1/اپریل دبئی رائٹر
یمن میں القاعدہ کی شاخ نے پڑوسی ملک سعودی عرب کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف کئے گئے نئے اقدامات کا مضحکہ اڑاتے ہوئے کہاکہ اسلام پسند جنگجوؤں کو روکا نہیں جاسکے گا اور ان اقدامات سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مملکت، امریکہ کے اشاروں پر کام کررہی ہے۔ عرب خطہ میں القاعدہ نے اپنے آن لائن بیان میں کہاکہ اخوان المسلمون کو دہشت گرد تنظیم قراردینے سے متعلق ریاض کا اعلان ثابت کرتا ہے کہ سیکولر حکام اسلام پسند گروپوں کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔ یاد رہے کہ اخوان کے کئی سیاسی گروپوں نے مختلف ممالک کے انتخابات میں حصہ لیا ہے۔ سعودی عرب نے حال ہی میں اسے دہشت گرد تنظیم قراردیا۔ سعودی عرب نے بیرون ملک اسلام پسند جنجگو گروپوں میں شامل ہونے والے سعودیوں کو سخت سزائیں دینے کا بھی 3فروری کو اعلان کیا اور 7مارچ کو ایک غیر معمولی بیان میں وزارت داخلہ سعودی عرب نے اخوان المسلمون کے بشمول کئی گروپوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کردیا۔ سعودی عرب کے ان اقدامات کے پہلے ردعمل میں القاعدہ کے ایک اعلیٰ عہدیدار ابراہیم الربیش نے ایک آڈیو ٹیپ میں کہاکہ ان کے آقا وائٹ ہاوس میں رہتے ہیں۔ ریاض نے ایسا لگتا ہے کہ امریکی حکام کو اپنا خدا بنا رکھا ہے۔ سعودی عرب میں حکومت موافق مسلم خطیبوں سے خطاب کرتے ہوئے ربیش نے کہاکہ "تمام امریکیوں سے بھی بڑے امریکی ہو"۔ نئے اقدامات کے تحت سعودی عرب بیرون ملک جنگوں میں حصہ لینے والے اپنے کسی بھی شہری کو 20 سال جیل کی سزاء دے گا۔ اس اعلان کا مقصد شام میں باغی گروپوں میں شامل ہونے سے سعودیوں کو روکنا ہے۔ سعودی عرب کا احساس ہے کہ شام کی جنگ میں حصہ لینے کے بعد جب یہ سعودی وطن واپس ہوں گے تو شاہی حکومت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ سعودی حکام کا اندازہ ہے کہ تقریباً 1,200 سعودی، شام کی جنگ میں حصہ لے رہے ہیں۔Al Qaeda accuses Saudi rulers of being controlled by US
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں