وائی ایس آر کانگریس کو مسلمانوں کی تائید حاصل تھی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-11

وائی ایس آر کانگریس کو مسلمانوں کی تائید حاصل تھی

Muslims-look-to-YSR-Congress
سیماآندھرا کی175اسمبلی اور 25پارلیمانی نشستوں کے لئے منعقدہ انتخابات میں علاقے میں مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے ساتھ تھی۔ سیاسی تجزیہ نگاروں نے یہ بات کہی ۔ ریاست کی تقسیم کے مسئلہ پر علاقہ میں کانگریس کا موقف انتہائی کمزور ہوگیا ۔کانگریس کمزوری کو مد نظر رکھتے ہوئے مسلمانوں نے وائی ایس آر کانگریس پارٹی کو بہتر متبادل سمجھا ۔ وجئے واڑہ کے ایک تجزیہ نگار قاد ر محی الدین نے کہا کہ مسلمان4فیصد تحفظات کی فراہمی اور فیس ری امبر سمنٹ جیسی اسکیم متعارف کرانے کو وائی ایس آر کا عظیم کارنامہ سمجھتے ہیں۔4فیصد تحفظات اور فیس ری امبر سمنٹ اسکیم سے مسلمانوں کو کافی فائدہ ہوا ہے ۔ مسلمانوں کی بڑی اکثریت نے تلگودیشم ۔ بی جے پی اتحاد کو برسراقتداردیکھنا نہیں چاہتے ہیں۔ اسی دوران کانگریس اس حالت میں نہیں ہے کہ اس کا فائدہ اٹھا سکے ۔ علاقہ کے مسلمانوں کو وائی ایس آر کانگریس پارٹی بہترمتبادل نظر آئی ۔بی جے پی سے دوبارہ اتحاد کرنے پر مسلمان نائیڈو پر برہم ہیں۔ چندرابابو نائیڈو نے کئی بار یہ عہد کیا تھا کہ وہ آئندہ بی جے پی سے اتحاد نہیں کریں گے ۔ مگر انہوں نے اس بار بھی2004جیسی غلطی کا دوبارہ ارتکاب کیا ہے۔ سیماآندھرامیں مسلمانوں کی آبادی کا فیصد9ہے۔ رائلسیما میں12.5فیصد ہے تو آندھرا میں ان کاتناسب4.5فیصد ہے ۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس علاقہ میں20حلقہ جات ایسے ہیں جہاں مسلمانوں کی آبادی کا تناسب15تا20فیصد ہے اوران کے یہ ووٹ فیصلہ کن موقف رکھتے ہیں۔ اگر ان کے ووٹ متحدہ طور پر کسی بھی امیدوار کو مل جائے اسکی کامیابی یقینی سمجھی جاتی ہے ۔ جن حلقوں میں مسلمانوں کی آبادی زیادہ ہے ان میں کرنول’کڑپہ ‘رائے چوٹی‘نندیال‘ اننت پور‘ ہندو پور‘لاکری اور گنٹور شامل ہیں۔وسیم احمد لائر نے یہ بات بتائی۔ حلقہ لوک سبھا گنٹور سے کانگریس نے شیخ عبدالصمد کو امیدوار بنایا تھا ۔اس حلقہ میں مسلم دانشوروں اور علما نے مسلمانوں کے ووٹوں کو منقسم ہونے نہیں دیا۔ مسلمان یہ سمجھتے ہیں ۔ ہر پارٹی میں ان کی نمائندگی بہت ہی کم ہے اور سیاسی پارٹیاں مسلمانوں کو نظر انداز کرتی ہیں جس کی مثال حالیہ انتخابات سے لی جاسکتی ہے ۔ ہندوپور کے ایم ایل اے عبدالغنی کو دوبارہ ٹکٹ دینے کے بجائے تلگو دیشم نے یہاں سے بالا کرشنا کوٹکٹ دیا ہے۔ سیاسی پنڈتوں کا ماننا ہے کہ تلگودیشم نے لعل جان پاشاہ اور ایرم نائیڈو کے افراد خاندان کو یکسر فراموش کردیا ہے۔

Cautious about TDP-BJP, Muslims look to YSR Congress

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں