لوک سبھا اتنخابی نتائج مایوس کن - مودی کو سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا ۔ ایس ڈی پی آئی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-17

لوک سبھا اتنخابی نتائج مایوس کن - مودی کو سب کو ساتھ لیکر چلنا ہوگا ۔ ایس ڈی پی آئی

A-Sayeed-sdpi
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا ملک کی 16ویں لوک سبھا انتخابات کے نتائج سے انتہائی مایوس ہوئی ہے، کیونکہ مرکز میں ہندوتوا طاقتوں کے ہاتھوں میں مکمل طور پر اقتدار سونپ دیا گیا ہے، لیکن ایس ڈی پی آئی نے کسی قسم کے منافرت کے بغیر عوام کے اس فیصلے کو قبول کرتے ہوئے، بی جے پی حکومت سے امید کی ہے کہ وہ اپنی حکومت میں مذہب ،ذات ، عقیدہ اور جنس کی تفریق کئے بغیر اس ملک کے تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کرتے ہوئے راج دھرم پر عمل کرے گی، اور ملک کی جامع ترقی پر توجہ دے گی۔ سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر اے سعید نے انتخابی نتائج پر اپنے تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی اور اس کے چیلوں کی بے مثال کامیابی صرف کانگریس کی قیادت والی یوپی اے کی نااہل لیڈر شپ اور نا اہل انتظامیہ کی وجہ سے ممکن ہوسکی ہے، علاوہ ازیں کانگریس حکومت ملک میں بدعنوانی اور مہنگائی کے لیے مثال بن گئی تھی۔ کانگریس نے انتخابات کے دوران جس طرح کا سست رویہ اپنا یا تھا ، اس سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ وہ بی جے پی کو اقتدار سونپنے کے لیے پوری طرح تیار تھی، یہ کہنا سراسر غلط ہوگا کہ مودی لہر کی وجہ سے بی جے پی نے بڑی کامیابی حاصل کی ہے ، کیونکہ بی جے پی کو مغربی بنگال اور تمل ناڈو میں بری طرح شکست کا سامنا ہوا ہے۔ قومی صدر اے سعید نے اس بات کی طرف خاص نشاندہی کیا ہے کہ اگر اس نام نہاد لہر کو مان بھی لیا جائے تب بھی بی جے پی کا ووٹ شیئر31.6%فیصد تک ہی محدود ہے، جبکے کانگریس ابھی بھی 19.6%فیصد ووٹ شیئرنگ پر قابض ہے ، جس سے یہ بات صاف طور پر سامنے آتی ہے کہ تین ہندوستانی شہریوں میں سے صرف ایک ہندوستانی شہری ہندتوا کی طرف راغب ہوا ہے، انہوں نے مزید وضاحت کے ساتھ کہا ہے کہ بی جے پی صرف لوک سبھا میں اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہوئی ہے، لیکن بی جے پی کو ملک کی اکثریتی عوام کی حمایت حاصل نہیں ہوئی ہے۔ بی جے پی کو صرف حکومت چلانے کا حق حاصل ہوا ہے، اور یہ بات یہاں صاف ہے کہ اب بی جے پی کو تین بھارتی شہریوں میں سے دو بھارتی شہریوں کو اپنے ساتھ لیکر چلنا ہوگا جنہوں نے بی جے پی کو ووٹ نہیں دیا ہے۔ بی جے پی نے اتر پردیش میں 42%فیصد ووٹس حاصل کرکے 80سیٹوں میں 71سیٹوں میں کامیابی حاصل کی ہے، جبکہ مایاوتی کی بی ایس پی پارٹی نے 20%فیصد ووٹ حاصل کرکے ایک سیٹ بھی حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ بی ایس پی اور ایس پی نے مشترکہ طور پر بی جے پی کے ہی طرح زیادہ تعداد میں ووٹ حاصل کئے ہیں ، لیکن دونوں پارٹیاں صرف7سیٹوں میں کامیاب ہوسکی ہیں ، جبکہ بی جے پی نے ان سے 10گنا زیادہ سیٹیں جیتی ہیں۔ پارٹی قومی صدر اے سعید نے ملک کی سول سوسائٹی اداروں پر زور دیا ہے کہ اب وہ اور بھی محتاط طریقے سے ملک کی شخصیتی اور اجتماعی کردار اور اقدار کی تحفظ کے لیے پہلے سے زیادہ متحرک ہوجائیں، انہوں نے کہا ہے کہ مودی ملک میں منافرت پھیلانے کے لیے جانے مانے جاتے ہیں،اور وہ بڑی آسانی سے ملک کے شہریوں کو علاقائی اور مذہبی شناختوں میں بانٹ دیں گے، ایس ڈی آئی صدر اے سعید نے بی جے پی سینئر لیڈر ایل کے اڈوانی کی تجویز پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی کی جیت میں مودی کی لیڈر شپ نے کتنا رول ادا کیا ہے ، اس پر تفصیلی جائزہ لیا جانا چاہئے، اس کے علاوہ اس بات کا بھی جائزہ لیا جانا چاہئے کہ اس جیت میں آر ایس ایس نے کتنا اہم کردار کیا ہے، کیونکہ بی جے پی ایسے پارلیمانی حلقوں پر جیت حاصل کی ہے ، جو اس سے قبل بی جے پی نے کھبی نہیں جیتی تھیں۔ قومی صدر اے سعید نے امید ظاہر کی ہے کہ نریندر مودی پورے ملک کے لیے وزیر اعظم کے طور پر خود کو ثابت کریں اور خاص طور پر مسلمانوں اور دیگر کمزور طبقات کا اعتماد بحال کرنے کی کوشش کریں گے۔

sdpi press release on election results

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں