1/اپریل نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
امریکہ نے کہاکہ سفیر نینسی پاویل کا اچانک استعفیٰ ہندوستان کے ساتھ امریکہ کے تعلقات کو ازسر نو استوار کرنے کا اشارہ نہیں ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان میری ہارف نے امریکی سفیر برائے ہند پاویل کی جانب سے استعفیٰ کے اعلان پر اخباری نمائندوں کے سوال کے جواب میں کہاکہ اس کہانی کے پس پردہ کوئی بڑی بات نہیں ہے جو ان کے استعفیٰ کا سبب بنی ہو۔ ساری باتیں افواہیں اور قیاس آرائیاں ہیں اور بالکلیہ گمراہ کن ہیں۔ گذشتہ ایک دہائی پر محیط ہند۔ امریکہ کے رشتوں کے نشیب و فراز سے واقف پاویل نے یہاں امریکی سفارتخانہ کے ٹاون ہال میں منعقدہ اجلاس میں اپنے فیصلہ سے مطلع کرتے ہوئے کہاکہ انہوں نے اپنا استعفیٰ صدر بارک اوباما کو ارسال کردیا ہے اور وہ مئی کے آخر تک اپنا عہدہ چھوڑ دیں گی۔ انہوں نے اس کے ساتھ ہی اپنے 37سالہ سفارتی کیریر کا بھی اختتام کرکے ڈیلاور میں اپنے گھر جانے کا بھی ارادہ ظاہر کیا ہے۔ واضح رہے کہ پاویل کی مدت کار کے دوران نیویارک میں مقرر ہندوستانی سفارتکار دیویانی کھوبر ا گاڑے کے معاملہ کے حوالہ سے ہندوستان اور امریکہ کے باہمی رشتوں میں خاصی کشیدگی پیدا ہوگئی تھی۔ واضح رہے کہ دیویانی قضیہ کے پیش نظر ہندوستان نے امریکی سفیروں اور سفارتکاروں کو ملے استثنائی حقوق میں تخفیف کرکے اسے امریکہ میں ہندوستانی سفیروں اور سفارتکاروں کو ملنے والی چھوٹ کے مساوی لانے کا سخت فیصلہ کیاتھا۔ ذرائع کے مطابق اس معاملہ کو بخوبی نہ سنبھالنے کی وجہہ سے انتظامیہ پاویل سے ناراض تھی۔ اس کے علاوہ ہندوستان میں لوک سبھا انتخابات میں نریندر مودی کے وزارت عظمی کے عہدہ پر فائز ہونے کی قیاس آرائیاں کے درمیان بھی پاویل کی رخصتی کی باتیں زور پکڑ رہی تھیں۔ ذرائع نے مزید بتایاکہ پاویل کانگریس کی قریبی خیال کی جاتی ہیں جس کی وجہہ سے نریندر مودی کے وزیراعظم بننے کی صورت میں ہندوستان اور امریکہ کے رشتے بگڑنے کے امکانات بڑھ گئے تھے جس کے پیش نظر اوباما انتظامیہ نے غالباً یہ فیصلہ کیا ہوگا۔Nancy Powell and the fatigue in India-US ties
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں