کانگریس ۔ ٹی آر ایس مفاہمت پر کل بات چیت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-09

کانگریس ۔ ٹی آر ایس مفاہمت پر کل بات چیت

نئی دہلی۔
(پی ٹی آئی)
کانگریس اور تلنگانہ راشٹرا سمیتی آئندہ ہفتہ کے اوئال میں انتخابی مفاہمت پر امکان ہے کہ بات چیت کریں گے۔ واضح ہوکہ علاقائی جماعت نے قومی جماعت میں ضم ہونے کا مطالبہ مسترد کردیا تھا، تاہم مفاہمت کیلئے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ کانگریس جنرل سکریٹری اور آندھراپردیش میں پارٹی امور کے انچارج ڈگ وجئے سنگھ نے میڈیا کے نمائندوں سے کہاکہ میں کیشو راؤ سے ربط میں ہوں، امکان ہے کہ وہ پیر کے دن دہلی آئیں گے۔ ٹی آرایس نے مفاہمت کے سلسلہ میں سینئر قائدین کی ایک کمیٹی تشکیل دے رکھی ہے، جس کی قیادت کیشو راؤ کررہے ہیں۔ ڈگ وجئے سنگھ نے تلنگانہ کے چند کانگریسی قائدین کی جانب سے ٹی آر ایس کے ساتھ مفاہمت کی مخالفت پر پوچھے گئے سوال ٹال دئیے۔ انہوں نے بتایاکہ کئی نظریات ہوسکتے ہیں اور ہم اپنی قیادت سے بات چیت کررہے ہیں جو اس کا فیصلہ کرے گی۔ یہ پوچھے جانے پر کہ آیا سابق چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی، ایک نئی سیاسی جماعت کا قیام عمل میں لارہے ہیں تو ڈگ وجئے سنگھ نے ادعا کیاکہ کرن کمار نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ وہ ایسا کوئی قدم نہیں اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ کرن نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ سیاسی جماعت تشکیل نہیں دیں گے، صرف دو دن قبل ہی کرن نے مجھ سے وعدہ کیا کہ وہ سیاسی جماعت تشکیل نہیں دیں گے۔ ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ ایک اور جماعت کا قیام عمل میں لاتے ہوئے کرن کمار ریڈی صرف ان لوگوں کی مدد کریں گے جو بنیادی طورپر کانگریس اور اس کے نظریات کے خلاف ہیں۔ سابق مرکزی وزیر پورندیشوری کے بشمول کئی سیما آندھرا قائدین کے کانگریس پارٹی چھوڑنے کے مسئلہ پر ڈگ وجئے سنگھ نے کہاکہ قائدین کو آزادی ہے کہ وہ کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہوجائیں۔ تلنگانہ اور سیما آندھرا کیلئے کئی پردیش کانگریس کمیٹیوں کی تشکیل پر پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ ایک دو دن میں اس کا اعلان کردیاجائے گا۔ اس سلسلہ میں خدوخال کو قطعیت دی جارہی ہے اور ایک دو دن میں دونوں کمیٹیوں کے صدر اور انتخابی کمیٹی وانتخابی منشور کمیٹی کا بھی اعلان کردیاجائے گا۔ کانگریس ذرائع نے بتایاکہ تلنگانہ پردیش کانگریس کی صدارت کے لئے سابق ڈپٹی چیف منسٹر دامودھر راج نرسمہا، سابق وزیر پنچایت راج کے جانا ریڈی اور مرکزی وزیر جئے پال ریڈی کے ناموں پر غور کیا جارہاہے۔ جبکہ سیما آندھرا کیلئے سابق ریاستی وزیر کنا لکشمی نارئنا اور مرکزی وزیر کے چرنجیوی کے نام زیر غور ہیں۔ دریں اثناء پی ٹی آئی کی ایک علیحدہ اطلاع کے بموجب تلنگانہ کے کانگریس قائدین ٹی آرایس کی جانب سے قومی جماعت میں ضم نہ ہونے سے ہنوز ناراض ہیں۔ جانا ریڈی نے پارٹی ہائی کمان کو ایک مکتوب روانہ کرتے ہوئے انتخابی مفاہمت بھی نہ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسی بھی پارٹی سے مفاہمت نہ کی جائے اور وہ آئندہ انتخابات میں اپنے بل بوتے پر مقابلہ کیلئے تیار ہیں۔ قائدین نے کہاکہ ہم کسی پارٹی کے ساتھ انضمام یا مفاہمت کیلئے بے تاب نہیں ہیں۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کانگریس پارٹی کے پاس اپنے بل بوتے پر انتخابات لڑنے اور ان میں کامیابی حاصل کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔ کانگریس پارٹی قائدین ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے اقدام کا حوالہ دے رہے تھے جنہوں نے اپنی پارٹی کو کانگریس میں ضم کرنے سے انکار کردیا ۔ کانگریس پارٹی کے تلنگانہ قائدین نے تاہم قطعی فیصلہ پارٹی ہائی کمان کی صوابدید پر چھوڑ دیا ہے اور کہا ہے کہ قیادت تمام پہلوؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے مناسب فیصلہ کرسکتی ہے۔ تلنگانہ کانگریس قائدین کا ایک اجلاس آج دوپہر سابق وزیر پنچایت راج کے جانا ریڈی کی قیامگاہ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں ٹی آرایس کے فیصلہ کے بعد پیدا شدہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ ٹی آرایس نے کانگریس پارٹی میں ضم نہ ہونے کا فیصلہ کرتے ہوئے انتخابات کا سامنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔ تلنگانہ کانگریس قائدین نے اس مسئلہ پر ہائی کمان سے خواہش کی کہ وہ ان کی رہنمائی کرے۔ ٹی آرایس پر تنقید کرتے ہوئے کے جانا ریڈی نے صحافیوں سے کہاکہ علیحدہ تلنگانہ کی تشکیل دو یا تین ارکان پارلیمنٹ والی پارٹیوں کے باعث نہیں ہوئی۔ تلنگانہ کا خواب شرمندہ تعبیر ہوا، کیونکہ سونیا گاندھی نے اپنا وعدہ پورا کیا ہے، بصورت دیگر یہ ناممکن تھا۔

congress TRS coalition talks

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں