جاسوسی معاملہ - کمیشن کے قیام پر بی جے پی کا شدید ردعمل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-04

جاسوسی معاملہ - کمیشن کے قیام پر بی جے پی کا شدید ردعمل

خاتون کی جاسوسی معاملہ(اسنوپ گیٹ) پر تحقیقاتی کمیشن کے قیام پر جس میں گجرات کے چیف منسٹر نریندر مودی مبینہ طور پر ملوث ہیں، شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ آئندہ آنے والی حکومت ان تمام کمیشنوں کا دوبارہ جائزہ لے گی، جن کا تقرر لوگ سبھا انتخابات کے اعلامیہ کی اجرائی کے بعد کیا گیا ہے ۔ بی جے پی کے سینئر قائد وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ایسی کمیٹیاں جن کا تقرر انتخابات کے اعلان کے بعد کیا گیا،الیکشن کے بعد نئی حکومت ان کا دوبارہ جائزہ لے گی اور ایسا کرنے کا نئی حکومت کو مکمل اختیار ہوگا ۔ نائیڈو یہاں اخباری نمائندوں سے بات چیت کررہے تھے ۔ مرکزی وزیر داخلہ سشیل کمار شنڈینے گزشتہ روز کہا تھا کہ لوگ سبھا انتخابات کی رائے شماری سے قبل گجرات میں ایک خاتون کی جاسوسی کے معاملے کی تحقیقات کے لئے ایک جج کا تقرر کیا جائے گا۔ رکن راجیہ سبھا و سابق صدر بی جے پی وینکیا نائیڈو نے اس سلسلہ میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ اگر ضرورت ہو تو ایسی کمیٹی کو برخواست کیا جائے گا اور جنہوں نے کسی مخفی مقصدکے تحت ایسی کمیٹی کا تقرر عمل میں لایا ہو وہ اس کے ذمہ دار ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس بے حیاء ہے وہ ملک کو در پیش مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور اب اچانک آخری لمحہ میں بی جے پی کی شہرت سے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر صرف اسے بدنام کرنے کمیشن قائم کررہی ہے لیکن کانگریس کو اس کی بھاری قیمت چکانی پڑے گی جو اس کے لئے ٹیڑھی کھیر ثابت ہوگی ۔ نائیڈو نے کہا کہ جیسے ہی این ڈی اے کی حکومت قائم ہوگی ایسے تمام اعلانات اور فیصلے اور جو انتخابات کے اعلان کے بعد کئے گئے ہیں،کادوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔ یوپی اے حکومت نے اعلان کیا تھا کہ خاتون کی جاسوسی کا معاملہ جس میں بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار نریندر مودی کے ملوث ہونے کا الزام ہے، کی تحقیقات کے لئے لوک سبھا انتخابات کے اختتام کے بعد16مئی کو ایک جوڈیشیل کمیشن قائم کرے گی ۔ نائیڈو نے آسام کے تازہ فساد پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے وزیر اعظم منموہن سنگھ اور سونیا گاندھی سے وضاحت طلب کی اور کہا کہ کیوں وہ اس مسئلہ پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ دوردرشن کو دئیے گئے نریندر مودی کے انٹرویو پر جاری تنازعہ پر نائیڈو نے الزام عائد کیا کہ ڈی ڈی کا غلط استعمال کیاجارہا ہے ۔ نریندر مودی کو ہٹا کر کانگریس کو ابھاراجارہا ہے ۔ انہوں نے ادعا کا کہ پرسار بھارتی کے سی ای اور جواہر سرکار نے بورڈ سے خواہش کی کہ پرسار بھارتی کومزید بااختیار بنایا جائے ۔ ہمیں اطلاع ہے کہ پرسار بھارتی کو واضح سیاسی ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ نریندر مودی کو پوری طرح روک کر سونیا گاندھی اور راہول گاندھی پر مکمل توجہ دی جائے ۔ نائیڈو نے مزید مطالبہ کیا کہ اگر حکومت سنجیدہ ہے تو وضاحت کرے کہ ڈی ڈی کے نشریات کے بشمول تمام سیاسی پارٹیوں کے لئے مختص کردہ وقت کی تفصیلات بتاتے ہوئے وائٹ پیپر جاری کرے ۔ خاتون جرنلسٹ دے ڈگ وجئے سنگھ کے تعلقات کے بارے میں نائیڈو نے کہا کہ ڈگ وجئے سنگھ کہیں اور ہی مصروف ہیں اور میری نیک تمنائیں ان کے ساتھ ہیں۔

Congress morally corrupt, appointment of judge in Gujarat snooping case irrational: BJP

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں