تلنگانہ یوم تاسیس سے قبل آندھرا پردیش میں زیرو ویک - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-10

تلنگانہ یوم تاسیس سے قبل آندھرا پردیش میں زیرو ویک

حیدرآباد
یو این آئی
ریاست آندھرا پردیش کی تقسیم کے ذریعہ ملک کی29ویں ریاست تلنگانہ کی تشکیل سے قبل حکومت آندھر اپردیش 25مئی تا یکم جون’’زیروویک‘‘ کا اہتمام کرے گی تاکہ اثاثوں ’ذمہ داریوں‘ آمدنی اور افرادی قوت کی تقسیم کے کاموں کومکمل قطعیت دی جاسکے ۔تلنگانہ کا یوم تاسیس2جون مقرر کیا گیا ہے یعنی یکم جون اور2جون کی نصف شب کوتلنگانہ ملک کی29ویں ریاست بن جائے گا۔ ریاست کی تقسیم کو آخری شکل دینے کے لئے اس تاریخ سے ایک ہفتہ قبل کوئی کام کاج نہیں ہوگا اور اسے زیروویل کانام دیا گیا ہے ۔ ریاستی گورنر ای ایس ایل نرسمہن اور ان کے مشیروں نے راج بھون سے جاری کردہ ایک تازہ سرکلر میں احکام جاری کیے ہیں کہ حکومت کے تمام180محکموں سے کوئی بلز جاری نہیں کیے جائیں گے اور نہ ہی قبول کئے جائیں گے۔24مئی کے بعد تمام محکموں کو اس بات کی پابندی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے کہ بلز کی اجرائی اور ادائیگیاں پوری طرح مسدود کردی جائیں ۔ بینک کھاتے مختلف عنوانات کے تحت بندکردئیے جاءئیں اور موجودہ نقد رقم تختہ جات کے ہمراہ15مئی تک داخل کردی جائے۔ گورنر ای ایس ایل نرسمہن نے ریاست کی تقسیم کے تمام امور کے لئے15مئی قطعی تاریخ مقرر کی ہے اور گورنر کا اسٹاف گزشتہ ایک ہفتہ سے ہی تمام محکموں کے سربراہان بشمول چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کے تعلق سے چک لسٹتیار کرچکا ہے تاکہ یہ دیکھا جائے کہ تقسیم کے کام مرکز سے جاری کردہ رہنماانہ ہدایات سے مطابقت رکھتے ہیں یا نہیں ۔ چیف سکریٹری ڈاکٹر پی کے موہنتی نے بھی اپنے ایک سرکلر میں تمام آئی اے ایس‘ آئی پی ایس عہدیداروں اور محکموں کے سربراہان کو اشارہ دے دیا ے کہ تینیکی طور پر ریاست کی تقسیم25مئی سے نافذالعمل ہوجائے گی۔ انہوں نے منگل کے دن ایک جائزہ اجلاس میں عہدیداروں کو ہدایت دی کہ تمام کام کاج روک دیا جائے اور ملازمین اور اثاثوں کی علیحدگی کے لئے رہنمایانہ ہدایت پر عمل آوریکرتے ہوئے ان پر توجہ مرکوز کی جائے۔ نئے دفاتر کے قیام اور ان پر نئے سائن بورڈس کی تنصیب عمل میں لائی جائے۔ آندھرا پردیش الکٹریسٹی ریگولیٹری کمشین ، تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بھی آئندہ6ماہ تک دونوں ریاستوں کے لئے کام کرے گا جب تک تلنگانہ کے لئے ایک نیا ریگولیٹری بورڈ تشکیل دے دیا جائے گا۔ سکریٹریٹ کے عہدیداروں کی اسوسی ایشن کے بموجب سکریٹریٹ کے اسٹاف کی تقسیم تلنگانہ و آندھرا پردیش کے درمیان48:52کے تناسب پر کی گئی ہے ۔ تلنگانہ کو1886عہدے حاصل ہوئے ہیں جب کہ سیماآندھرا کو2452عہدیدار ملے ہیں۔ حالانکہ ٹی آر ایس اس بات کی مخالفت کرتی رہی کہ سیماآندھرا کے ملازمین کو حیدرآباد میں مقیم رہنے کا موقع فراہم نہ کیا جائے ۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ اس سلسلہ میں کوئی شفافیت نہیں پائی جاتی کیونکہ قطعی فیصلہ نہیں لیا گیا ہے ۔ سرکاری ذرائع کے بموجب سکریٹریٹ میں دو ریاستوں کے لئے بلاکس کی تقسیم‘ نئے چیف منسٹرس’نئے وزرا ارکان مقننہ سرکاری محکموں کے سربراہان اور عہدیداران کے لئے بنگلے مختص کرنے کا کام منگل کو ہی مکمل کرلیا گیا ہے ۔ مرکزی وزارت داخلہ کی رہنمایانہ ہدایات کے مطابق ریاست میں پولنگ کے اختتام کے اب سکریٹریٹ ملازمین آئی اے ایس اور آئی پی ایس عہدیدارں کی تقسیم کا کام بھی شروع ہوچکا ہے ۔ مرکزی معتمد داخلہ انیل گوسوامی آئندہ ہفتہ حیدرآباد پہنچیں گے اور نئی ریاست کے لئے تمام اقدامات کی تکمیل پر اپنی مہر ثبت کریں گے۔ ریاستی معتمد داخلہ ٹی پی داس نے چہار شنبہ کے دن ایک جائزہ اجلاس میں یہ بات بتائی ۔ ہدایات کے مطابق سکریٹیرٹ کےA.B.C.Dبلاکس تنلگانہ کو مختص کئے گئے ہیں جب کہ H.J.K.Lبلاکس آندھرا پردیش سکریٹریٹ کو مختص رہیں گے اور دونوں کے درمیان پھولوں کے پودوں کے گملوں کی ایک قطار رہے گی تاکہ دونوں سیکریٹریٹس کے درمیان علامتی سرحد قائم کی جاسکے۔ اسمبلی کی موجودہ عمارت تلنگانہ کے لئے مختص کردی گئی ہے ۔ جب کہ اس کی قدیم عمارت جہاں اسپیکر کا دفتر موجود ہے ریاست آندھر اپدیش کی اسمبلی کو دے دی جائے گی ۔ موجودہ کونسل عمارت آندھرا ردیش کے لئے ہی رہے گی جب کہ جوبلی ہال تلنگانہ کونسل کے لئے مختص کیا گیا ہے جو10سال کے عرصے تک کونسل کے لئے استعمال کیا جائے گا۔ موجودہ چیف منسٹر کی سرکاری رہائش گاہ واقع بیگم پیٹ تلنگانہ کے چیف منسٹر الاٹ کی گئی ہے جب کہ راج بھون روڈ پر واقع ایک ویو گیسٹ ہاؤز میں آندھر ا پردیش کے چیف منسٹر قیام کریں گے ۔ اس عمارت کی تزئین نو کا کام تیزی سے جاری ہے۔ان تبدیلیوں پر20مئی تک کام مکمل کرلیا جائے گا۔ نئی دہلی میں واقع اے پی بھون کو بھی دو ریاستوں کے درمیان تقسیم کردیا گیا ہے جہاں دو ریاستوں کے دوریزیڈنٹ کمشنرس موجود ہوں گے تاکہ روزانہ کے امور کی دیکھ بھال کی جاسکے۔ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ36لاکھ فائلوں کو ڈیجیٹائز کرنے کا کام ریاست کی تقسیم کے بعد ہی مکمل ہوپائے گا۔ فائلوں کی آسان منتقلی کے لئے فیصلہ کیا گیا ہے کہ ابتداء میں10.5لاکھ اہمیت کی حامل فائلوں کی نقل تیار کرکے دو ریاستوں کے درمیان تقسیم کردی جائے۔ یہ کام15مئی تک مکمل ہوجانا چاہئے تاہم ایسا ہوتا دکھائی نہیں دیتا۔ دوسری طرف تلنگانہ سرکاری ملازمین کی یونینوں نے گورنمنٹ بلڈنگ ڈیویژن کے صدر نشیں شیام بابو پرزور دیا ہے کہ وہ آندھرا پردیش کی حکومت کو موجودہ سکریٹریٹ کا کوئی حصہ مختص نہ کریں۔ انہوں نے دلیل پیش کی کہ اگر سیماآندھرا کے ملازمین ان کے آس پاس ہی دکھائی دیتے رہیں گے تو پرانی مخاصمت برقرار رہے گی اور امکان ہے کہ اس میں مزید شدت آئے گی۔ تلنگانہ سرکاری ملازمین نے ایک یادداشت پیش کرتے ہوئے کمیٹی پر زور دیا کہ آندھرا پردیش کے سکریٹریٹ کے لئے بنجارہ بلز میں واقع ڈاکٹر مری چناریڈی ہیومن ریسورس ڈیولپمنٹ سنٹر کی عمارت حوالے کردی جائے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ اسٹاف پہلے ہی اس بات پر ناراض ہے کہ انہیں موجودہ سکریٹریٹ میں قدیم بلاکس اور بوسیدہ عمارتیں مختص کی گئی ہیں جب کہ نئے تعمیر کردہ بلاک آندھرا پردیش کے اسٹاف کے حوالے کئے گئے ہیں ۔ اسی طرح2جون کے بعد تلنگانہ کے10اضلاع میں رجسٹریشن کے لئے آرٹی اے عہدیداروں کے پاس رجوع کی جانے والی گاڑیوں کو اے پی کے بجائے ٹی جی کا نام دیا جائے گا اور ہر ضلع کا علیحدہ کوڈ نمبر مختص کیا جائے گا۔ عہدیداروں نے اس مسئلہ پر کوئی واضح بات نہیں بتائی کہ تلنگانہ میں اے پی رجسٹریشن نمبر کی حامل گاڑیوں کے لئے کیا احکام جاری کئے جائیں گے ۔

Zero week in AP from May 25 ahead of T-birfurcation

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں