ائمہ کرام سے منسوب ترنمول کانگریس کی حمایت کا اعلان درست نہیں - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-12

ائمہ کرام سے منسوب ترنمول کانگریس کی حمایت کا اعلان درست نہیں

کولکاتا
ایس این بی
ائمہ کرام کی جانب سے ترنمول کانگریس کی حمایت کئے ج انے کے اعلان کی تردید کرتے ہوئے مغربی بنگال امام بورڈ کے جنرل سکریٹری اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ممبر حضرت مولانا نعمت حسین حبیب نے کہا کہ کسی بھی امام نے اس طرح کی کوئی بات نہیں کہی ہے اور نہ ہی کسی امیدوار اور خاص پارٹی کو ووٹ دینے کا اعلان کیا ہے ۔ اس حوالے سے گزشتہ دنوں جو خبریں آئی ہیں وہ خانہ ساز ہیں اور خاص مقصد کے تحت مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ مولانا نعمت حسین حبیب نے یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں امام بورڈ کا جنرل سکریٹری ہوں اور مولانا محمد فاروق خان صاحب رضوی اس کے صدر ہیں ہم دونوں ہی کے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ مغربی بنگال کے ائمہ کرام نے اس طرح کا اعلان کیا ہو اور ایسا اعلان کیا بھی نہیں جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ کچھ ائمہ کرام کا کہنا ہے کہ انہیں دوپہر کے کھانے کی دعوت دے کر دھوکہ سے بلایا گیا تھا یہ کہنا غلط ہے کہ ائمہ کرام نے یہ اعلان کیا کہ ترنمول کانگریس کو ووٹ دیا جائے۔ مولانا ریاستی کانگریس کے صدر دفتر بدھان بھون میں پردیپ بھٹا چاریہ ، ایس ایم ایس حیدر‘ خالد عباداللہ ‘اشفاق احمد اور خواجہ احمد حسین کے ساتھ موجود تھے ۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایس ایم ایس حیدر نے کہا کہ مغربی بنگال کی ترنمول قیادت والی حکومت مسلمانوں کو صرف بے وقوف بنارہی ہے اگر ملک میں کوئی پارٹی فرقہ پرستوں سے لڑ سکتی ہے کانگری ایسی پارٹی ہے جو سب کو لے کر چلنا چاہتی ہے اور دلوں کو جوڑنا چاہتی ہے انہوں نے کہا کہ کانگریس نے مسلمانوں کی ترقی کے لئے وزارت اقلیتی امور بنائی اور اس کے تحت مسلمانوں کے لئے طرح طرح کے ترقیاتی پروگرام شروع کئے۔ انہوں نے کہا کہ مغربی بنگال میں مسلمانوں کی رہائشی اسکیم اور طلباء کے لئے لاکھوں اسکالر شپ دئیے ہیں لیکن بنگال کی سطح پر ترنمول حکومت مسلمانوں کے سب کام پورے کردینے کا دعویٰ کرتی ہے جو سراسر جھوٹ کا ایک پلندہ ہے ۔ ایس حیدر نے ڈاٹا کے ساتھ بتایا کہ مسلمانوں کا یہاں کوئی کام نہیں ہوا ہے یہاں صورتحال وہی ہے جو تین سال پہلے تھی ۔ مسلمانوں کو بے وقوف بنایا جارہا ہے ۔ایس حیدر اور اشفاق احمد نے ڈاکٹر س لین کی مسجد کا مسئلہ الیکشن بعد حل کرلئے جانے کے وعدے کو جھوٹا وعدہ بتاتے ہوئے کہا کہ ایک سال کا عرصہ گزرنے کو ہے ان کی حکومت نے‘ان کے ایم پی ہیں لیکن یہ مسئلہ انکا ہوا ہے ۔ ڈاکٹرس لین کی مسجد میں کلب قائم ہونے کے خلاف اٹھے اس احتجاج کو دبانے کے لئے پولس طاقت کا بھی استعمال کیا گیا اور آس پاس کے جو لوگ معاملے کو سمجھنے کے لئے موقع پر گئے تھے ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں انہیں گرفتار کیا گیا بیشتر نوجوان مسلمانوں کی عید بھی جیل میں گزری ہے۔اشفاق احمد نے کہا کہ جب مسئلہ کھڑا ہوا تو ترنمول کانگریس کے ایم پی سلطان احمد‘ندیم احمد اور سدیپ بندوپادھیائے نے کہا کہ ایسا نہیں ہوسکتا ہے وہ کلب والے کہاں جائیں گے ۔ اس بات کو ایک سال گزرنے کو ہے اس مدت میں یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو اب الیکشن کے بعد اسے حل کرلینے کا وعدہ کیاجارہا ہے۔ اس لئے ڈاکٹرس لین کی مسجد پر سیاست نہ کی جائے ۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں سینٹرل کولکاتا کی مسجدوں کے امام کی موجودگی میں سلطان احمد‘اقبال احمد اور سدیپ بندوپادھیائے نے کہا تھا کہ ڈاکٹرس لین کی مسجد کے معاملے میں ترنمول کانگریس نے ہمیشہ مصالحت کی کوشش کی ہے تاکہ کوئی خلفشار نہ ہو اور یہاں تک کہ مسجد سے متصل کلب کو دوسری جگہ منتقل کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن ان سب کے باوجود معاملہ کورٹ میں چلا گیا ۔ ایس حیدر نے کہا کہ اردو کے معاملے میں بھی یہ حکومت مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہے جو کام بایاں محاذ نے کیا تھا وہی کام ترنمول نے کیا آج تک کہیں بھی اردو نافذ نہیں کی گئی ہے صرف کاغذ پر اس زبان کو دوسری سرکاری زبان کا درجہ دیا گیا ہے ۔ خالد عباداللہ نے کہا کہ کانگریس ہی واحد پارٹی ہے جس نے پورے ملک میں امیدوار کھڑا کیا ہے اور یہی فرقہ پرستی روک سکتی ہے چھوٹی چھوٹی علاقائی پارٹیوں میں اتنا دم خم نہیں ہے کہ وہ ملکی سطح پر فرقہ پرستی کے خلاف لڑائی لڑیں ۔ خالد عباداللہ نے کہا کہ مجموعی طور پر 49سیٹوں پر امیدوار دینے والی ترنمول کانگریس بی جے پی سے لڑ نہیں سکتی ہے۔ خالد عباداللہ نے کہا کہ یہ پارلیمنٹ کا الیکشن ہے اور یہاں272کی بات ہورہی ہے جو صرف اور صرف کانگریس ہی لاسکتی ہے اس لئے مسلمان کسی طرح کے بہلاوے اور بہکاوے میں نہ آئیں ، اور علاقائی پارٹی کو ووٹ دے کر اپنا ووٹ برباد نہ کریں ۔ ریاستی کانگریس کے سابق صدر پردپپ بھٹاچاریہ نے کہا کہ ترنمول کانگریس کی بی جے پی کے ساتھ جاری زبانی جنگ صرف دکھاوا ہے حقیقت یہ ہے کہ ان دونوں پارٹیوں میں آپسی ساز باز ہے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں