لوک سبھا انتخابات 2014 - فرقہ پرستی ماڈل بنام ترقی ماڈل کی جنگ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-23

لوک سبھا انتخابات 2014 - فرقہ پرستی ماڈل بنام ترقی ماڈل کی جنگ

آل انڈیا مائنارٹیز فرنٹ کے قومی صدرجناب ایس ایم آصف گجرات کے دورے پرہیں۔جہاں وہ مسلم ووٹوں کوتقسیم سے بچانے کیلئے مستقل مصروف ہیں وہیں انہوں نے اپنے اس دورہ میں مودی کے پرفریب گجرات ماڈل کی بھی پول کھولی ہے۔
انہوں نے بڑودہ، بھروچ، سورت اور احمد آباد میں عوامی ریلیوں سے خطاب کے دوران فرقہ پرست طاقتوں کو روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ فرقہ پرست طاقتیں ملک کو نفرت کی آگ میں جھونکنے کے در پے ہیں اس لئے متحد ہو کر زیادہ سے زیادہ تعداد میں سیکولر پارٹیوں کو ووٹ دیں تاکہ فرقہ پرستوں کو شکست دی جا سکے۔انہوں نے یہ واضح کیاکہ گجرات میں مودی کی کوئی لہر نہیں ہے، گجرات ترقی ماڈل محض ایک پروپیگنڈہ ہے۔ ا س حوالہ سے انہوں نے بتایاکہ گجرات میں غریب کسانوں کی قیمتی زمینیں سرمایہ کاروں کو کوڑی کے داموں میں فروخت کی دی گئیں،یہی وجہ ہے گجرات کے کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔
پارٹی کے قومی صدرنے دوٹوک الفاظ میں کہاکہ مودی انسانیت کے قاتل ہیں، انہوں نے مسلمانوں کی ترقی کیلئے کچھ نہیں کیا،ؓ بلکہ گجرات میں مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بنا کر انہیں حق رائے دہی سے محروم کر دیا گیا ہے، آج گجرات کا مسلمان خوف کے سائے میں زندگی گزارنے پر مجبور ہے۔
جناب ایس ایم آصف نے یہ بھی کہاکہ مودی توایک جانب خود کو اٹل بہاری واجپائی کا جانشین سمجھتے ہوئے خود کو سیکولر ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں دوسری جانب ان کی موجودگی میں شیو سینا لیڈران مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔انہوں نے عوام کویاددلایاکہ لوک سبھا انتخابات 2014'فرقہ پرستی ماڈل بنام ترقی ماڈل کی جنگ ہے۔
جلسۂ عام سے مولانا انور علی قاسمی نے بھی خطاب کیا ۔اپنے خطاب کے دوران انہوں نے مسلمانوں سے ووٹ کی تقسیم سے بچ کرسیکولرطاقتوں کے امیدواروں کوکامیاب بنانے کی اپیل کی۔گجرا ت کے نام نہادترقی ماڈل پرسوال کھڑاکرتے ہوئے انہوں نے یہ کہاکہ اگر گجرات ترقی یافتہ ریاست ہے تو پھر وہاں کے لوگ اپنے شہر میں رہنے اور یہاں ملازمت اختیار کرنے کے بجائے دوسرے شہروں میں کیوں در درکی ٹھوکریں کھارہے ہیں؟۔انہوں نے یہ سوال کیاکہ انہیں کب موقع ملا ہے کسی ترقی یافتہ ملک کے سفر کرنے کایا وہاں کے حالات کا جائزہ لینے کاجوپورے ملک میں یہ ترقی کی لہردوڑادیں گے۔
گجرات کی ترقی کے نعرہ کوکھوکھلابتاتے ہوئے مولانانے کہاکہ حقیقت یہ ہے کہ تعلیم میں گجرات سب سے پیچھے ہے ۔ وہاں کے اسکولوں میں داخل نصابی کتابوں میں غلطیوں کی بھرمارہے۔ملک کی مشہور یونیورسیٹیوں میں سے ایک بھی یونیورسٹی گجرات میں نہیں ہے۔ سہولیات میں بھی گجرات کا بہت برا حال ہے ۔چار ہزار سے زائد بستیوں میں پینے کاصاف پانی میسر نہیں ہے۔ کئی بستیاں بجلی سے محروم ہیں۔کیایہی گجرات ماڈل وہ ملک پرتھوپناچاہتے ہیں۔اگریہی گجرات بی جے پی کاترقی ماڈل ہے توہرہندوستانی کوسومرتبہ سوچنے پرمجبورہوناچاہئے۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں