امن کے لئے جرات مندانہ فیصلے کرنے اسرائیل سے مطالبہ - چینی صدر کا بیان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-10

امن کے لئے جرات مندانہ فیصلے کرنے اسرائیل سے مطالبہ - چینی صدر کا بیان

بیجنگ
رائٹر
چین کے صدر زی جن ینگ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ فلسطنیوں کے ساتھ تازہ امن مذاکرات کے موقع پر جرات مندانہ فیصلہ کرے ۔ امریکی مصالحت کے تازہ مذاکرات کا دور بے نتیجہ رہا۔ اس وقت اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات نازک مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں ۔ اس مرحلے میں مواقع بھی ہیں اور مشکلات بھی ۔ اسرائیل کے صدر شمعون پیرس چین کے دورے پر ہیں ۔ ایسے موقع پر وزارات خارجہ نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطنیوں کے ساتھ امن مذاکرات کے موقع پر جراءت مندانہ فیصلہ کرے ۔ چین نے امید ظاہرکی کہ اسرائیل امن کے لئے روشن خیالی سے کام لے گا اور جلد از جلد مسئلہ کے حل کے لئے جرت مندانہ فیصلہ کرے گا۔ امریکہ کی مصالحت سے ماہ جولائی سے مذاکرات شروع ہوئے۔ گذشتہ ہفتہ یہ مذاکرات بحران سے دوچار ہوگئے ۔ مطالبہ کیا گیا کہ 29 اپریل کی مہلت کے بعد بھی مذاکرات کو جاری رکھا جائے۔ مذاکرات کے تعطل کے بعد اسرائیل نے فلسطینی قیدیوں کے آخری گروپ کو رہا کرنے سے انکار کر دیا ۔ چین مشرق وسطی کی سیاست میں زیادہ دخیل نہیں ہے اس کے باوجود امریکہ اس علاقہ کے تیل پر انحصار کرتا ہے ۔ تاہم چین بین الاقوامی سطح پر اس علاقہ کے لئے اپنا رول دینے تیا ر ہے ۔ گذشتہ سال چینی صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو اور فلسطینی صدر محمود عباس سے بات کی۔ چینی صدر نے دونوں قائدین پر مذاکرات کے احیاء پر زور دیا۔ صدر زی جنگ ینگ نے کہا کہ چینی عوام اور یہودی عوام طویل عرصہ سے باہمی تعلقات رکھتے ہیں اور دوستانہ تعلقات رکھتے ہیں ۔ چینی صدر نے کہا کہ دوسری جنگ عظیم کے دوران فاشزم اور انتہا پسندی کے خلاف جنگ کی گئی۔ چین نے فلسطنیوں سے خصوصی دوستانہ تعلقات برقرار رکھے ۔ چین نے اسرائیل سے بھی دوستانہ تعلقات رکھے ۔ اسرائیل اس بات سے بخوبی واقف ہے کہ چین ، ایران سے بھی دوستانہ تعلقات رکھتا ہے ۔ چین ، ایرانی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا مستقل رکن ہے ۔ چین نے ایران کے خلاف یکطرفہ تحدیدات کی مخالفت کی ۔ امریکہ اور یوروپی یونین کی یکطرفہ تحدیدات کی چین نے مخالفت کی اور مسلسل مطالبہ کیا کہ ایران کے نیو کلیئر پروگرام کی نزاع کو مذاکرات کے ذریعہ حل کیا جائے ۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں