لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ عام تباہی کے ہتھیاروں کے لئے کوشاں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-30

لشکر طیبہ اور جماعت الدعوۃ عام تباہی کے ہتھیاروں کے لئے کوشاں

پاکستان سے سرگرمیاں چلانے والے گروپ لشکر طیبہ اور اس کی محاذی تنظیم جماعت الدعوۃ جسے فوج کی حمایت حاصل ہے 2008ء میں ممبئی دہشت گرد حملہ کے بعد سے نہ صرف مضبوط ہوئی ہے بلکہ عام تباہی کے ہتھیار حاصل کرنے کے لئے بھی کوشاں ہیں نیز فضائی اور بحری طاقت کو فروغ دینے کی بھی کوشش کررہی ہے ۔ ایک نئی کتاب میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے ۔ امریکہ میں مقیم ایک پاکستانی مصنف عارف جمال نے اپنی کتاب میں بین قومی جہاد کی اپیلیں : لشکر طیبہ1985تا2014ء میں تحریر کیا ہے کہ یہ بات سبھی کو معلوم ہے کہ جماعت الدعوۃ بحریہ اور فضائی کی طاقت حاصل کررہی ہے لیکن جو بات زیادہ معروف نہیں ہے یہ ہے کہ وہ عام تباہی کا اسلحہ حاصل کرنے کے لئے بھی کوشاں ہے۔ جماعت الدعوۃ کا ایقان ہے کہ وہ پاکستانی ریاست کے خلاف نہ جاتے ہوئے نیو کلیر ٹکنالوجی تک رسائی حاصل کرسکتی ہے ۔ انہوں نے260سے زائد صفحات والی کتاب میں لکھا ’’ یہ ہمارے تصور سے بھی بہت جلد ہوسکت اہے کہ جماعت الدعوۃ اپنے منصوبوں کو منظم طریقہ سے اور خاموشی کے ساتھ تعبیر دینے کے قابل ہوجائے گی‘‘۔ عارف جمال نے یہ نکتہ بیان کیا کہ حکومت پاکستان کی جانب سے لشکر طیبہ یا جماعت الدعوۃ یا اس کے سربراہ حافظ سعید کے خلاف کسی کارروائی کا امکان نہیں ہے ۔ جس کی اصل وجہ یہ ہے کہ فوج اور جاسوسی ادارہ آئی ایس آئی کا ہدف امن کے زمانہ میں ہندوستان کو لہو لہان کرنا ہے اور جنگ سے گریز کرنا ہے۔ جمال نے نشاندہی کی کہ پاکستانی فوج نے امن ے زمانہ میں زیادہ تر ہندوستان اور افغانستان کے خلاف جہادی گروپوں کا استعمال کیا ہے۔ امریکہ نے گزتہ ہفتہ جماعت الدعوۃ کو ایک غیر ملکی جہادی تنظیم قرار دیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی دائرہ کار کے تحت آنے والے اس کے اثا ثوں کو منجمد کیاجائے گا۔ یہ نشاندہی کرتے ہوئے کہ جماعت الدعوۃ کے خلاف کارروائی کے لئے پاکستان پر دباؤ کے لئے مغرب کوشش کررہا ہے ، جمال نے کہا کہ فوج نے کشمیر میں اپنی لڑائی اور بعد میں افغانستان میں لڑنے کے لئے جہادی تنظیموں کو کھڑا کیا ہے ۔ ممبئی دہشت گرد حملے نومبر2008ء میں کئے گئے لیکن 8سال سے زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود پاکستان نے ان حملوں کے سازشیوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ہے ۔ لشکر طیبہ کے کمانڈروں پرسست انداز میں مقدمہ چلانے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان کا جہادی انفراسٹرکچر کو تہس نہس کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ نومبر2008میں ممبئی دہشت گرد حملوں کے بعد سے مزید مضبوط بن کر ابھری ہے۔ اگرچیکہ پاکستان کی جانب سے جہادی تنظیموں کو حمایت برقرار رکھنے کے بنیادی وجوہات وہی ہیں لیکن نئی وجوہات جیسے جیسے وقت گزرتا جائے گا سامنے آئیں گی ۔ پاکستانی فوج نجی طور رپ اور بر سر عام جماعت الدعوۃ کی حمایت برقرار رکھنے کی نئی وجوہات پر زور دیتی ہے ۔

LeT, JuD trying to acquire weapons of mass destruction, new book reveals

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں