بی جے پی کا انتخابی منشور جاری - کٹر ہندتوا ایجنڈا شامل - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-08

بی جے پی کا انتخابی منشور جاری - کٹر ہندتوا ایجنڈا شامل

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی۔ آئی اے این ایس)
بی جے پی نے اپنے انتخابی منشور میں کٹر ہندتوا نظریہ کو شامل کردیا ہے۔ پارٹی نے ایودھیا میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر، یکساں سیول کوڈ کا نفاذ، یعنی مسلم پرسنل لاء بورڈ کا خاتمہ اور کشمیر کو علیحدہ موقف دینے والے دستور کی دفعہ 370 کو ختم کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ رام مندر کے تعلق سے بی جے پی نے کہاکہ بات چیت کے ذریعہ یا پھر عدالت کے ذریعہ اس قضیہ کا تصفیہ کیا جائے گا۔ پارٹی کے سینئر لیڈر مرلی منوہر جوشی نے وضاحت کی کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا ہندوتوا سے کوئی تعلق نہیں ہے، بلکہ یہ تہذیبی ترقی سے تعلق رکھنے والا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہاکہ آج یہ الزام لگاتے ہوئے کہ یوپی اے کے دور حکومت میں رام مندر کی تعمیر کو یقینی بنانے کیلئے تمام امکانات کا جائزہ لیا جائے گا۔ بی جے پی نے آج یہ الزام لگاتے ہوئے کہ یوپی اے کے دور حکومت میں اقلیتوں کو مساویانہ مواقع نہیں مل سکے ، دعویٰ کیا ہے کہ (اگر وہ برسر اقتدار آجائے تو) ملک کی ترقی میں تمام فرقوں کو مساوی شراکت دار بنایاجائے گا۔ اقلیتوں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہوئے پارٹی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے کہاکہ بی جے پی "پرامن اور محفوظ ماحول کو یقینی بنائے گی جس میں خوف دلانے والوں او رخوف کا استحصال کرنے والوں کیلئے کوئی جگہ نہیں رہے گی"۔ " جب ہم اقلیتوں کی بات کرتے ہیں تو اقلیتوں میں یہ احساس ہوتا ہے کہ مواقع کے حصول میں امتیاز برتا جارہا ہے۔ انہیں (اقلیتوں کو) پیشرفت کیلئے موقع دئیے جائیں گے"۔ جوشی یہاں پارٹی کے انتخابی منشور کے اجراء کے بعد اظہار خیال کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مذہبی رہنماؤں(علماء) سے مشاورت کے ذریعہ وقف بورڈ کو بااختیار بنایاجائے گا اور موقوفہ جائیدادوں سے ناجائز قبضوں کی برخواستگی کیلئے اقدامات کئے جائیں گے۔ جوشی نے بتایاکہ اقلیتی تعلیمی نظام اور ادارہ جات کو مستحکم کیا جائے گا اور عصری بنایا جائے گا و نیز مدرسوں کو عصری بنانے کا قومی پروگرام شروع کیا جائے گا۔ بی جے پی کی منشور کمیٹی کے صدرنشین جوشی نے کہاکہ "یہ بڑی بدبختی کی بات ہے کہ آزادی کے کئی دہے بعد بھی اقلیتوں کا ایک بڑا طبقہ بالخصوص مسلمان’ غربت میں مبتلا ہیں"۔ 42صفحات پر مشتمل منشور میں وعدہ کیا گیا ہے کہ بچوں بالخصوص لڑکیوں کیلئے حصول تعلیم اور روزگار کے مواقع کو کسی امتیاز کے بغیر یقینی بنایاجائے گا۔ جوشی نے مزید کہاکہ اقلتیوں کی ترقی سے متعلق وزیراعظم کے 15نکاتی پروگرام کے مطلوبہ نتائج برآمد نہیں ہوئے۔ "جدید ہند کو مساویانہ مواقع کا حامل ملک بنایا جانا چاہئے اور بی جے پی اس بات پر یقین رکھتی ہے کہ ہندوستان کی سب سے بڑی طاقت ہندوستان کا اتحاد،"کثرت میں وحدت" میں مضمر ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب بی جے پی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی نے وعدہ کیا ہے کہ لوک سبھا انتخابات میں بی جے پی کے برسر اقتدار آنے کی صورت میں "بہتر حکمرانی" فراہم کی جائے گی اور ان کی پارٹی "برانڈ انڈیا" تعمیر کرنے کا عہد کرتی ہے۔ بی جے پی کے انتخابی منشور کے اجراء کے بعد اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ بی جے پی کا منشاء "ایک مستحکم اور متحدہ ہندوستان" فراہم کرنا ہے جس کا احترام ساری دنیا کرے گی۔ "اس مسئلہ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا"۔ مودی کی تقریر میں ان کی آواز "ملک بھر میں کی گئی ان کی دیگر تقاریر کے مقابلہ قدرے گلو گیر تھی۔ "اگر میں دو الفاظ کو اپنے منشور میں مختصراً بیانکروں تو میں کہوں گا "اچھی حکمرانی اور ترقی"۔ چیف منسٹر گجرات نے وعدہ کیا کہ بحیثیت وزیراعظم وہ اپنے لئے ہرگز کچھ نہیں کریں گے اور وہ "بدلہ کے احساس کے ساتھ کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے"۔ قبل ازیں پارٹی کا انتخابی منشور جاری کرتے ہوئے پارٹی لیڈر مرلی منوہر جوشی نے کہاکہ "ہمیں ایک برانڈ انڈیا تعمیر کرنے کی ضرورت ہے"۔ انہوں نے کانگریس کی زیر قیادت یوپی اے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ یوپی اے حکمرانی کے دوران بیروزگاری، رشوت ستانی اور سیاہ دھن میں اضافہ ہوا۔ ملک کو ایک مستحکم قیادت کی ضرورت ہے۔ موجودہ سسٹم میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ جوشی نے کہاکہ بی جے پی ، ملٹی برانڈ ریٹیل (شعبہ) کو چھوڑ کر تمام شعبوں میں بیرونی راست سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) کا خیرمقدم کرتی ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں