تلگودیشم پارٹی کی ایک دہے بعد این ڈی اے میں واپسی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-07

تلگودیشم پارٹی کی ایک دہے بعد این ڈی اے میں واپسی

حیدرآباد۔
(آئی اے این ایس۔ پی ٹی آئی)
تلگودیشم پارٹی کی ایک دہے کے وقفہ کے بعدآج این ڈی اے میں واپسی عمل میں آئی۔ اُس نے ریاست میں لوک سبھا و اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کیلئے بی جے پی سے ہاتھ ملالیا ہے۔ صدر تلگودیشم این چندرا بابو نائیڈو نے بی جے پی اور نیشنل ڈیموکریٹک الائنس(این ڈی اے) قائدین کی موجودگی میں بی جے پی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کا اعلان کیا۔ تلگودیشم پارٹی نے 1999ء کے انتخابات میں بی جے پی سے مفاہمت کرتے ہوئے انتخابات میں حصہ لیاتھا۔ این ڈی اے کو2004ء میں جب شکست کا سامنا کرنا پڑا تو تلگودیشم اس محاذ سے باہر نکل گئی تھی۔ سابق چیف منسٹر این چندرابابو نائیڈونے یہاں صحافیوں کو بتایاکہ تلگودیشم پارٹی نے قومی مفاد کے تحت بی جے پی کے ساتھ انتخابی مفاہمت کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ تلگودیشم اور بی جے پی، ملک کو کرپشن سے چھٹکارا دلانے کی اہلیت رھکتے ہیں۔ انہوں نے اعتماد کا اظہار کیا کہ این ڈی اے کو300 سے زیادہ لوک سبھا کی نشستیں حاصل ہوں گی۔ بی جے پی کے قومی ترجمان پرکاش جاؤدیکر نے کہاکہ دونوں پارٹیاں تلنگانہ اور سیما آندھرا میں مل جل کر کام کریں گی۔ بی جے پی کے خازن پیوش گوئل نے کہاکہ تلگودیشم پارٹی کی واپسی سے این ڈی اے کو استحکام ملے گا۔ تلگودیشم پارٹی اور بی جے پی قائدین نے ایک معاہدہ کو قطعیت دی ہے، جس کی رو سے بی جے پی، تلنگانہ کی 47 اسمبلی اور لوک سبھا کی 7نشستوں سے مقابلہ کرے گی، جب کہ سیما آندھرا میں اسمبلی کے 15 اور لوک سبھا کے 5حلقے مختص کئے گئے ہیں۔ ریاست کی سب سے بڑی علاقائی جماعت کی حیثیت سے تلگودیشم پارٹی تلنگانہ کے 72 اسمبلی اور 10لوک سبھا حلقوں سے اپنے امیدوار میدان میں اتارے گی جبکہ سیما آندھراکے 160 اسمبلی حلقوں اور 20لوک سبھا حلقوں سے اس کے امیدوار مقابلہ کریں گے۔ تلنگانہ میں اسمبلی کے 119 حلقے ہیں جب کہ لوک سبھا کی 17نستیں ہیں۔ یہاں 30اپریل کو رائے دہی مقرر ہے۔ سیما آندھرا کے 175اسمبلی حلقوں اور 25لوک سبھا حلقوں کیلئے7مئی کو ووٹ ڈالے جائیں گے۔ ہفتہ کی رات دونوں پارٹیوں کے درمیان جاری مذاکرات کو کامیابی ملی، جب کہ تلگودیشم اور بی جے پی کے اعلیٰ قائدین کو کسی نتیجہ پر پہنچنے کیلئے مداخلت کرنی پڑی تھی۔ ایک مرحلہ پر تو ایسا محسوس ہونے لگا تھا کہ بات چیت غیر مختتم رہے گی۔ اکالی دل کے قائدین اور این ڈی اے کے شریک کنوینر نریش گجارال کے علاوہ پرکاش جاؤدیکر اور پیوش گوئل نے شہر کی ایک ہوٹل میں تلگودیشم قائدین کے ساتھ کامیاب بات چیت کی۔ اس بات چیت میں تلگودیشم کی طرف سے سجانا چودھری، ای دیاکر راؤ، وائی رام کرشنوڈو اور ایم نرسمہلونے حصہ لیا۔ پرکاش جاؤدیکر نے ہفتہ کے دن چندرا بابو نائیڈو سے دومرتبہ ملاقات کی۔ پی ٹی آئی کے بموجب این ڈی اے میں تلگودیشم پارٹی کی واپسی سے محاذ کو زبردست استحکام حاصل ہوا ہے۔ گذشتہ پندرہ دن سے جاری دونوں پارٹیوں کے درمیان مذاکرات کل رات کامیابی سے ہمکنار ہوئے۔ اکالی دل کے رکن پارلیمنٹ نریش گجرال نے دونوں پارٹیوں کے درمیان کامیاب ثالثی انجام دی۔ انہوں نے کہاکہ میں آپ کو یہ اطلاع دیتے ہوئے بڑی خوشی محسوس کررہا ہوں کہ چندرا بابو نائیڈو کی پارٹی این ڈی اے میں شامل ہورہی ہے۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے امیدواروں کی فہرست ایک دن دن میں جاری کردی جائے گی۔ چندرا بابو نائیڈو نے کہاکہ دونوں پارٹیوں کے ایک امیدوار کی فہرست ایک دو دن میں جاری کردی جائے گی۔ تلگودیشم اور بی جے پی کے رمیان اتحاد کو خوش قسمت قرار دیتے ہوئے چندرابابونائیڈو نے اعتماد ظاہر کیا کہ لوک سبھا انتخابات میں این ڈی اے کو 300 سے زائد نشستیں حاصل ہوں گی۔ چندرابابو نائیڈو نے بی جے پی کے وزارت عظمی امیدوار نریندر مودی کی مدح سرائی کرتے ہوئے نہیں "ڈیولپمنٹ میان" قرار دیا۔ انہوں نے دعوی کیا کہ مذہب، علاقہ، ذات پات سے بالاتر عوام کی بڑی تعداد مودی کی تائید کررہی ہے۔ ہمارا مقصد یہ ہے کہ ملک کو کانگریس اور کرپشن سے پاک کردیاجائے۔ واضح ہوکہ چندرابابو نائیڈو پہلے این ڈی اے میں شامل تھے، تاہم گجرات فسادات کے بعد انہوں نے اس محاذ کو خیر باد کہہ دیاتھا۔ یہ پوچھے جانے پر کہ نشستوں کی تقسیم کے مسئلہ پر دونوں پارٹیوں میں ناراضگیاں پائی جاتی ہیں تو چندرا بابو نائیڈو اور پرکاش جاؤدیکر نے بتایاکہ انتخابی مفاہمت وسیع تر قومی مفاد میں کی گئی ہے اور دونوں پارٹیوں کے ٹکٹ خواہشمندان، اپنے پورے جذبہ کے ساتھ تعاون دیں گے۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے چندرابابو نائیڈو نے کہاکہ انتخابات کیلئے دونوں پارٹیاں مشترکہ مہم چلائیں گی۔ پرکاش جاؤدیکر نے مفاہمت کے اعلان کو تاریخی قراردیا۔ بی جے پی کے قومی صدر راج ناتھ سنگھ نے چندرابابو نائیڈو سے فون پر بات چیت کی۔ ارون جیٹلی نے بھی صدر تلگودیشم سے بات کی۔ نریش گجرال نے کہاکہ جب کبھی ملک کو بحران کا سامان ہوا اس کے بچاؤ کیلئے چندرابابو نائیڈو ہی آگے آئے۔ چندرابابو نائیڈو، ملک کو کرپشن اور کانگریس سے پاک کرنے، نریندر مودی کے معاون ہوں گے۔ چندرابابو نائیڈو سے یہ پوچھے جانے پر کہ وہ کس طرح تلگودیشم پارٹی کی این ڈی اے میں شمولیت کو حق بجانب قرار دیتے دے سکتے ہیں۔ جبکہ امیت شاہ جیسے بی جے پی قائدین فرقہ وارانہ ریمارکس کررہے ہیں، تو چندرابابو نائیڈو نے جواب دیا کہ مودی کو ملک میں ایک ترقی مرکوز قائد کے طورپر دیکھا جارہا ہے۔ تلگودیشم ایک سیکولر پارٹی ہے اور ہم اس کا سیکولرازم برقرار رکھیں گے۔ ہم پہلے بھی این ڈی اے کی تائید کرچکے ہیں اور اس موقع پر بھی ہمارا موقف واضح ہے۔ سارا ملک مودی کی تائید کررہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ مذہب، ذات پات اور علاقہ سے بالاتر ہوکر عوام ترقی کیلئے مودی کی تائید کررہے ہیں۔

TDP returns to NDA after 10 years

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں