اتر پردیش میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ - مایاوتی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-02

اتر پردیش میں صدر راج کے نفاذ کا مطالبہ - مایاوتی

بہوجن سماج وادی پارٹی سربراہ مایاوتی نے بدایوں اجتماعی عصت ریزی کیس کے لئے یادو حکومت کو ہفد تنقید بناتے ہوئے کہا کہ صرف افسروں کی معطلی اور ان کا تبادلہ مسئلہ کے حوالہ سے ناکافی کارروائی ہے اور اس سے خاطر خواہ فائدہ پہنچنے کی کوئی امید نہیں ۔ سماج وادی حکومت کی جانب سے اپنے پارٹی ارکان کے خلاف سخت کارروائی ضروری ہے۔ ریاست میں صدر راج کے نفاذ کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے انہوں نے وضاحت کی کہ اگرریاستی حکومت صورتحال پر قابو پانے کی صلاحیتوں سے عاری ہے تو اسے اقتدار سے دست بردار ہوجانا چاہئے کیونکہ یہ عوام کے مفاد میں ہوگا ۔ بصورت دیگر ہم گورنر سے ریاست میں صدر راج کے نفاذ کا دوبارہ مطالبہ کرنے پر مجبور ہوں گے ۔ مایاوتی نے یہ بھی کہا کہ خود مرکزی حکومت کو بھی اب اس جانب پیشقدمی کرنی چاہئے ورنہ حالات ایسے پیدا ہوں گے کہ ریاست کے عوام سماج وادی پارٹی کے ساتھ ساتھ بات چیت کررہی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ افسروں کے تبادلہ اور ان کی معطلی سے صورتحال میں بہتری ناممکن ہے ۔ انہیں پارٹی کے ارکان کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی ۔ سماج وادی پارٹی سربراہ ملائم سنگھ یادو کے ایک بیان کے حوالہ سے مایاوتی نے الزام عائد کیا کہ موجودہ صورتحال عصمت ریزی کے ملزمین اور خاطیوں کی غلط تائید کا نتیجہ ہے ۔ در حقیقت سماج وادی پارٹی ارکان اور اس کے حامی ہی ایسی گھناؤنی حرکتوں میں ملوث ہیں اور پولیس کا بھی دامن پاک نہیں ۔ قبل ازیں ملائم سنگھ یادو نے ایک بیان میں عصمت ریزی کے خاطمیوں کے لئے سزائے موت کی سفارش کی تھی۔مایاوتی نے بتایا کہ وہ عام طور پر ایسے مقامات کا دور نہیں کرتیں تاہم اس بار ان کے دورہ کا مقصد سی بی آئی انکوائری کے لئے دباؤ ڈالنا ہے ۔ انہوں نے وضاحت کی کہ میں ہمیشہ ایسے کیسس میں ایسے مقامات کا دورہ نہیں کرتی کہ حکمراں جماعت مجھ پر ان واقعات سے سیاسی فائدے کشید کرنے کا الزام عائد نہ کرسکے ۔ میری صول شکنی صرف اس وجہ سے ہے کہ اس واقعہ کی سی بی آئی انکوائری کی خواہاں ہوں اور اس مطالبہ کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالنا ضروری ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر میں نے دورہ بدایوں کا فیصلہ نہ کیا ہوتا تو شائد ریاستی حکومت سی بی آئی انکوائری کی سفارش نہیں کرتی ۔ مایاوتی نے اس معاملہ کی جلد از جلد انکوائری کا طالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملزمین کو سخت سزا دی جائے اور انہیں پھانسی پر لٹکا دیا جائے ۔ چیف سکریٹری جاوید عثمانی کو ان کے عہدہ سے ہٹائے جانے سے متعلق ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بی ایس پی سربراہ نے الزام عائد کیا کہ سماج وادی پارٹی حکومت عام طور پر مسلمانوں اور او بی سی افسروں کو عوامی مفادات سے متعلق اہم عہدوں پر مقر ر نہیں کرتی ۔ اس کا مقصد صرف سیاسی فائدہ کشید کرنا ہوتا ہے ۔ انہوں نے دلت افسروں کا معاملہ ہے تو انہیں حکومت میں کوئی اہمیت حاصل نہیں ۔ علاوہ ازیں ان کے ساتھ امتیازی سلوک بھی روا رکھا جاتا ہے ۔ مایاوتی نے کا کہ عثمانی تمام صلاحیتوں کے حامل تھے تاہم انہیں صرف اس لئے ہٹا دیا گیا کہ لوک سبھا انتخابات میں ان سے جو فائدہ اٹھانے تھے وہ ایس پی کو حاصل ہوچکے ۔ ان کے تقرر کا اصل مقصد لوک سبھا انتخابات میں مسلم فرقہ کا ووٹ حاصل کرنا تھا ۔ چیف سکریٹری آلوک رنجن کو ایک قابل آفیسر قرار دیتے ہوئے مایاوتی نے کہا کہ سماج وادی پارٹی حکومت جس انداز سے افسروں کو سیاست میں ملوث کررہی ہے اس سے ان کے اخلاقی حوصلہ پست ہورہے ہیں اور عوام بھی ان کی صلاحیتوں سے پورا پورا فائدہ اٹھانے سے محروم ہیں۔

Mayawati seeks President's Rule in U.P.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں