سی پی ایم کی قیادت میں تبدیلی کے پرزور مطالبات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-04

سی پی ایم کی قیادت میں تبدیلی کے پرزور مطالبات

لوک سبھا انتخابات میں سی پی ایم کے شرمناک صفایا کے پیش نظر قیادت میں تبدیلی کے مطالبات میں شدت پیدا ہوگئی ہے ۔ پارٹی کی اسٹیٹ کمیٹی کا یہاں دو روزہ اجلاس منعقد ہوا جس می پارٹی جنرل سکریٹری پرکاش کرت کو ان ے ناقص سیاسی منصوبوں کے سلسلہ میں تنقیدوں کا سامنا کرنا پڑا ۔ سی پی آئی ایم نے1960کے وسط میں اپنے قیام کے بعد پہلی مرتبہ عام انتخابات میں ناقص ترین مظاہرہ کیا ہے اور گزشتہ چند دن سے اس میں ایک ہلچل مچی ہوئی ہے ۔ نااہل پارٹی قیادت کی تبدیلی کے مطالبات کئے جارہے ہیں۔ تبدیلی کی قیادت کے مطالبات میں سی پی آئی ایم کے دوسرے درجے کے قائدین کے ساتھ ساتھ پارٹی سے خارج کئے گئے قائدین بھی شامل ہوگئے ہیں۔ یہ مطالبے اتنی شدت سے کئے جارہے ہیں کہ جاریہ دو روزہ اسٹیٹ کمیٹی سے خارج کئے گئے قائدین بھی شامل ہوگئے ہیں۔ یہ مطالبے اتنی شدت سے کئے جارہے ہیں کہ جاریہ دو روزہ اسٹیٹ کمیٹی کا اجلاس جس کا دو جون سے آغاز ہوا، حالیہ عرصہ کا سب سے گرما گرم اجلاس بن گیا ہے۔ اسٹیٹ کمیٹی کے قائدین نے جو مختلف اضلاع کی نمائندگی کرتے ہیں، کسی کا نام لئے بغیر پرکاش کرت، اسٹیٹ سکریٹری بمن بوس، پولیٹ بیورو رکن و سابق چیف منسٹر بدھا دیب بھٹا چاریہ، ریاستی قائد اپوزیشن سوریا کانتامشرا کو بحران کے موقع پر قیادت فراہم کرنے میں ناکام رہنے پر نشانہ تنقید بنایا ۔ اس میٹنگ میں پرکاش کرت، تریپورہ کے چیف منسٹرمانک سرکار اور پولیٹ بیورو کے رکن سیتا رام یچوری بھی موجود تھے ۔ سال 2011میں ترنمو ل کانگریس نے مغربی بنگال میں پارٹی کے34سالہ دورہ اقتدار کا خاتمہ کردیا تھا ، حالیہ لوک سبھا انتخابات میں پارٹی صرف د نشستوں پر کامیابی حاصل کرسکی ،جبکہ2009میں بائیں محاذ نے15نشستیں حاصل کی تھیں جب کہ اس سے پہلے کے انتخابات میں پارٹی نے42لوک سبھا حلقوں میں کامیابی حاصل کی تھی ۔ اسٹیٹ کمیٹی کے ایک لیڈرنے کہا تھا کہ پارٹی نے انتخابات سے عین قبل علاقائی جماعتوں کے ساتھ تیسرا محاذ بنانے کی کوشش کی تھی لیکن2009کی طرح عوام نے اسے قبول نہیں کیا۔ پارٹی قیادت بد عنوانیوپی اے حکومت کامتبادل فراہم کرنے میں ناکام رہی اور اسی وجہ سے عوام نے تیسرے محاذ کی تجویز قبول نہیں کی۔

Change in CPM leadership demanded

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں