سیکولر اقدار کے تحفظ کے لیے کانگریس کی لڑائی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-01

سیکولر اقدار کے تحفظ کے لیے کانگریس کی لڑائی

صدر کانگریس سونیا گاندھی نے آج کہاکہ یہ الیکشن صرف ترقی سے تعلق نہیں رکھتا بلکہ ان کی پارٹی سیکولر اقدار کی حفاظت کی لڑائی لڑرہی ہے جن کا دستور میں احاطہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ یہ الیکشن صرف ملک کی ترقی کے بار یمیں نہیں ہے بلکہ یہ الیکشن دستوری ڈھانچہ کے تحفظ کیلئے ہے۔ جو ہمارے مجاہدین آزادی، ہمارے آباء و اجداد اور دیگر نے سخت جدوجہد اور مصائب کے بعد ہم تک پہنچایا ہے۔ یہ دستور سیکولر اقدار کو تسلیم کرتا ہے اور ہمیں ان کا احترام کرنا سکھاتا ہے۔ سونیا گاندھی نے یہاں ہریانہ میں ایک ریالی سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی اور اس کے وزارت عظمی امیدوار نریندر مودی پر درپردہ حملہ کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ سونیا گاندھی نے یہ تک کہہ دیا کہ کانگریس ملک کیلئے لڑے گی جو صرف چند افراد کا ملک نہیں بلکہ ہر ایک کا ہے اور ہر شخص کو یہاں مساوی حقوق حاصل ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم اس ملک کیلئے لڑکیں جہاں یہ بات اہمیت نہیں رکھتی کہ ہمارا مذہب، زبان، جائے پیدائش یا ہماری ذات کیا ہے، بلکہ ہم ایک ایسے ملک کیلئے لڑیں گے جو سیکولر ہے اور جہاں صرف ایک بات اہمیت رکھتی ہے کہ ہم سب ہندوستانی ہیں۔ صدرنشین یوپی اے نے کہاکہ کسی اور حکومت میں گذشتہ 10 سال کے دوران کسی اور حکومت نے اتنی ترقیاتی سرگرمیاں انجام نہیں دی ہیں جنتی منموہن سنگھ حکومت نے دی ہیں۔ ان میں میوات کا پسماندہ علاقہ بھی شامل ہے۔ آپ دیکھ سکتے ہیں کہ یہاں کیا تبدیلیاں ہوئی ہیں۔ اگر آپ اس ترقی کا سابقہ حکومت کے کاموں کے ساتھ تقابل کریں تو آپ کو فرق نظر آئے گا۔ چاہے میوات کو پسماندہ علاقہ کا درجہ دینے کا معاملہ ہو یا ٹیچروں اور ڈاکٹروں کیلئے علیحدہ کیڈر تیار کرنے کا معاملہ ہو،کانگریس نے ہر شعبہ میں ترقیاتی سرگرمیاں انجام دی ہیں۔

کوراپٹ (اوڈیشہ) سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج اڈیشہ کی بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے یوپی اے حکومت کے فلاحی پروگراموں کے ذریعہ کئے گئے کام کا سہرا اپنے سر باندھ لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ریاست میں عوامی نمائندوں کا نہیں بلکہ کانکنی مافیا کا راج ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کو قائدین نہیں بلکہ کانکنی مافیا چلارہا ہے۔ کروڑہا روپئے مالیتی معدنیات کی لوٹ مچی ہوئی ہے اور ریاستی حکومت کو اس کی پوری خبر ہے۔ وہ ضلع کوراپٹ کے قبائلی اکثریتی علاقہ سیملی گوڑا میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز قبائلی عوام کیلئے کروڑہا روپئے بھیجتا ہے لیکن یہ رقم گاوں کی سطح پر استفادہ کنندگان تک نہیں پہنچ رہی ہے۔ ریاستی حکومت مرکزی فنڈس کا دیگر کاموں کیلئے استعمال کررہی ہے اور غیر منصفانہ طورپر اس کا سہرا اپنے سر باندھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مٹھی بھر مافیا اڈیشہ کی معدنی دولت لوٹتے ہوئے دولت مند بنتا جارہا ہے۔ غریب اور قبائلی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے۔ اس کے برعکس مرکز نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کثیر تعداد میں انسٹی ٹیوٹ، میڈیکل کالج اور ہاسپٹلس قائم کئے ہیں۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کانگریس پارٹی غریبوں اور قبائلیوں کی فکر کرتی ہے، راہول گاندھی نے کہاکہ قبائلی عوام کے ساتھ ان کے خاندان کا قدیم تعلق ہے۔

نئی دہلی سے پی تی آئی کی ایک اور اطلاع کے مطابق مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے بی جے پی کے پی ایم امیدوار نریندر مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے کردار میں بڑا جھول ہے۔ یہ ایسا شخص جو اپنی پارٹی، کابینہ اور حکومت پر مسلط ہونے کیلئے کوشاں ہے۔ اس کے نتیجہ میں تمام جمہوری اداروں کو خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ہندوستانی عوام کو باخبر رہنا چاہئے۔ اگر جماعتی نظام ، جمہوریت، کابینہ حکومت جیسے ادارے ختم ہوگئے اور صرف ایک شخص کی حکومت باقی رہ گئی تو اس سے بڑا خطرہ کیا ہوسکتا ہے۔ نریندر مودی کا فلسفہ صرف یہی ہے، میں میری ذات اور میری حکومت۔ اے آئی سی ہیڈ کوارٹر پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چدمبرم نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے کہ مودی آمرانہ ذہنیت کے حامل ہیں، جو جمہوریت کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے خود اپنی پارٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہے۔ اب بی جے پی کا کوئی وجود باقی نہیں رہا۔ چدمبرم نے کہاکہ نریندر مدی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ وہ اپنے حریف لیڈروں کے خلاف اناپ شناپ بکتے جارہے ہیں اور اوچھی زبان کا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں پر رکیک حملے کرتے ہوئے "ہم پانچ اور ہمارے پچیس"(یعنی ہم پانچ بیویاں اور پچیس بچے) ریمک کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں مودی نے سونیا گاندھی کو دس نمبری قراردیا۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ مودی کے کردار میں ہی جھول ہے۔ کردار کشی کرنا ان کی عادت ثانیہ ہے۔

Congress fighting for secularism: Sonia

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں