اسرائیلی وزیر اعظم امن معاہدہ کی ناکامی کے ذمہ دار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-08

اسرائیلی وزیر اعظم امن معاہدہ کی ناکامی کے ذمہ دار

یروشلم
پی ٹی آئی
اسرائیلی صدرشمعون پیریز نے انکشاف کیا کہ3سال قبل فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ امکانی امن معاہدہ سے متعلق بات چیت میں عقاب نظر وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے رکاوٹیں پیدا کی تھیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم معاہدہ طے کرنے کے بالکل قریب تھے کہ انہوں نے رخنہ اندازیاں کیں ۔ پیریز نے چینل 2کو ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ تقریباً تمام نکتوں اورمسائل پر سمجھوتہ ہوگیا تھا صرف پوری بات چیت کے خلاصہ کو دائرہ تحریر میں لانا باقی رہ گیا تھا۔انہوں نے یہ انکشاف بھی کیاکہ ان دنوں انہوں نے محمود عباس کے ساتھ سلسلہ وار ملاقاتیں کیں ۔ پیریز نے بتایاکہ نتن یاہو کی ہدایت پر صدر عباس کے ساتھ آخری اجلاس انہیں منسوخ کرنا پڑا۔ ان کا یہ خیال تھاکہ دول اربعہ کے سفیرٹونی بلیر بہتر پیشکش کرسکتے ہیں۔ پیریز نے یہ اعتراف بھ کیاکہ مجھے اس پر یقین تھا کہ ٹونی بلیر اس سے بہتر کوئی تجویز پیش نہیں کرسکیں گے کیونکہ میری تجویز ٹھوسمفاہمت پر مبنی تھی۔ فلسطینی رفیوجیوں کو قبول کرنے سے متعلق ایک سوالکاجواب دیتے ہوئے پیریز نے کہا کہ معاہدہ عرب لیگ پہل کی خطوط کے عین مطابق تھاکہ فلسطینی رفیوجیوں کے مسئلہ کومتفقہ اورمنصفانہ طور پر حل کیاجائے گا۔اسرائیلی صدر کی میعاد کی تکمیل کو صرف چندماہ باقی رہ گئے ہیں۔انہوں نے بتایاکہ صدرفلسطینی اتھاریٹی نے اسرائیل کو صہیونی مملکت تسلیم کرنے پر رضامندی ظاہرکردی تھی تاہم انہوں نے مملکت فلسطین کی شرف رکھی تھی جسے میں نے منظوری دے دی تھی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیاکہ عباس کے ساتھ میری ملاقاتوں کا سلسلہ ایسے حالات میں جاری تھا کہ کسی کی زیر ثالثی کوئی بات چیت نہیں ہورہی تھی۔ نتن یاہو ہر ملاقات اور اس کے دوران ہونے والی بات چیت سے آگاہ رہا کرتے تھے ۔ پیریز نے محمودعبا س کو مضبوط کردارکاحامل شخص قراردیتے ہوئے کہاکہ عباس کے ساتھ میرے روابط30سال پرانے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ صدر فلسطینی اتھاریٹی دہشت گردی کے خلاف جہدکارشجاع،حوصلہ منداورامن کے حامی شخص ہیں ۔ دفتر وزیر اعظم کے عہدیداروں نے تاہم ان باتوں سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ ان دنوں محمود عباس نے کسی بھی نکتہ پر اظہار اتفاق نہیں کیا تھا۔یروشلم پوسٹ نے عہدیداروں کے حوالہ سے مزید بتایا کہ اس وقت بھی عباس اسی موقف پر اٹل تھے جس پر وہ اب اٹل ہیں ۔ وہ اسرائیل سے سب کچھ حاصل کرنے اور اسکے عوض میں کچھ نہ دینے کے موقف کا اظہار کررہے تھے ۔ عباس نے مفاہمت صرف حماس کے ساتھ ہی کی ہے ۔ قطر میں پیرکے روزمحمودعباس اور خالدمشعل کی ملاقات سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ"مشعل جیسے قاتل کو گلے لگانے والا شخص اسرائیل کے ساتھ امن کا خواہاں نہیں ہوسکتا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں