راجیو گاندھی کے قاتلوں کی سزائے موت معاف کرنے کا فیصلہ برقرار - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-02

راجیو گاندھی کے قاتلوں کی سزائے موت معاف کرنے کا فیصلہ برقرار

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے 3خاطیوں کی سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کے اپنے فیصلہ پر نظر ثانی کنے سے آج انکار کردیا ہے اور فیصلہ پر نظر ثانی کی، مرکز کی درخواست کو خارج کردیا ہے۔ چیف جسٹس، جسٹس پی سداشیوم، جسٹس رنجن گوگوئی اور جسٹس اے کے سنگھ پر مشتمل بنچ نے کہاکہ "ہم نے درخواست نظر ثانی اور متعلقہ کاغذات کا بنظر غائر جائزہ لیا ہے۔ ہم نے درخواست نظر ثانی میں کوئی میرت نہیں پایا اس لئے یہ درخواست خارج کردی جاتی ہے"۔ مرکز نے اپنی بحث میں کہا تھا کہ سہ رکنی بنچ نے کیس کے میرٹس پر غور نہیں کیا تھا اور اس کیس میں سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے حکومت کے دائرہ کار میں داخل ہونے کی کوشش بھی کی تھی۔ مرکز کے وکیل نے یہ بھی استدلال پیش کیا تھا کہ سہ رکنی بنچ نے گذشتہ 18 فروری کو کسی دائرہ اختیار کے بغیر فیصلہ صادر کیا جبکہ سپریم کورٹ کا فیصلہ 5 ججوں پر مشتمل ایک وسیع تر بنچ کی جانب سے دیاجانا چاہئے تھا کیونکہ اس کیس میں قانون اوردستور کی دفعات کی اہم تشریح کی ضرورت ہے۔ مرکز کی درخواست میں کہا گیا تھا کہ "ادباً عرض کرنا ہے کہ متنازعہ فیصلہ علانیہ طورپر غیر قانونی ہے اور ریکارڈ اور کیس کے امثلہ کے پیش نظر ونیز قانون کے مسلمہ اصولوں کی روشنی میں، غلطیوں کا حامل ہے۔ قانون اور دستور کے مذکورہ اصولوں کا تعین اسی عدالت نے کیا ہے"۔ زیر نظر مقدمہ میں، عرض کرنا یہ ہے کہ مسئلہ سزائے موت کو، تاخیر کی بنیاد پر سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کا تھا۔ ان حالات میں دستور کی دفعہ 21 پر غور کیا جانا چاہئیہ جو خاطیوں کے حق میں ہے۔ اس لئے یہ دستور کی تشریح کا ایک اہم مسئلہ ہے۔ اس لئے دستور ہی کی روشنی میں اس مسئلہ کی سماعت، 5ججوں پر مشتمل بنچ کی جانب یس ہونی چاہئے تھی"۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ سپریم کورٹ نے گذشتہ 18 فروری کو راجیو گاندھی قتل کیس کے 3خاطیوں ستنتھن، مروگن اور پراری والن کی سزائے موت کو اس بنیاد پر سزائے عمر قید میں تبدیل کردیا تھا کہ ان خاطیوں کی درخواست رحم کے تصفیہ میں تاخیر ہوئی ہے۔

No death penalty for Rajiv Gandhi's killers, SC reiterates

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں