کوراپٹ (اوڈیشہ) سے پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے آج اڈیشہ کی بی جے پی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے یوپی اے حکومت کے فلاحی پروگراموں کے ذریعہ کئے گئے کام کا سہرا اپنے سر باندھ لیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس ریاست میں عوامی نمائندوں کا نہیں بلکہ کانکنی مافیا کا راج ہے۔ انہوں نے کہاکہ ریاستی حکومت کو قائدین نہیں بلکہ کانکنی مافیا چلارہا ہے۔ کروڑہا روپئے مالیتی معدنیات کی لوٹ مچی ہوئی ہے اور ریاستی حکومت کو اس کی پوری خبر ہے۔ وہ ضلع کوراپٹ کے قبائلی اکثریتی علاقہ سیملی گوڑا میں جلسہ عام سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہاکہ مرکز قبائلی عوام کیلئے کروڑہا روپئے بھیجتا ہے لیکن یہ رقم گاوں کی سطح پر استفادہ کنندگان تک نہیں پہنچ رہی ہے۔ ریاستی حکومت مرکزی فنڈس کا دیگر کاموں کیلئے استعمال کررہی ہے اور غیر منصفانہ طورپر اس کا سہرا اپنے سر باندھ رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مٹھی بھر مافیا اڈیشہ کی معدنی دولت لوٹتے ہوئے دولت مند بنتا جارہا ہے۔ غریب اور قبائلی عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہورہا ہے۔ اس کے برعکس مرکز نے عوام کی فلاح و بہبود کیلئے کثیر تعداد میں انسٹی ٹیوٹ، میڈیکل کالج اور ہاسپٹلس قائم کئے ہیں۔ اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہ کانگریس پارٹی غریبوں اور قبائلیوں کی فکر کرتی ہے، راہول گاندھی نے کہاکہ قبائلی عوام کے ساتھ ان کے خاندان کا قدیم تعلق ہے۔
نئی دہلی سے پی تی آئی کی ایک اور اطلاع کے مطابق مرکزی وزیر فینانس پی چدمبرم نے بی جے پی کے پی ایم امیدوار نریندر مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہاکہ ان کے کردار میں بڑا جھول ہے۔ یہ ایسا شخص جو اپنی پارٹی، کابینہ اور حکومت پر مسلط ہونے کیلئے کوشاں ہے۔ اس کے نتیجہ میں تمام جمہوری اداروں کو خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ ہندوستانی عوام کو باخبر رہنا چاہئے۔ اگر جماعتی نظام ، جمہوریت، کابینہ حکومت جیسے ادارے ختم ہوگئے اور صرف ایک شخص کی حکومت باقی رہ گئی تو اس سے بڑا خطرہ کیا ہوسکتا ہے۔ نریندر مودی کا فلسفہ صرف یہی ہے، میں میری ذات اور میری حکومت۔ اے آئی سی ہیڈ کوارٹر پر میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے چدمبرم نے ان خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہاکہ عوام کو سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنا چاہئے کہ مودی آمرانہ ذہنیت کے حامل ہیں، جو جمہوریت کو ختم کرنے کا خواب دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے خود اپنی پارٹی کو تباہی کے دہانے پر پہنچایا ہے۔ اب بی جے پی کا کوئی وجود باقی نہیں رہا۔ چدمبرم نے کہاکہ نریندر مدی کا کوئی کردار نہیں ہے۔ وہ اپنے حریف لیڈروں کے خلاف اناپ شناپ بکتے جارہے ہیں اور اوچھی زبان کا استعمال کررہے ہیں۔ انہوں نے مسلمانوں پر رکیک حملے کرتے ہوئے "ہم پانچ اور ہمارے پچیس"(یعنی ہم پانچ بیویاں اور پچیس بچے) ریمک کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں مودی نے سونیا گاندھی کو دس نمبری قراردیا۔ اس طرح یہ کہا جاسکتا ہے کہ مودی کے کردار میں ہی جھول ہے۔ کردار کشی کرنا ان کی عادت ثانیہ ہے۔
Congress fighting for secularism: Sonia
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں