hyderabad old city news - حیدرآباد پرانے شہر کی خبریں 2014-mar-25 |
(منصف نیوزبیورو)
اسپیشل آفیسر وقف بورڈ شیخ محمد اقبال نے کہاکہ آصفیہ اسکول ملک پیٹ اور ممتاز یار الدولہ ٹرسٹ کے املاک وقف ہیں۔ مرحوم ممتاز یار الدولہ نے 1344فصلی 1934ء میں تین نکاتی منشاء پر مشتمل وقف نامہ تیار کیاتھا۔ اس وقت نامہ کے تحت مدرسہ آصفیہ میں قرآن اور تعلیم اسلام کا نظم کرنا ہر ہفتہ حضورؐ کی شان میں دو روپیہ کی نیاز کرنا اور ممتاز یار الدولہ کے افرادخاندان کی قبور کی دیکھ بھال کرنا تھا۔ اس وقف نامہ کے تحت ممتاز یار الدولہ ان وقف املاک کے تاحیات متولی رہیں گے اور ان کی رحلت کے بعد ان کے افراد خاندان کے ایک فرد‘ چیف ایگزیکٹیو آفیسر اور عدلیہ کے موظف عہدیدار کو وقف املاک کی نگرانی اور منشاء وقف پر عمل کرنے کی ذمہ داری رہے گی۔ 1353 فصلی میں ممتاز یار الدولہ کا انتقال ہوا۔ شیخ محمد اقبال نے کہاکہ 1941ء (1351) فصلی میں چند فاراد کی جانب سے خود کو مجلس آکر منا کے رکن ظاہر کرتے ہوئے سکریٹری امور مذہبی سے وقف نامہ میں تبدیلی کی درخواست کی گئی۔ اس وقف نامہ دوم کے تحت منشاء وقف کو اصلاح مسلمین‘ ذہین طلباء میں تعلیمی وظائف کی تقسیم اور تین رکنی متولیاں کے بجائے مجلس اُمنہ کو نگران قرار دئیے جانے کی خواہش کی تاہم 1954فصلی میں دفتر امور مذبہی نے اس وقف نامہ کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ شریعت میں منشاء وقف کو تبدیل کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ اگر واقف پہلے ہی واضح نہ کردے کہ مستقبل میں وہ منشاء وقف میں تبدیل کریں گے۔ چونکہ ممتاز یار الدولہ نے اپنے وقف نامہ میں ایسا کچھ تحریر نہیں کیا۔ اس لئے دوسرے وقف نامہ کو مسترد کردیا گیا۔ شیخ محمد اقبال نے کہاکہ اس فیصلہ کے بعد ٹرسٹ کی برقراری کی گنجائش باقی نہیں ہے اور نہ ہی کبھی ٹرسٹ نے دفتر امور مذہبی کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی۔ اس لحاظ سے یہ جائیدادیں وقف ہے‘ کسی دوسری کمیٹیوں کے قیام کی اجازت نہیں ہے۔ شیخ محمداقبال نے کہاکہ ٹرسٹ کی جانب سے پیش کردہ دوسرے وقف نامہ میں دستخطیں پہلے وقف نامہ سے میل نہیں کھاتی ان دستاویزات کی جامع تحقیقات کی ضرورت ہے اگر ضرورت پڑے تو اے سی بی کی خدمات سے بھی استفادہ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ حالیہ عرصہ میں ممتازیار الدولہ ٹرسٹ مقدمہ میں ہائی کورٹ کی جانب سے صادر کردہ فیصلہ میں کسی کو بھی غلط یا صحیح قرار نہیں دیا۔ ہر فریق کو اس کا حق رہے گا۔ تاہم وقت ایکٹ کے قاعدہ661-2کے تحت واضح طورپر تحریر کیا گیا کہ جب کوئی کمیٹی وقف بورڈ اور منشاء وقف کے مطابق نہ تو وقف بورڈ کو اختیار ہے کہ وہ ان امور میں درستگی لائے۔ شیخ محمد اقبال نے کہاکہ اس ایکٹ کی روشنی میں ممتاز یار الدولہ ٹرسٹ کی کمیٹیوں کی برقراری کا جواز باقی نہیں رہے گا۔ انہوں نے کہاکہ وقف بورڈ کی جانب سے ممتازیار الدولہ مرحوم کے رشتہ دار خسرو علی بیگ سے رابطہ قائم کیا گیا ہے اور ان سے ایک عدلیہ کے موظف عہدیدار کا نام تجویز کریں تاکہ سی ای او وقف بورڈ پر مشتمل سی رکنی متولی کمیٹی تشکیل دی جاسکے۔
Hyderabad news, old city news, hyderabad deccan old city news, news of old city
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں