہے ۔ یہاں رہ کر کام چلانا جلا وطنی کے احساس کو غالب کردیتا ہے ۔ اسپیکر کے عہدہ کے لئے اپنے انتخاب پر چیف منسٹر این چندرا بابو نائیڈو اور قائد اپوزیشن وائی ایس جگن موہن ریڈی سے اظہار تشکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے یہ انتہائی سخت گھڑی ہے کیونکہ تقسیم کے نتیجہ میں ہمیں شدید خسارے سے دوچار ہونا پڑا ہے ۔ ہمیں ریاست کی از سر نو تعمیر کرنی ہوگی جس کے لئے سخت محنت اور تیز رفتار ترقی ناگزیر ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسمبلی میں مباحث صرف اور صرف عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کے لئے ہونی چاہئیں ۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ ارکان ایک دوسرے کے خلاف غیر ضروری الزامات عائد کرتے ہوئے اپنا اور ایوان کا وقت ضائع نہ کریں ۔ انہوں نے بتایا کہ ایوان میں اس وقت40نئے ارکان ہیں جو پہلی مرتبہ رکن اسمبلی کی حیثیت سے منتخب ہوئے ہیں۔ ان ارکان کو تربیت دینے کے لئے تربیتی کلاسس کا اہتمام کیاجائے گا جس کے دوران ایوان کی کارروائی اور بلز کی پیشکشی وغیرہ سے انہیں واقف کرایاجائے گا۔ انہوں نے تیقن دیا کہ وہ ایوان میں تعمیری مباحث اور بات چیت کو بھی زیادہ سے زیادہ وقت دیں گے۔ اسپیکر کے انتخاب کے بعد مباحث کے دوران مداخلت کرتے ہوئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی رکن جلیل خان نے کہا کہ حکمراں جماعت میں ایک بھی مسلم رکن اسمبلی نہیں ہے ،کیونکہ وہ آئندہ بھی اقتدار حاصل کرے گی ۔ تلگو دیشم قائدین کو دوبارہ اقتدار کے بارے میں سونچنا نہیں چاہئے ۔ تلگو دیشم رکن بچیا چودھری کا حوالہ دیتے ہوئے جلیل خان نے کہا کہ وہ انتخابات سے قبل وائی ایس آر کانگریس پارٹی کا ٹکٹ حاصل کرنے کی کوشش کررہے تھے کیونکہ انہیں امید نہیں تھی کہ تلگو دیشم پارٹی انہیں ٹکٹ دے گی ۔ اس بات پر بچیا چودھری فوراً اٹھ کھڑے ہوئے اور کہا کہ وہ اس وقت سے تلگو دیشم سے وابستہ ہیں جب این ٹی راما راؤ نے اس کا قیام عمل میں لایا تھا ۔ نازک حالات میں بھی میں نے تلگو دیشم کا جھنڈا تھامے رکھا اور کبھی احتجاج نہیں کیا ۔ میں نے کبھی بھی ٹکٹ کے لئے وائی ایس آر کانگریس پارٹی یا کسی اور پارٹی سے رجوع نہیں کیا ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ جلیل خان خود ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں چھلانگیں مارنے کی عادت رکھتے ہیں ۔ وہ ریاست کی ہر پارٹی میں رہ چکے ہیں اور بار بار پارٹیاں تبدیل کرتے رہتے ہیں۔

Dr Kodela Siva Prasada Rao elected as the first Speaker of AP Assembly after bifurcation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں