(یو این آئی)
ایک ہندو مذہبی رہنما نے انصاف کی زبردست تلاش کا ثبوت دیتے ہوئے ایک مسلم نوجوان ناصر حسین کی رہائی کو یقینی بنایا ہے۔ اترپردیش کی اسپیشل ٹاسک فورس(ایس ٹی ایف) ٹیم نے مسلم نوجوان پر دہشت گرد ہونے کا لیبل لگانے کے بعد اس کو گرفتار کرلیا تھا اور اس کو 7سال جیل میں گذارنے پڑے تھے۔ یہاں موصولہ اطلاعات کے بموجب شیوانند آشرم کے سادھو سیوا نند کے بیان سے عدالت کے فیصلہ کرنے میں مدد ملی کہ ناصر حسین بے قصور ہے۔ اس کے بعد عدالت نے اس مسلم نوجوان کو رہا کردیا۔ ناصر حسین کا تعلق یوپی کے ضلع بجنور سے ہے۔ وہ، شیوانند آشرم میں جاری کچھ تعمیراتی کام کو بحیثیت ایک معمار انجام دے رہا تھا۔ اُس وقت سیول لباس میں ملبوس بعض افراد نے اس کے پاس پہنچے اور خود کو ایس ٹی ایف ارکان ظاہر کرتے ہوئے 21جون 2007ء کو ناصر حسین کو اپنے ساتھ لے کر چلے گئے۔ شیوانند آشرام نے اس واقعہ کی اطلاع مقامی پولیس کو دی لیکن پولیس نے کوئی کیس درج نہیں کیا۔ 3دن بعد یوپی پولیس نے بتایاکہ ناصر حسین کو لکھنو کے چار باغ علاقہ کی ایک ہوٹل سے گرفتار کیا گیا ہے۔ اس کے قبضہ میں 2.5 کیلو آرڈی ایکس اور دیگر دھماکو اشیاء پائی گئیں۔ اس پر الزام لگایا ہے کہ اس نے 2005ء میں پاکستان میں دہشت گرد تنظیم حرکت الجہاد اسلامی (حوجی) میں تربیت حاصل کی تھی اور ہردوار میں میلہ کے دوران دھماکو اشیاء سے دھماکہ کرنے کی سازش کررہا تھا۔ تاہم 71سالہ سادھو سیوانند نے عدالت میں ناصر حسین کے حق میں بیان دیا۔ اس طرح اس مسلم نوجوان کی حالیہ برات میں اہم رول اداکیا۔ اس نوجوان کے بھائی نذیر نے یہ بات بتائی۔ نذیر، یہاں اپنے ارکان خاندان کے ساتھ پہنچا اور سادھو سیوانند کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ اس نے دعویٰ کیا کہ ناصر اب اگرچہ جیل سے رہا ہوچکا ہے، پولیس کی ایذا رسانی کے سبب وہ ہنوزمایوسی اور افسردگی کا شکار ہے۔
Swami's testimony frees terror accused after seven years in jail
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں