Army tells Nawaz no more talks with Taliban
اس ہفتہ اسلام آبادمیں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے محل نما دفتر میں فوجی سربراہ نے حکومت کے سربراہ کو ایک ایسا پیغام دیا ہے جسے وہ سننا نہیں چاہتے تھے اور وہ یہ تھا کہ پاکستان میں تباہی پھیلانے والے طالبان کے ساتھ مذاکرات کا وقت ختم ہوچکا ہے ۔شریف نے ایک سال قبل اس وعدے کے ساتھ حکومت کی باگ ڈور سنبھالی تھی کہ وہ اسلامی جنگجو گروپ کے ساتھ کوئی پرامن حل نکالنے کی کوشش کریں گے مگر کئی دور کی بات چیت ناکام ہونے کے بعد طاقتور مسلم افواج فوجی طریقہ سے مسئلہ کا حل نکالنے کے حق میں ہیں ۔ یوں تو فوج پہلے بھی یہی چاہتی تھی مگر اب اس کا صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا ہے ایک روز قبل ایک میٹنگ کے دوران فوجی نے پرزور طریقہ سے یہ اعلان کردیاکہ وہ حکومت کی حکمت عملی کو تبدیل کر کے اب یہ معاملہ کو اپنے ہاتھ میں لے گی اور اپنے طریقہ سے اسے سلجھائے گی۔ میٹنگ کی براہ راست معلومات رکھنے والے ایک سرکاری افسر نے رائٹر کوبتایا کہ فوجی سربراہ اور کمرے میں موجود دیگر فوجی افسران کے ذہن فوجی پالیسی بالکل صاف تھے کہ آخری وقت تک لڑیں گے ۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ جنرل راحیل شریف کیا پیغام دینا چاہتے تھے انہوں نے کہا کہ بات چیت کا وقت گزر چکا ہے۔ پاکستانی فوج نے افغان سرحد کے نزدیک لاقانونیت والے قبائلی علاقہ میں چھپے ہوئے جنگجوؤں کے خلاف فضائی حملے شروع کررکھے ہیں مگر یہ واضح نہیں کہ آیا شریف نے اسکی اجازت دی تھی یا نہیں ۔ کل کے بڑے زمینی حملے میں80سے زیادہ ہلاکتیں ہوئی ہیں جس سے شریف کی خونریز بغاوت کو پر امن طریقہ سے ختم کرنے کی کوششیں ناکام ہوتی نظر آرہی ہیں ۔ فوجی کارروائی پر عدم اتفاق حکومت اور فورج کے درمیان کھڑرا ہونے والا نیا تنازعہ ہے اقتدار کی ان دو شاخوں کے درمیان تعلقات کئی سال سے خراب چل رہے ہیں۔




کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں