این ڈی اے کے ساتھ بہتر اور صحتمند تعلقات رکھنے ٹی آر ایس کا فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-20

این ڈی اے کے ساتھ بہتر اور صحتمند تعلقات رکھنے ٹی آر ایس کا فیصلہ

تلنگانہ راشٹریہ سمیتی(ٹی آر ایس) ملک کے نونامزد وزیرا عظم نریندرمودی اور بی جے پی زیر قیادت این ڈی اے کے ساتھ دوستی کرتے ہوئے بہتر اور صحت مند تعلقات کو یقینی بنائے گی ۔ اس کے ساتھ ساتھ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد بچ جانے والی آندھرا پردیش ریاست کے ساتھ تصادم کا راستہ اختیار نہیں کرے گی ، تاہم تلنگانہ کے حقوق کے لئے اپنی سخت جدوجہد جاری رکھے گی۔ پارٹی کے سینئر قائد اور رکن اسمبلی سرسلہ اور ٹی آر ایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے فرزند کے تارک راما راؤ نے آج ان خیالات کا اظہار کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی مرکزی حکومت کے ساتھ بہتر اور صحتمند تعلقات کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی صلاحیت اور اہلیت کے مطابق ہر ممکن کام کرے گی ۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مرکزی حکومت بھی نئی تشکیل پانے والی تلنگانہ ریاست کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ نریندر مودی نے کل کے چندر شیکھر راؤ کو اور تلنگانہ میں ٹی آر ایس کی کامیابی پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے دہلی میں اپنی حلف برداری تقریب میں شرکت کے لئے انہیں مدعو کیا۔ کے تارک راما راؤ نے کہا کہ ہم تقریب میں شرکت کرنے یا نہ کرنے کے بارے میں سوچ بچار کررہے ہیں۔ کے تارک راما راؤ جو کے ٹی آر کے نامسے مقبول ہیں، پی ٹی آئی کو ایک انٹرویو دے رہے تھے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم یقیناًنئے وزیرا عظم اور ان کی ٹیم کے ساتھ دوستی کرنا چاہیں گے ۔ آئندہ پانچ برسوں کے دوران سیاسی اختلافات و نظریات سے قطع نظر ہم مل جل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں، کیونکہ وقت آگیا ہے کہ اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے عوام کی خدمت کی جائے ، کیونکہ عوام نے اسی لئے ہمیں ووٹ دے کر اقتدار سونپا ہے ۔ ہمارے پاس کام کرنے کے لئے وقت بھی دستیاب ہے ۔ ٹی آر ایس نے حالیہ تکمیل شدہ انتخابات میں لوک سبھا اسمبلی انتخابات تنہا لڑے تھے ۔ پارٹی پر کانگریس میں انضمان یا مفاہمت کے لئے زبردست دباؤ تھا، تاہم پارٹی نے تنہا مقابلہ کو ترجیح دی اور تلنگانہ کی 119رکنی اسمبلی میں63سیٹوں پر واضح کامیابی حاصل کرلی۔ علاقہ کے17لوک سبھا حلقوں میں11پراس کا قبضہ ہوگیا ۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا ٹی آر ایس مرکزی حکومت کو مسائل پر مبنی تائید پیش کرے گی تو انہوں نے جواب دیا کہ میں یہ نہیں کہتا ، میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ ہم مرکزی حکومت سے ہمیشہ تعاون کرتے رہیں گے اور امید کرتے ہیں کہ مرکز بھی ہمارے ساتھ تعاون کا رویہ اختیا ر کرے گا ۔ میں سیاسی تائید کی بات نہیں کررہ اہوں اور نہ ہی اخلاقی تعاون کااظہار کررہا ہوں ۔ میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ ایک مرکزی حکومت کو ایک ریاستی حکومت کے ساتھ جس طرح کام کرنا چاہئے اسی طرح این ڈی اے حکومت بھی کام کرے ۔ یہی راستہ ہے جس پر گامزن رہتے ہوئے دونوں حکومتوں کے درمیان مستحکم اور صحتمند تعلقات برقرار رہیں گے ۔ میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ دونوں حکومتوں کو عوام نے منتخب کیا ہے ، اس لئے باہمی احترام بھی لازمی ہے ۔ ہم مرکز کے ساتھ مل جل کر کام کرنے کے خواہاں ہیں، اس کے علاوہ اور کوئی چارہ بھی نہیں ہے ، کیونکہ عوام کایہی فیصلہ ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹی آر ایس کی حکومت مرکز سے تلنگانہ کے لئے نہ صرف ایک پیکج طلب کرے گی بلکہ ریاست کے لئے خصوصی موقف کا درجہ دینے کی مانگ بھی کرے گی، جیسا کہ سیما آندھرا کو عطا کیا گیا ہے ۔ اس کے علاوہ پر انتہا، چیوڑلہ ، اور پالمور آب پاشی پراجکٹس کو قومی درجہ دینے کا مطالبہ بھی کیاجائے گا۔ کے ٹی آر نے الزام عائد کیا کہ جس علاقہ نے علاحدہ ریاست کے لئے جدو جہد کی ، اسے نظر انداز کرکے یوپی اے نے سیما آندھرا کو خصوصی موقف کا درجہ دے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ کو بھی ایسا درجہ دیا جانا چاہئے تھا، اس لئے ہم یقیناًاین ڈی اے سے اپیل کریں گے کہ وہ تلنگانہ کوبھی خصوصی موقف عطا کرے ۔ پڑوسی ریاست آندھرا پردیش کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے کے ٹی آر نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت اس کے ساتھ تصادم کا رویہ اختیار نہیں کرے گی ۔ این چندرا بابو نائیڈوکی زیر قیادت تلگو دیشم پارٹی کے ساتھ سیاسی اختلافات کو فراموش کردیا جائے گا، کیونکہ سیما آندھرا کے عوام نے تلگو دیشم کو جب کہ تلنگانہ کے عوام نے ٹی آر ایس کو منتخب کیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یقیناًہم تصادم کا رویہ اختیار نہیں کریں گے ۔ اور پہلے دن سے ہی باہم مل جل کر کام کریں گے ۔ ہم ایک ایسی صورتحا ل پیدا کرنا چاہتے ہیں جہاں حکومت کے تمام کارندے اپنے سیاسی نظریات کو فراموش کرتے ہوئے عوام کی خدمت میں مصروف ہوجائیں ۔ عوام نے جس طرح ہمیں خط اعتمادحوالے کیا ، وہ ان ہی باتوں کا متقاضی ہے ۔ ہمارے اختلافات فراموش کرنے کے لئے یہی سب سے بڑی وجہ ہونی چاہئے ۔ انہوں نے اس کے ساتھ یہ بھی کہا کہ تلنگانہ کے حقوق کے تحفظ کے لئے ہم سخت موقف اختیار کریں گے ۔ اس کے لئے ہم خاموش نہیں بیٹھیں گے ۔ تلنگانہ کے شہریوں کے حقوق کی جب بات آئے گی تو ہمارا موقف سخت رہے گا ۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ کے نامزد چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ جس پہلی فائل پر دستخط کریں گے وہ تحریک تلنگانہکے دوران طلباء نوجوانوں کے خلاف درج کردہ مقدمات سے دستبرداری سے متعلق ہوگی ۔ انہوں نے بتایا کہ ان مقدماتکی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ نئی حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے کے تارک راما راؤنے کہا کہ تشکیل تلنگانہ سے قبل تحریک کے دوران جن1100طلباء ونوجوانوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ، ان کے خاندان کو فی کس10لاکھ روپے کی امداد خاندان کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کی جائے گی۔ کے ٹی آرنے مزید کہا کہ ٹی آر ایس حکومت ، متحدہ آندھرا پردیش کے دورمیں تلنگانہ کے ساتھ کی گئی ناانصافیوں کی اصلاح کی کوشش کرے گی ۔ بنیادی طور پر آب پاشی ،تعلیم اور ملازمتوں کے شعبہ میں آندھرا حکمرانوں کی ناانصافیوں کی تلافی کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئندہ پانچ برسوں کے لئے ہمارے پاس انتہائی پرعزم منصوبے موجود ہیں ۔ آئندہ پانچ برسوں کے دوران ترقی و فلاح و بہبدپر مبنی اقدامات کئے جائیں گے ۔ مراعات سے محروم اور پچھڑے ہوئے طبقات، معمر شہریوں اور معذورین کو ماہانہ پنشن ادا کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں نظر انداز کیے گئے سطح غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے خاندانوں کا معیار زندگی بلند کرنے پر بھی توجہ مرکوزکی جائے گی۔

Will befriend Modi and Naidu, but won’t compromise on Telangana’s interests: TRS

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں