ترنمول کے رکن پارلیمان کنال گھوش اور سدپتوسین - شاردا گھوٹالے کے اصل ملزمان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-22

ترنمول کے رکن پارلیمان کنال گھوش اور سدپتوسین - شاردا گھوٹالے کے اصل ملزمان

کولکاتا
ایس این بی
شاردا گھوٹالہ میں نام آنے کے بعد دمدم سینٹرل جیل میں بند ترنمول کے معطل ایم پی کنال گھوش نے خود کو بلی کا بکرا بنائے جانے کی بات کہتے ہوئے سی بی آئی سے یہی کہا کہ میں بے قصور ہوں لیکن سی بی آئی نے اپنی پیش کی گئی پہلی ابتدائی رپورٹ میں اس گھوٹالے کا اصلی ماسٹر مائنڈ کنال اور سد پتو سین کوہی مانا ہے ۔ علی پور عدالت میں پیش کی گئی ایف آئی آر میں سی بی آئی نے لکھا ہے کہ امانت داروں کو شاردا کمپنی میں سرمایہ لگانے کے لئے کنال کو ساتھ رکھ کر سد پتو سین نے ہی لالچ دینے کا کام کیا تھا۔ کمپنی کے وائس چیئر مین کے عہدہ پر سومن ناتھ دے نے امانت داروں کے پیسوں کی ہیرا پھیری کرنے اور ٹھکانے لگانے کے کام میں قدم سے قدم ملا کر کام کیا تھا ۔ سد پتو سین ، کنال گھوش اور ومن ناتھ کو لے کر سماج کی بڑی ہستیوں کو سامنے لاکر امانت داروں کا بھروسہ جیتنے کی سازش کرتے تھے ۔ سرکاری سطح کی بڑی بڑی کمپنیوں کے ساتھ باضابطہ رابطے میں سد پتو سین تھے ۔ سی بی آئی نے ایف آئی آر میں ان سبھی سرکاری اداروں کی ملی بھگت ہونے کے امکانات کو خارج نہیں کیا ہے ۔ کنال کے مطابق سماج میں ایک نمایاں مقام رکھنے والی ان ہستیوں نے شاردا سے فائدہ اٹھانے کے بعد ساتھ رہنے کا ثبوت نہیں رکھا ۔ اپنی گرفتاری کے بعد مختلف جیلوں میں قیدی کی زندگی کاٹ رہے کنال گھوش سے سی بی آئی کو لکھنے اپنے91صفحات کے خط میں یہ باتیں کہی ہیں۔ سی بی آئی کے ایف آئی آر میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شاردا کے کمائی کا ایک بہت بڑا حصہ میڈیا بزنس میں سدپتو سین خر چ کیا کرتے تھے جس کی دیکھ ریکھ کنال گھوش کے ذمہ تھا۔ سد پتو کے ذریعہ میڈیا کے نام سے جو رقم الگ نکالی جاتی ہے اس کا ایک بڑا حصہ کچھ نامعلوم بڑے لوگوں کی جیب میں چلاجاتا تھا ۔ سی بی آئی نے کہا کہ یہ نامعلوم بڑے بڑے لوگ سد پتو سین سے کم و بیش روزانہ ہی روپے لیا کرتے تھے ۔ اور ان سب لین دین کا اکاؤنٹ کی تفصیلات شاردا کے اکاؤنٹ میں نہیں ہے۔ سی بی آئی نے یہ بھی کہا کہ سماج اور سرکار میں بیٹھے ہوئے کئی طاقتور افراد بھی اس میں شامل رہے ہیں۔ سی بی آئی کنال۔ سد پتو ، ویب جانی اور سومناتھ دت سے الگ الگ پوچھ تاچھ کر کے ان افراد کے نام اگلوانے میں لگی ہے تاکہ انہیں بھی گرفتار کیاجاسکے ۔

CBI gets custody of prime Saradha accused

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں