آندھرا پردیش سرکاری ملازمین کی تقسیم کے لئے تفصیلات مرکزی حکومت کو روانہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-05-25

آندھرا پردیش سرکاری ملازمین کی تقسیم کے لئے تفصیلات مرکزی حکومت کو روانہ

حیدرآباد
یو این آئی
آندھرا پردیش اور تلنگانہ ریاستوں کے درمیان سرکاری ملازمین کی تقسیم کے لئے ریاستی حکومت حیدرآباد کے تمام محکمہ جات کے اعلی عہدیداروں اورسکریٹریٹ کے تمام ملازمین کی تفصیلات مرکزی حکومت کو فراہم کررہی ہے ۔ ریاست کی تنظیم نو بل2014کے مطابق اضلاع اور زونس کے سرکاری ملازمین اپنے متعلقہ دفاتر میں ہی کام کریں گے ۔ مرکزی کمیٹی کی جانب سے تلنگانہ ملازمین کی ممکنہ طور پر آندھرا پردیش میں تعیناتی کے مسئلہ پر تلنگانہ کے ملازمین کی تنظیموں نے اعتراضات کئے ہیں ۔ تلنگانہ کے ملازمین کی اسو سی ایشنوں نے آندھر اپردیش قانون ساز اسمبلی کے ملازمین کی تقسیم کے مسئلہ پر بھی اعتراض کیا ہے ۔ اسی دوران ٹی آر ایس کے ہیڈ کوارٹر تلنگانہ بھون میں’’وارروم‘‘ کا افتتاح عمل میں آیا ۔ ٹی آر ایس ارکان مقننہ سوامی گوڑ ، سرینواس گوڑ اور دوسروں نے وار روم کا افتتاح کیا ۔ بعد ازاں میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے رکن کونسل ٹی آر ایس سوامی گوڑ نے کہا کہ تلنگانہ بھون میں وار روم کا قیام جنگ لڑنے کے لئے نہیں بلکہ تقسیم کے عمل میں ملازمین کے ساتھ ہورہی نا انصافیوں کا ازالہ کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین کی تقسیم کے عمل میں بے قاعدگیوں کو روکنے کے لئے وارروم قائم کیا گیا۔ جنگی خطوط پر اطلاعات حاصل کرتے ہوئے وارروم میں حکمت عملی کو قطعیت دی جائے گی ۔ سوامی گوڑ نے حکومت سے اپیل کی کہ سیما آندھرا میں کام کرنے والے تلنگانہ ملازمین کو فوری یہاں لانے کے اقدامات کریں ۔
یو این آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ریاست کی تقسیم کے بعد بھی حیدرآباد چونکہ دس سال تک مشترکہ دارالحکومت کے طور پر کام کرے گا چنانچہ محکمہ پولیس نے حیدرآباد میں سیکوریٹی انتظامات کے لئے مزید فورسس فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ حیدرآباد میں دونوں چیف منسٹرس اور دونوں ریاستوں کے ارکان مقننہ کے قیام اور حیدرآباد میں مختلف مذاہب کے تہوار کے دوران سیکوریٹی انتظامات کے لئے مزید فورسس تعینات کرنے کا ڈی جی پی نے گورنر اور ٹی آر ایس سربراہ تلنگانہ کے متوقع چیف منسٹر چندر شیکھر راؤ سے مطالبہ کیا ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ سائبر آباد اور حیدرآباد کے لئے دو بٹالین درکار ہیں۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں