برطانیہ میں اخوان المسلمون کی سرگرمیوں کا جائزہ - تحقیقاتی کمیشن کا قیام - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-02

برطانیہ میں اخوان المسلمون کی سرگرمیوں کا جائزہ - تحقیقاتی کمیشن کا قیام

برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے اندرون ملک اخوان السملمین کی سرگرمیوں کی تحقیقات کا حکم جاری کیا۔ قبل ازیں یہ اطلاع عام ہورہی تھی کہ ممنوعہ تنظیم کے ارکان، مصر میں فوجی کارروائیوں سے پریشان ہونے کے بعد انتہا پسند سرگرمیوں کی منصوبہ سازی کیلئے برطانوی سرزمین کو بروئے کار لارہے ہیں۔ اخوان المسلمون مصر میں سب سے زیادہ نمایاں اور سب سے بڑی مذہبی انتہا پسند اور سیاسی تنظیم ہے۔ قاہرہ میں فوجی حمایت یافتہ حکومت نے حال ہی میں اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قراردیتے ہوئے اس پر امتناع عائد کردیاتھا۔ 10 ڈاوننگ اسٹریٹ کے ایک ترجمان نے بتایاکہ وزیراعظم نے اخوان المسلمون کے فلسفہ (نظریہ) اور اس کی سرگرمیوں کے جائزہ کیلئے ایک سرکاری داخلی کمیشن کا قیام عمل میں لایا ہے جو تنظیم سے متعلق حکومت کی پالیسیوں کا بھی جائزہ لے گا۔ دفتر کیمرون نے یہ وضاحت بھی کی کہ تحقیقاتی کمیشن ان الزامات کا بھی جائزہ لے گا کہ گذشتہ فروری میں مصر کے جنوبی علاقہ سینائی میں خودکش بس بم دھماکہ، اسی تنظیم کی کارستانی تھی جس کے نتیجہ میں 3جنوبی کوریائی سیاح ہلاک ہوگئے تھے۔ دی ٹائمز نے یہ اطلاع دیتے ہوئے مزید بتایاکہ تحقیقاتی عمل کا اہم ترین حصہ یہ ہوگا کہ اس خودکش دھماکہ کی سازش برطانیہ میں رچی گئی تھی۔ رپورٹ میں وضاحت کی گئی کہ برطانیہ کی سمندر پار انٹلی جنس ایجنسی ایم 16 ان دعوؤں سے متعلق حقائق بھی معلوم کرے گی کہ مصر میں بس حملہ میں اخوان المسلمون ملوث تھی۔ اس کے ساتھ M15 یہ معلوم کرنے کی کوشش کرے گی کہ منتخب صدر محمد مرسی کی معزولی کے بعد اخوان المسلمون کے کتنے قائدین نے برطانیہ میں پناہ لی ہے اور خفیہ طورپر سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ جائزہ کمیشن کی قیادت سرجان جنکسن کررہے ہیں جو قبل ازیں سعودی عرب میں برطانوی سفیر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔ گذشتہ دسمبر میں مصری حکومت نے اخوان المسلمون کو ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کا ذمہ دار قرار دیتے ہوئے اسے دہشت گرد تنظیم قرار دیدیا تھا۔

UK's Cameron orders probe of Muslim Brotherhood

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں