دفعہ 370 بی جے پی کے انتخابی منشور میں برقرار - ڈاکٹر جتیندر سنگھ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-06-25

دفعہ 370 بی جے پی کے انتخابی منشور میں برقرار - ڈاکٹر جتیندر سنگھ

جموں
یو این آئی
وزیر اعظم کے دفتر کے مرکزی مملکتی وزیر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ دستور کی دفعہ370 کا مسئلہ بی جے پی کے انتخابی منشور میں پوری طرح برقرار ہے ۔ ڈاکٹر سنگھ نے یہاں بی جے پی کو ر کمیٹی کے اجلاس میں شرکت کے بعد کہا کہ دستور کی دفعہ370 کو ترک نہیں کیا گیا ہے اور یہ پارٹی کے انتخابی منشور میں پوری طرح برقرار ہے ۔ آنے والے اسمبلی انتخابات میں یہ ایک اہم مسئلہ ہوگا۔ مرکزی وزیر نے یہ واضح نہیں کیا کہ دستور کی دفعہ370 کو منسو کیاجائے گا یا نہیں لیکن یہ اشارہ دیا کہ یہ ایک اہم موضوع ہوگا اور اسمبلی انتخابات میں اسے ترجیح دی جائے گی ۔ ڈاکٹر سنگھ نے 27مئی کو اپنے عہدہ کا جائزہ لینے کے بعد یہ کہتے ہوئے تنازعہ پید اکردیا تھا کہ دفعہ370 کی تنسیخ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور اس مسئلہ کے تمام فریقین کو اعتماد میں لیاجارہا ہے۔ چیف منسٹر جموں و کشمیر عمر عبداللہ نے اس بیان پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ دفعہ370 جموں و کشمیر اور ملک کے دیگر علاقوں کے درمیان واحد دستوری کڑی ہے ۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹر پیام میں کہا تھا کہ مودی حکومت کے قصہ پارینہ بن جانے کے بعد بھی دفعہ370 برقرار رہے گی ۔ ورنہ جموں وکشمیر ہندوستان کا حصہ نہیں رہے گا ۔ بہر حال جتیندر سنگھ نے بعد ازاں خود اپنے بیان کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ دفعہ370 کے بارے میں میرے بیان کو میڈیا میں توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا ہے ۔ میں نے وزیر اعظم کے حوالہ سے کبھی کوئی بات نہیں کی تھی ۔ یہ تنازعہ بالکل بے بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی مجموعی ترقی آنے والے انتخابات میں بی جے پی ایجنڈہ کے اہم مسائل میں شامل رہے گی ۔، ڈاکٹر جیتیندر سنگھ نے کہا کہ عوام کی توقعات کو پورا کیاجائے گا ۔ مرکز کی نریندر مودی زیر قیادت حکومت ملک کی ترقی کے لئے مختلف نظریات پر کام کررہی ہے ۔ وادی کشمیر کے7ہزار نوجونوں (سنگباری کرنے والوں) کو ریاستی حکومت کی جانب سے معافی دیے جانے سے متعلق سوال پر وزیر اعظم کے دفتر کے مملکتی وزیر نے کوئی تبصرہ نہیں کیا تاہم کہا کہ قومی مفادات کو نقصان پہنچانے والی کسی بھی سرگرمی کا جائزہ لیا جائے گا۔

Article 370 is 'very much' alive in BJP's manifesto: MoS PMO

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں