صحافیوں کو سزا پر آسٹریلیا اور فرانس کا احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

صحافیوں کو سزا پر آسٹریلیا اور فرانس کا احتجاج

Australia-summons-Egyptian-diplomat-journalist-jailing
آسٹریلیا نے آج مصر کے ایک سینئر سفارتکار کو طلب کر کے آسٹریلیائی صحافی کو مصری عدالت کی جانب سے سزائے قید سنائے جانے پر احتجاج کیا ۔ اسٹریلیائی وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان جولی بشب نے بتایا کہ انہوں نے مصر کے نائب سفارتکار برائے آسٹریلیا طلب کیا اور اپنے موقف سے واقف کرایا ۔ ترجمان نے تاہم اس ملاقات کی تفسیلات نہیں بتائیں۔ آسٹریلیائی صحافی پیٹر گریسٹ ان3صحافیوں میں شامل ہیں جو الجزیرہ سے تعلق رکھتے تھے جنہیں مصرکی عدالت نے7سال کی سزائے قید سنائی ہے ۔ اسی دوران فرانس نے بھی مصر میں الجزیرہ کے3صحافیوں کو سزا دئیے جانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے آزادی اظہار کے منافی قرار دیا ۔ ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان رومن ندال نے کہا کہ مصر کے حکام کے لئے یہ لازمی ہے کہ وہ صحافیوں کے تحفظ اور ان کے خلاف معاملہ کی آزادانہ اور غیر جانب دارانہ سماعت کو یقینی بنائیں ۔ واضح رہے کہ کل مصر کی ایک عدالت نے آسٹریلیا کے شہری پیٹر گریسٹ ، کناڈا کے شہری محمد فدیل اور ایک فرانسیسی شہری کو غلط رپورٹس شائع کرنے کی پاداش میں 7سال کی قید کی سزا سنائی تھی ۔ دوسری جانب قاہرہ کے صحافیوں کو دی گئی سزا کے فیصلہ کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ صحافی دہشت گرد گروپو ں کی مدد کررہے تھے۔ مصر نے اس سلسلہ میں آسٹریلیا اور فرانس کی مذمت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ اس کا اپنا داخلہ معاملہ ہے ۔ آسٹریلیا کے وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا کہ مصر کے نظام انصاف کو ا پنے فیصلے کرنے کا حق ہے لیکن اس فیصلے سے آسٹریلیا، حیران رہ گیا۔انہوں نے کہا کہ ہم مصر کی حکومت کی طرف سے اپنی داخلی نظم و نسق کو برقرار رکھنے اور اخوان المسلمون سمیت انتہا پسندوں کے خلاف کارروائی کی ضرورت کو سمجھتے ہیں لیکن یہ لازم ہے کہ اس کا باقاعدہ طریقہ کار ہو ۔ یہ ضروری ہے کہ فیصلے شفافیت کی بنیاد پر کئے جائیں لہذا ہم گریٹ کے افراد خاندان سے بات کریں گے ، ہم مصر کی حکومت سے اس بارے میں بات کریں گے کہ پیٹر گریسٹ کی جلد از جلد گر واپسی کو ممکن بنانے کی کوششوں کے سلسلہ میں ہم کیاکرسکتے ہیں ۔ پیٹر گریسٹ کے والد جورس گریسٹ نے آج برسبین میں صحافیوں سے گفتگو میں اس سزا کو صحافت کے لئے سیاہ وقت قرار دیا اور کہا کہ وہ لوگ صحافیوں کی رہائی تک جدو جہد کرتے رہیں گے ۔ ان کے مطابق صحافت جرم نہیں ہے یا پر آپ سب کو جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہونا چاہئے ۔ یہ بالکل سادہ سی بات ہے ، ہمارا بیٹا پیٹر ایک ایوارڈ یافتہ صحافی ہے وہ کوئی مجرم نہیں ۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی سربراہ ناوی پلے نے صحافیوں کی رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ مصرمیں ذرائع ابلاغ کو تحفظ دیا جانا چاہئے نہ کہ ان پر مقدمات چلائے جائیں ۔ ہیگ اور لندن میں عہدیداروں نے اس فیصلہ پ مصر کے سفراء کو طلب کیا ۔ گریسٹ ، فہمی اور باہیر کو گزشتہ سال دسمبر میں ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا تھا جہاں وہ مصر ی حکام کی طرف سے الجزیرہ کے بیورو کوبند کرنے کے بعد کام کررہے تھے ۔

Australia summons Egyptian diplomat to protest journalist’s jailing

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں