دیہی و شہری علاقوں میں مولانا اسرارالحق قاسمی کی مقبولیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-04

دیہی و شہری علاقوں میں مولانا اسرارالحق قاسمی کی مقبولیت

دیہی وشہری علاقوں میں ہر طرف بڑھ رہی ہے مولانا اسرارالحق قاسمی کی مقبولیت
کشن گنج : 4؍ اپریل
مولانا قاسمی نے بطور ایم پی اپنے پانچ سالہ دور میں علاقے کی ترقی پر بھی بھر پور توجہ دی اور اتنے ترقیاتی و فلاحی کام سر انجام دئے ہیں جس کی نظیر نہیں ملتی،سڑکوں اور چھوٹے پلوں کے ساتھ کڑوڑوں کی لاگت سے لاؤچہ پل سمیت چار بڑے وہ پل بھی بنے ۔اس کے علاوہ ندی کٹاؤ کی روک تھام کا مسئلہ بھی حل ہوا جس کا مطالبہ و ضرورت آزادی کے بعد محسوس کی جار ہی تھی۔سیکڑوں مدارس اسلامیہ ،اسکول و کالج سمیت دوآئی ٹی آئی عمارتیں تعمیر ہوئیں ،واضح ہو ایم ایس ڈی فنڈ کا جتنا استعمال مولانا موصوف کے ذریعہ کشن گنج کی ترقیاتی کاموں میں ہوا اتنا بہار کے کسی ضلع میں نہیں ہوا ہوگا۔ان تاثرات کا اظہار کش گنج میں لوک سبھا انتخابات میں پرچہ نامزدگی کے موقع پرآئے لوگوں نے کیا۔ ڈگرواکے سماجی کارکن اسرائیل آزادکا کہنا ہے کہ نوجوان بزرگ ایک پلیٹ فارم پر آکر مولانا قاسمی کی کامیابی کے لئے دن رات ایک کررہے ہیں کیوں کہ وہ جانتے ہیں کہ کشن گنج کو مولانا قاسمی ضرورت ہے۔مولانا نے گذشتہ پانچ سالوں کے دوران امن وامان ،بھائی چارگی کو برقرار رکھا۔اس وجہ سے وہ لوگوں کے دلوں کی دھڑکن بن چکے ہیں۔اس موقع پر ضلع پارشد عمران عالم نے کہاکہ مولانانے جس طرح لوگوں کی رہنمائی کی ہے اس کی نظیرنہیں ملتی ،اس کا اعتراف سیمانچل کے گاندھی الحاج تسلیم الدین نے بھی کیاہے۔ تسلیم الدین نے کہا کہ مولانا مجھ سے اس طرح پیش آئے کہ گویا ہم نے ہی انہیں کامیابی سے ہمکنا رکرایا۔
ٹھاکر گنج کے مکھیہ للونے کہا کہ حضرت مولانا نے جہالت کی تاریکی کو ختم کرنے کے لئے جس بڑے پیمانہ پرجدوجہد کی اوراپنے سکون کو غارت کیاہے،اسے آنے والی نسلیں یادرکھیں گی۔مولاناکی یہ خواہش رہی کہ کشن گنج کے تمام لوگ تعلیم یافتہ بن جائیں تاکہ علاقہ میں ترقی ہو اور بہتر ماحول قائم ہواور کوئی گھر ایسا نہ رہے جہاں تعلیم کا چراغ روشن نہ ہوسکے۔امور کے مکھیااجمل نے بتایا کہ اگر کشن گنج کے لوگ سیمانچل کی گنگاجمنی تہذیب کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے مولاناموصوف سے بہتر کوئی دوسرا شخص نہیں ہوسکتا۔مدرسہ مظاہرالعلوم پوا خالی کے مہتمم قاری عبدالرحمن فیضی نے کہاکہ مولانا اسرارالحق کی شخصیت کتنی اہم اس کا اندازہ اس بات سے ہوتا ہے کہ وہ دن بھر سیاسی سرگرمیوں میں رہتے ہیں، رات کے اخیر حصہ تک دینی جلسوں میں شریک ہوتے ہیں اور ہمیشہ ملت کی فکر میں ڈوبے رہتے ہیں ۔روئٹاکے قیصرعالم نے کہاکہ مولانا موصوف کے کارنامہ کو کوئی شخص کیا گنا سکتاہے۔انہوں نے علاقہ کے لئے جوکارنامے انجام دیے وہ یادگارہیں۔انہوں نے کروڑوں کی لاگت سے پوبناپل بنو ایا جس کے نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاتھا، کشتیوں کا بھی گھنٹوں انتظار کرنا پڑتا تھا۔یہ مولانا کا بڑا کام ہے ۔
پوٹھیہ کے راجد لیڈرتسیرالدین نے کہا کہ مولانا موصوف نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی شاخ کے قیام کے لئے جو محنتیں اور کوششیں کیں وہ یادرکھی جائیں گی ۔انہوں نے تن من دھن کی بازی لگاکر اس کے قیام کی جدوجہد کی۔ اس موقع پر محمد شہادت حسین ،محمد ذاکر عالم، محمد فیروز ،محمد متین کے علاوہ علاقہ کے دیگر سماجی کارکنان ودیگر لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود تھے اور بہت سے لوگوں نے اظہار خیال کیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں