عراق میں تشدد کے دوران پارلیمانی انتخابات - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-01

عراق میں تشدد کے دوران پارلیمانی انتخابات

عراقی عوام نے آج پارلیمانی انتخابات میں اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا ۔ 2011ء میں امریکی فوج کے تخلیہ کے بعد پہلی مرتبہ یہ انتخابات ہورہے ہیں۔ ایک ایسے وقت جب کہ عراق میں انتخابی تشدد جاری ہے ۔ وزیر اعظم نوری المالکی تیسری میعاد کے لئے انتخابی مقابلہ کررہے ہیں۔ عراق کا مغربی صوبہ انبار سنی مسلم انتہا پسندوں اور فوج کے درمیان لڑائی کا میدان جنگ بن گیا ہے ۔ وزیر اعظم نوری المالکی پر الزام عائد کیاجارہ ہے کہ وہ مسلکی تشدد اور تصادم ابھار کر اقتدار پر جمے رہنا چاہتے ہیں ۔ رائے دہی کا آغاز صبح7بجے ہوا، جب کہ بغداد میں کرفیو نافذ تھا۔ عراق کے پارلیمانی انتخابات میں9012امیدوار ہیں یہ انتخابات وزیر اعظم نوری المالکی کے لئے ریفرنڈم کے مماثل بن گئے ہیں ۔ نوری المالکی ایک شیعہ مسلمان ہیں جنہوں نے8سال تک عراق پر حکومت کی ۔ سنی علاقوں میں رائے دہی سست رہی ۔ سنی عوام فوج اور القاعدہ سے خوفزدہ ہیں۔
الیکشن کمیشن نے کہا کہ انبار صوبہ کے صرف70فیصد علاقے میں رائے دہی کروائی جاسکی ۔ انبار صوبے کے ایک سنی مسلم رہنما شیخ عبدالملک نے رائے دہی کا مقاطعہ کرنے کا مطالبہ کیا ۔ شمال کے کرد نیم خود مختار علاقے میں رائے دہی سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ بغداد کے حکمراں کو پیام دینا چاہتے ہیں کہ وہ اپنے حقوق کا تحفظ کرنے کے قابل ہیں ۔ عراق کے20ملین سے زائد عوام کو اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنا تھا ۔328نشستوں کے لئے انتخابات منعقد ہوئے ۔ اس ماہ750سے زائد افراد ہلاک ہوئے ۔ وزیرا عظم نوری المالکی نے گرین زون کے قریب واقع ایک ہوٹل کے مرکز رائے دہی میں ووٹ کا حق استعما ل کیا۔ وزیر اعظم نے عوام سے اپیل کی وہ بے خوف ہوکر حق رائے دہی کا استعمال کریں ۔ سیاسی تجزیہ نگاروں کا اندازہ ہے کہ کوئی بھی پارٹی واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکے گی ۔ نوری المالکی کے لئے دوبارہ حکومت تشکیل دینا مشکل مرحلہ ہوگا ۔ عراق کے سنی قائدین نے کہا کہ وزیر اعظم نوری المالکی ایک مطلق العنان حکمراں ہیں جو سنی عوام کو تباہ کردینا چاہتے ہیں ۔ عوام کو فکر ہے کہ نوری المالکی کی تیسری میعاد میں عوام کا قتل عام ہوگا ۔ شیعہ عوام سنی عوام اور کرد عوام چاہتے ہیں کہ نوری المالکی کا اقتدار ختم ہوجائے گا ۔ وزیرا عظم نوری المالکی نے کہا کہ ہماری انتخابی کامیابی یقینی ہے ۔صرف اس بات کی فکر ہے کہ ہماری کامیابی کس قدر زیادہ ہوگی ۔ عراق میں رائے دہندوں کا رجحان منقسم ہے۔

Violence mars first Iraq polls since US pull-out

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں