کشمیری طلبا معاملہ - ہم نے کوئی مقدمہ قائم نہیں کرایا - وائس چانسلر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-09

کشمیری طلبا معاملہ - ہم نے کوئی مقدمہ قائم نہیں کرایا - وائس چانسلر

میرٹھ۔
(پریس ریلیز)
مارچ کی شام ایک ہاسٹل کے کشمیری طلباء ٹیلی ویژن پر ہند پاک کرکٹ میچ دیکھ رہے تھے۔ پاکستانی ٹیم کی جیت کے بعد ان میں چند طلباء نے پاکسان زندہ باد کا نعرہ لگادیا۔ یہ غلط تھا اور موجودہ حالات میں ناعاقبت اندیشی کی بات تھی۔ چونکہ یونیورسٹی کے دوسرے طلباء میں اس سے ناراضگی تھی، لہذا ان طلباء کو 3دن کیلئے کلاس سے معطل کردیاگیا۔ ایسی معطلی ایک بہت عام سرزنش ہے۔ امید تھی کہ معاملہ ٹھنڈا پڑ جائے گا۔ ان طلباء پر یونیورسٹی نے کوئی مقدمہ نہیں درج کرایا۔ ان پر کوئی جرم بنتا بھی نہیں تھا۔ "پاکستان زندہ باد" کہہ دینا دیش دروہ نہیں ہے۔ میں نے اپنے خطوں میں اسے Foolish Youthful Exuberance لکھا ہے جو بالکل صحیح ہے۔ میں نے لمبے عرصے تک قانون کی حفاظت کیا ور عدالتی فیصلوں اور جمہوری روایات سے بھی واقف ہوں۔ اس واقعے کے دوسرے ہی دن شہر میں جگہ جگہ احتجاجی مظاہرے شروع ہوگئے۔ یونیورسٹی گیٹ پر بھی لوگوں نے آکر شور مچایا۔ اس بات کا شدید اندیشہ تھا کہ ان طلبا پر حملے ہوسکتے ہیں۔ ان طلباء کے والدین نے انہیں میرے سپرد کیا تھا کہ میں ان کی حفاظت کیلئے ذمہ دار ہوں۔ میں ان کے یقین کو نہیں توڑ سکتا تھا، لہذا میں نے بادل ناخواستہ یہ فیصلہ کیا کہ ان طلباء کو دوران معطلی باہر بھیج دوں۔ لہذا میں نے ان طلباء کو اپنے اعلیٰ افسران کی نگرانی اور پولیس اسکورٹ میں دلی بھیج دیا۔ بعد کے واقعات نے ثابت کیا کہ میرا خدشہ حق بجانت تھا۔ شہر میں درجنوں مقامات پر میرے پتلے نذر آتش کئے گئے میں نے ان کو جیل بھیجنے کے بجائے بھگادیا۔ اس کیلئے میرے خلاف بھی’ دیش دروہ، کا مقدمہ قائم کرنے کی مانگ مقامی ہندی اخبارات نے کی۔ میں نے ایک کمیٹی پروفیسر جیلانی کی صدارت میں بنادی ہے جو پورے معاملے کی جانچ کرکے رپورٹ دے۔ میں اس بات کا پابند عہد ہوں کہ ان طلباء کا نقصان نہیں ہونے دوں گا،معاملہ ٹھنڈا پڑتے ہی وہ اپنی یونیورسٹی میں دوبارہ آئیں گے اور ضرورت ہوگی تو زائد کلاسز لگاکر ان کے نقصان کی تلافی کی جائے گی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں