"اس ملک و ملت کے لئے متقی پرہیز گار درد مند نو جوانوں کی ضرورت ہے ۔ متقی ، پر ہیز گار آ ئی ۔ اے ۔ ایس افسر ہی اس ملک کو بد عنوا نی سے اور تبا ہی کے دہا نے سے با ہر نکا ل سکتے ہیں " ۔
ان خیالات کا اظہار چنئی مکہ مسجد کے امام وخطیب، با نی و چیر مین اژگئے کڈن آئی ۔ اے ۔ ایس اکیڈمی اور اسلا ی لٹریسی مومنٹ آ ف انڈیا (المی) مو لا نا شمش الدین قا سمی نے کرشنگری مسجد قلعہ میں منعقد آ ئی ۔ اے ۔ ایس ، آ ئی ۔ پی ۔ ایس کی مفت بیدا ری کیمپ میں پو رے ضلع سے حاضر نو جوان طا لبعلموں سے خطا ب کر تے ہو ئے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ انگریزوں کے بنا ئے تعلیمی نظام سے جو فوا ئد حا صل ہو نے تھے ، وہ تو بظا ہر سو فیصد حا صل ہو رہے ہیں، مگر اشر ف المخلوق انسان ہو نے کے نا طے نظام تعلیم میں انسا نیت کا جودرس ہو ناتھا ، اس کے نا ہو نے کے سبب انسان مکمل تعلیم یا فتہ ہو نے کے باوجود، اخلاق حسنہ سے آ راستہ ہو نے کے بجا ئے صرف ذا تی مفاد تک محدود ہو کر اوربھلا ئی برا ئی ، کو دیکھے بغیر صرف نفع و نقصان کی پیما ئش کر نے والے ایک آ لے کی طرح مشین بن کر رہ گیا ہے ۔ ملک کو آزاد ہو ئے چھیسٹھ سال کے بعد بھی ملک ا بھی بھی ترقی کی منزلیں طے کر رہا ہے ۔ حا لا نکہ ہما ری آ زادی کے کئی برسوں کے بعد آ زاد ہو ئے مما لک بہت جلد ترقی کے منازل طے کر تے ہو ئے ترقی یا فتہ ممالک کی فہرست میں شا مل ہو چکے ہیں۔ ہمارے پا س وسا ئل کی کمی نہیں ، ہما رے پا س سبھی وسا ئل وا فر مقدار میں مو جو دد ہیں۔ اس ملک کی تباہی اور بر با دی کی صرف ایک ہی وجہ بد عنوا نی ہے ۔ جس کے سبب آ ج ہما را ملک تبا ہی کے دہا نے پہو نچ چکا ہے ۔ جیسا کہ ہم سمجھتے ہیں، اس کا کا رن اور کا ر کر تا ہما رے سیا ستدان نہیں ،بلکہ اس کے اصل کا رن ہما رے آ ئی ۔ اے ۔ ایس اور آ ئی ۔ پی ۔ ایس افسر ہیں ، جنکے ہا تھ میں اس ملک کا باگ دوڑ ہے ۔ یہ سب اس نظام تعلیم کی خا میاں ہیں، جس کو انگریزوں نے ہندوستا نیوں پرزبردستی تھوپا تھا ، تا کہ وہ اس کے با شندوں کو ذہنی غلا م بنا کر اس ملک کو چھوڑ نے کے بعد بھی اس ملک پر حکو مت کر سکیں۔ کیا یہ سچ نہیں کہ ہما را ملک آزاد ہے اور ہم آ زاد ہو نے کے با وجود تہذیبی ، ثقافتی اور تعلیمی اعتبار سے انگریزوں کے غلام ہیں۔آج ملک کو انگریزوں کے ذہنی غلا موں کی نہیں بلکہ بد عنوا نی کی لعنت سے نجا ت دلا کر ترقی کی راہ پر گا مزن کر نے وا لے متقی ، پر ہیز گار جیا لے آ ئی ۔ اے ۔ایس ، آ ئی ۔ پی ۔ ایس افسروں کی ضرورت ہے ۔ اسی لئے ضروری ہے کہ ہم ملک و ملت کی ترقی کے لئے آگے بڑھیں اور بجا ئے حکمرانوں سے بھیک ما نگنے کے خود اپنی صلا حیتوں میں نکھا ر لا تے ہو ئے آ گے بڑھیں اور اپنا ہدف مقرر کر تے ہو ئے اپنی آبا دی کے تنا سب سے زیا دہ نو کریاں اور ملا زمتیں حا صل کرنے کی کوشش کریں۔ مو لا نا نے المی فا ؤنڈیشن جو ابھی حا ل ہی میں امام بیت المقدس کے ہا تھوں افتتاح کیا گیا ، اس کے عزا ئم کا تذ کرہ کر تے ہو ئے کہا کہ ہم نے اپنا ایک ہدف مقرر کیا ہے ۔ ٹمل نا ڈو کے سا رے اضلا ع میں ہمیں اس طور پر کام کر نا ہے کہ سن 2025تک آ با دی کے تنا سب کے برابر ہم سر کاری نو کریاں اور ملا زمتیں حا صل کر لیں ۔ نیز انہوں نے آ ئی ۔ اے ۔ ایس امتحا نات کے سلسلہ سے کہا کہ اس کے متعلق زیا دہ گھبرا نے کی ضرورت نہیں، آ جکل نمبرات کی کمی یا غربت کو ئی معنی نہیں رکھتا۔صرف خود اعتما دی ، خدا ترسی اور کڑی محنت شر ط ہے ۔ آپ آ ئی ۔ اے۔ ایس اور آئی ۔ پی ۔ ایس کے امتحانا ت با آ سانی پا س کر سکتے ہیں ۔ اکیس سال تا تینتیس سال تک آ ئی ۔اے۔ ایس امتحا نات لکھ سکتے ہیں۔ صرف ایک مر تبہ نہیں ، بلکہ اگر نا کام بھی ہو گئے تو دو با رہ ، سہ با رہ ، اسی طرح سات مر تبہ کو شش کر نے اور امتحان لکھنے کی مہلت ہے ۔ اس لئے ہمت ہا رنے کی ضرورت نہیں ، بلکہ ہمت مردان مدد خدا کے مقولہ کے مطا بق کوشش کر تے رہینگے تو کا میا بی ضرور قدم چو مے گی ۔ عمر کی شرط کے تحت سر کا ری ملا زم بھی آ ئی ۔ اے ۔ ایس امتحان لکھ سکتے ہیں ۔ اس کے لئے پو ری تعلیم رگولر کیا ہو نا بھی شرط نہیں ۔ پرائیویٹ یا کرس کے ذریعہ حا صل کر دہ ڈگریاں بھی کا فی ہیں ۔ انہوں نے پا ؤر پوا ئنٹ کے ذریعہ بہت ساری با توں کو با آ سا نی سمجھا یا اور بتا لیا کہ جب معمو لی با ور چی کا لڑ کا ،معذور لڑ کا ، چار مرتبہ نا کام ہو ٹل کا پرو ٹا ماسٹر ، چھٹویں جماعت نا کام طا لب علم اور با وریں میں صرف با ون نمبرا ت حا صل کر نے وا لا پلس ٹو طا لب علم اور اپنی آ نکھوں کے سا منے اپنے با پ کو فو جیوں کے گو لیوں سے ہلا ک ہو تا دیکھ کر بھی حو صلہ سنبھالنے وا لا کشمیر کا اٹھا رہ برس یو نا نی دوا ئی کا طا لب علم آئی ۔ اے ۔ ایس پا س کر سکتا ہے تو آپ کیوں نہیں کر سکتے؟ تم میں کو ئی اتنا گیا گزرا تونہیں کہ اپنی پڑ ھا ئی جا ری رکھنے کے لئے، اپنا اسکول فیس ادا کرنے کے لئے یا اپنی بو ڑھی ماں یا معذور باپ کی علاج کے لئے اپنی پڑ ھا ئی کے ساتھ رات میں بھی کام کر ناہو ۔ جب وہ لو گ اتنے سارے اعذار کے با وجود اپنا ہدف مقر ر کر کے اپنی منزل پا سکتے ہیں تو آ پ کیوں نہیں ۔ اللہ نے ہمارے اندر بھی بہت ساری صلا حیتیں پو شیدہ رکھی ہیں ، بس تجربہ کی کمی ہے ۔ اسی لئے ہم اپنے تجربات پیش کر رہے ہیں ۔ اور آ پ کی تربیت کے لئے تیار ہیں۔ ا پ اپنی صلا حیتوں کو ہما رے تجربا ت کی رو شنی میں کا ر گر بنا نے کی کو شش کریں ۔ بہت جلد آپ بھی آ ئی ۔ اے ۔ ایس کا میاب ہو جا ئینگے ۔ آ پ کے ساتھ خدا کی مدد شا مل حا ل ہے ۔ مگر شرط یہ ہے کہ آ پ کے اندر بھی کچھ کر گذر نے کا جذبہ مو جزن ہو، ہما رے یہاں کو ئمبتور کے تین طلباء ہین ، جن میں سے دو کا عا لم یہ ہے کہ ، ابھی حال میں مر کز ی حکو مت کی جانب سے اکیڈمی کی منظوری کے سلسلہ میں مر کز سے جو آ ئی ۔ اے ۔ ایس افسر تشریف لا ئے تھے ، طلباء سے گفت و شنید کے موقع پر جب انہوں نے طلباء سے انکے عزائم کے متعلق پو چھا تو ان طلباء نے آ ئی ۔ پی ۔ ایس ہو نے کی خواہش ظا ہر کی ، جب ان سے پو چھا گیا کہ ایسا کیوں تو انہوں سے اس کو اپنا مقصد بتلا یا، مہمان افسروں نے جب ان طلباء سے یوں سوال کیا کہ اگرآ ئی ۔ پی ۔ ایس کے بجا ئے اگر آ ئی ۔ اے۔ ایس کا موقع ملے تو کیا اسے رد کر دینگے تو ان طلباء نے بیک وقت کہا ہاں ہم بالکل رد کر دینگے، ان سے جب وجہ معلوم کی تو انہوں نے کہ کوئمبتور میں بم بلاسٹ کے موقع پر جس طرح پو لیس انتظا میہ نے کسی گناہگار مجرم کے گنا ہوں کے عوض سینکڑوں معصوم ، بے گناہ نو جوانوں کو سلا خوں کے پیچھے کیا ، اذیتیں دی ، ان کے گھر بار ، خا ندان قبیلہ کو پریشان کیا اور ا نکو نا کر دہ گنا ہوں کے لئے مقدمات میں پھنسایااور عدا لتوں کے چکر کٹوا ئے، اس بات سے دلبرداشتہ ہم لوگ آئی ۔ پی ۔ ایس مکمل کر نے کے بعد دنیا کو یہ دکھلا ناچا ہتے ہیں کہ ایک متقی ، پر ہیزگار آ ئی ۔ پی ۔ ایس کس طرح اپنی خدمات انجام دیتا ہے ۔ ان طلباء کے اسی جوش و ولولہ کے خا طر ہم نے ان کو دہلی کے ٹرا ئیننگ سنٹر دا خلہ دلوا کر تربیت کر رہے ہیں ۔ قوم کے لئے کچھ کر گذر نے کا حو صلہ ہما رے اندرہونا چا ہیے۔ صرف ڈا کٹر اور انجنئیر بن جا نے سے کیا ہو گا؟ اپنی ضروررتیں تو پو ری ہو جا ئینگی مگر اس قوم کا کیا ہا گا؟ آپ دیکھیں گے کہ ہما رے اکا ڈمی میں کا لج کے طلباء نماز کے پا بند ، تہجد کا اہتمام، اور نفل رو زوں کے اہتمام کے ساتھ پنچہگانہ نمازوں میں اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے دعا کر تے نظر آ ئینگے ۔ خود اعتما دی ، خدا ترسی اور کڑی محنت یہی وہ اصول ہیں جو کسی کو کا میا بی سے ہمکنار کر سکتے ہیں ۔ خدا کا وعدہ جھو ٹا نہیں ہو سکتا ، اللہ کسی کی محنت اور نیک اعما ل ضا ئع نہیں کر تا ۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں