حماس نے اپنے منشور میں اسرائیل کی مکمل تباہی کا عہد کر رکھا ہے جبکہ مغربی ممالک نے گروپ کے ساتھ امن یا کسی بھی نوعیت کی بات چیت کے لیے صیہونی مملکت کے وجود کی تسلیم کو اولین پیشگی شرط قرار دے رکھا ہے۔ پی ایل او عہدیدار جبرئیل رجوب نے توقع ظاہر کی کہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن ہنوز ممکن ہے۔ اور اسرائیل صدر فلسطینی اتھاریٹی کو 2 اقوام کے لیے 2 مملکتی حل کے اصول پر مبنی امن بات چیت جاری رکھنے کے مواقع فراہم کرے گا۔
جبرئیل رجوب نے صاف الفاظ میں یہ وضاحت بھی کی کہ 2 حریف گروپوں میں مفاہمتی معاہدہ درحقیقت فلسطین کا داخلی معاملہ ہے ، ہم بات چیت کے سلسلہ کو یکسر منقطع کرنے کے حق میں نہیں۔ توقع ہے کہ اسرائیل اس نکتہ کو سمجھتے ہوئے محمود عباس کو امن بات چیت جاری رکھنے دے گا۔
اس دوران بیجنگ سے رائٹر کی ایک اطلاع کے بموجب چینی وزارت خارجہ نے غزہ میں قائم مذہبی انتہا پسند تنظیم حماس اور فلسطین لبریشن اتھاریٹی کے درمیان معاہدہ مفاہمت کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ اس معاہدہ سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کی راہیں کھلیں گی اور اسرائیل کے ساتھ بات چیت میں بھی اس سے معاونت ملے گی۔ تاہم امریکہ نے معاہدہ پر تبصرہ کرتے ہوئے اپنی مایوسی ظاہر کی ہے۔
PA official says Hamas accepted two-state solution
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں