رکن پارلیمان مولانا اسرارالحق قاسمی کی گاڑی پر حملے کی چہار جانب سے مذمت - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-27

رکن پارلیمان مولانا اسرارالحق قاسمی کی گاڑی پر حملے کی چہار جانب سے مذمت

attack-on-Kishanganj-MP-Maulana-Asrar-ul-Haq-Qasmi
مشہور عالم دین اور کشن گنج کے موجودہ ایم پی اور کانگریس کے موجودہ امیدوارمولانا اسرارالحق قاسمی کی گاڑی پرفائرنگ کے بعد مولانا کے حامیوں میں زبردست غم وغصہ پایاجارہاہے اور وہ اس واقعہ پر سخت برہمی کااظہار کررہے ہیں ۔ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کوچہ دھامن آر جے ڈی لیڈر وضلع پارشد انتخاب عالم ببلو نے کہا کہ مولانا کی گاڑی پر فائرنگ کے واقعہ جنتی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوں نے کہا کہ مولانا کی عوام کے سبھی طبقوں میں بڑھتی مقبولیت وشہرت کے سبب مخالفین میں زبردست بے چینی پائی جارہی ہے اور وہ مولانا کو ہرانے کے لئے اوچھی حرکتیں کررہے ہیں، لیکن اس طرح کے واقعات سے مولانا جیسی عظیم شخصیت پر فرق پڑنے والا نہیں ہے، وہ مخالف ماحول میں آگے بڑھنے کا حوصلہ رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کی فوری اور اعلی سطحی جانچ ہونی چاہئے اور جلد سے جلد قصورواروں کا پتہ لگاکر انہیں کیفر کردار تک پہنچانا چاہئے تاکہ تشدد میں یقین رکھنے والے عناصر کوآگے اس طرح کی وارادت انجام دینے کی کبھی جرأت نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ مولاناقاسمی ایک نیک بزرگ عالم دین ہیں، ان کے اندر سادگی کوٹ کوٹ کر بھری ہے، نہ مولانا انتقامی جذبہ رکھتے ہیں اور نہ کسی کو تکلیف پہنچاتے ہیں، ایسی دیندار شخصیت کو نشانہ بنانا نہایت افسوسناک ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ حسن اتفاق تھا کہ مولانا اس گاڑی میں موجود نہیں تھے اور گولیاں گاڑی سے ٹکراکر رہ گئیں ۔واضح رہے کہ مولاناقاسمی اپنے حلقہ بائسی و دیگر انتحابی جلسوں سے لوٹ رہے تھے،اتفاق سے وہ خود اپنی گاڑی میں بیٹھنے کی بجائے دوسری گاڑی میں کاشی باڑی ڈے مارکیٹ سے پوا خالی کی طرف گذررہے تھے کہ دیکھاکہ ان کی اس گاڑی پرجس میں وہ نہیں بیٹھے تھے اچانک رات کے وقت ۹ بجے جان لیوا حملہ کر تے ہو ئے گولیاں چلائی گئی ہیں اور وہاں ہزاروں لوگ موجودہیں ۔
ٹھاکرگنج کے سماجی کارکن مکھیہ احمد حسین عرف للّونے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح مولانا پر گولیاں چلائی گئی ہیں ، اس سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ مولانا کے مخالفین مولانا کی مقبولیت کو دیکھ کر بوکھلائے ہوئے ہیں۔حکومت کو چاہئے کہ فوراً اس واقعہ کی جانچ کرائے اور مولانا کو سیکورٹی فراہم کرائے۔انہوں نے کہاکہ مولانا کشن گنج میں اپنے بے شمار کاموں کی وجہ سے زبرست مقبولیت کے حامل بن چکے ہیں ۔یہ بات مخالفین کو ہضم نہیں ہورہی ہے۔ مولانا پچھلا الیکشن 81ہزار ووٹوں سے جیتا تھا لیکن اس بار2لاکھ ووٹوں سے فتحیاب ہوں گے۔مولانا کی یہ جیت مخالفین کو برداشت نہیں ہورہی ہے ،اس لئے مولانا کے خلاف محاذ بنایا جارہا ہے ۔لگتا ہے کہ جن لوگوں نے حملہ کیا ہے وہ یا تومولانا کی جان لینا چاہتے تھے یا پھر ا ن کی حوصلہ شکنی چاہتے تھے۔اگر وہ مولانا کی ہمت کو پست کرنا چاہتے ہیں تو وہ غلط فہمی میں مبتلاہیں ،مولانا کسی حملے سے ڈرتے نہیں ہیں۔وہ مخالف ہواؤں میں چراغ جلانے کا جذبہ رکھتے ہیں۔
پوٹھیہ کے کثیر الدین نے کہا کہ مولانا پر حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ مولانا قاسمی کی مقبولیت بڑھ رہی ہے اور ان کی کامیابی طے ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس علاقے میں حملہ کیا گیا ، وہاں بھی مولانا نے پلوں وسڑکوں کے خاصے کام کرائے ہیں اور وہاں کے عوام مولانا کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہاکہ اس واردات کو انجام دینے والوں کے خلاف فوری کارروائی ہونی چاہئے۔ ٹیڑھا گاچھ کے ڈاکٹر رفیق کا کہنا تھا کہ ابھی یہ کہنا تو قبل ازوقت ہوگا کہ یہ حملہ کس نے کرایا ، البتہ یہ ضرور کہاجاسکتاہے کہ یہ حملہ منظم سازش اور منصوبہ بندی کے تحت کرایا گیا ۔انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے یہ بھی پتہ چلتاہے کہ مخالفین تخریب کاری پر اترآئے ہیں اور وہ الیکشن کے ماحول کو بگاڑنا چاہتے ہیں ، ایسے حالات میں انتظامیہ اورالیکشن کمیشن کو الرٹ رہنا ہوگا اور جرائم پیشہ عناصر پر گہری نظررکھنی ہوگی۔بہادر گنج کے ڈاکٹر ظریف نے کہا کہ انتخابات کا مرحلہ پرامن طورحل ہونا چاہئے ، اس کے لئے انتظامیہ اور الیکشن کمیشن کو موثراقدامات کرنے ہوں گے اور مشکوک لوگوں کی نقل وحرکت پر نظررکھنی ہوگی ، ایسا لگتا ہے کہ مولانا کی بڑھتی مقبولیت کو روکنے کے لئے مخالفین نے حربہ کے طورپر یہ ہتھکنڈہ اختیار کیا ہے۔اس واقعہ پررد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کشن گنج کے پروفیسرجناب گلریز نے کہا کہ اس واردات سے پتہ چلتا ہے کہ تخریب کارعناصر کو انتظامیہ کا کوئی ڈر نہیں ہے اور انتظامیہ پوری طرح چست نہیں ہے۔ایسا لگتا ہے کہ شدت پسند گروہ وعناصربہت سے علاقوں بشمول کشن گنج کا ماحول بگاڑنے کی کوشش کررہے ہیں اور نیک وایماندار امیدواروں کو نشانہ بنانے کی منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مولانا کو فوراً سیکورٹی مہیاکی جائے اور کشن گنج میں پرامن ماحول کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ عوام کو سمجھ لینا چاہئے کہ مولانا قاسمی کی شخصیت کو زیر کرنے کی کیا ناپاک سازشیں کی جارہی ہیں جو انشاء اللہ کامیاب نہیں ہوں گی۔

Condemning the attack on the car of Kishanganj MP Maulana Asrar-ul-Haq Qasmi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں