کانگریس کے خلاف فرقہ پرست بی جے پی کا پروپگنڈہ گمراہ کن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-04-07

کانگریس کے خلاف فرقہ پرست بی جے پی کا پروپگنڈہ گمراہ کن

کوچی۔
(پی ٹی آئی)
وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے جو ساری دنیا میں انتہائی منکسر المزاج اور شریف النفس عالمی قائد مانے جاتے ہیں، اپنی عادت کے بالکل برخلاف قدرے برہمی کااظہار کرتے ہوئے اور سخت لب و لہجہ میں بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہاکہ بی جے پی ملک کیلئے خطرناک پارٹی ہے، جو صرف فرقہ وارانہ خطوط پرہندوستان کو توڑنے کی بات کرتی ہے۔ گذشتہ دس سال کے دوران جو معاشی ترقی ہوئی ہے اس کو نظر انداز کرتے ہوئے یہ پارٹی جھوٹ کا سہارا لیتے ہوئے یوپی اے کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ انہوں نے اس الزام کو مسترد کردیا کہ کرپشن ختم کرنے کیلئے حکومت نے سنجیدہ کوشش نہیں کی۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ کرپشن ختم کرنے اور معیشت کو ترقی کی راہ پر ڈالنے کیلئے ان کی حکومت نے جوکچھ کیا ہے، سابق میں اتنے اقدامات کسی حکومت نہیں کئے۔ انہوں نے یوپی اے کے دور میں کئے گئے کارناموں پر تفصیلی روشنی ڈالی اور کہاکہ بی جے پی عوام کو گمراہ کررہی ہے۔ منموہن سنگھ نے کہاکہ انہوں نے نہ صرف وزیراعظم بلکہ اپنے تمام سیاسی کیرئیر میں جس عہدے پر بھی رہے، دیانتداری، اخلاص اور سخت محنت کے ذریعہ ملک کی خدمت کی ہے۔ آزادی کے بعد کسی بھی حکومت نے اتنی ترقی نہیں کہ جتنا کہ ان کے دور میں ہوئی، تاہم انہوں نے اعتراف بھی کیا کہ مہنگائی پر قابو پانے میں حکومت کو کئی مسائل درپیش رہے۔ انہوں نے بائیں بازو کو خبردار کیا کہ وہ اگر وقت کے تقاضوں کے ساتھ ساتھ اپنی پالیسی تبدیل نہیں کریں گے تو انہیں بہت بڑا نقصان اٹھانا پڑے گا۔

علی گڑھ سے یواین آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب ملک میں 700 سے زائد فسادات کروانے کا کانگریس پر اور اترپردیش میں 250 سے زائد فسادات کروانے کا سماج وادی پارٹی پر الزام لگاتے ہوئے بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نریندر مودی نے آج کہا کہ دونوں پارٹیاں صرف ووٹ کی سیاست کیلئے مسلمانوں کو گمراہ کررہی ہیں۔ علی گڑھ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے نریندر مودی نے دعویٰ کیا کہ گذشتہ ایک سال میں مادام سونیا جی کی ناک کے نیچے تقریباً 700فسادات ہوئے اسی طرح اترپردیش میں نیتا جی(یادو) کی نگرانی میں 250 فسادت ہوئے۔ مودی نے کہاکہ ایک حالیہ تقریر میں صدر کانگریس نے ملک کے مسلم غلبہ والے90 اضلاع کی ترقی کیلئے 15نکاتی پروگرام کے بارے میں اظہار خیال کیا جن میں سے 15اضلاع اترپردیش میں ہیں لیکن جب ایک رکن پارلیمنٹ نے اس پراجکٹ کے تحت کام کے بارے میں سوال کیا تو یوپی اے حکومت نے گذشتہ ایک سال کے دوران اس پراجکٹ پر ایک پیسہ بھی خرچ نہیں کیا گیا۔ مسلمانوں اور عوام کو گمراہ کرنے کی یہ ایک سب سے بڑی مثال ہپے۔ بی جے پی کے وزارت عظمی کے امیدوار نے الزام لگایا کہ کانگریس، ایس پی اور بی ایس پی ووٹ بینک کی سیاست کرتے ہیں اور سیکولرازم کے نغمے گاتے ہیں لیکن درحقیقت وہ صرف زبانی جمع خرچ کرتے ہیں۔ وہ سیکولرازم کی صرف بات کرتے ہیں لیکن ان کی تمام تر سیاست اپنی سیاست کے ذریعہ تمام طبقات کو غریب رکھنے کی ہے۔ مودی نے دعویٰ کیا کہ گجرات میں ان کی حکمرانی کے تحت مسلمانوں کی حالت دیگر غیر بی جے پی ریاستوں کے مقابل زیادہ بہتر ہے۔ خود مرکزی حکومت کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ شہری مسلمانوں میں اترپردیش میں 50فیصد مسلمان غریب ہیں جبکہ بہار میں یہ تعداد 60 فیصد تک پہونچتی ہے۔ دوسری جانب گجرات کے شہروں میں غریب مسلمان صرف 14فیصد ہیں۔

Congress alone can counter BJPs divisive ideology: Manmohan

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں