ٹی آر ایس اور سی پی آئی میں مفاہمت پر آج فیصلہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-25

ٹی آر ایس اور سی پی آئی میں مفاہمت پر آج فیصلہ

حیدرآباد۔
(پی ٹی آئی)
کانگریس پارٹی کے ساتھ انضمام اور پھر مفاہمت کے تمام امکانات کو خارج کرنے کے بعد ٹی آرایس نے کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے ساتھ اتحاد کی کوششیں شروع کردی ہیں۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ کانگریس بھی اس پارٹی کے حامیوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ریاستی اسمبلی میں سی پی آئی کے 4ارکان ہیں اور تمام کا تعلق تلنگانہ سے ہے۔ اس کے علاوہ سی پی آئی نے ہمیشہ تلنگانہ حامی موقف اختیار کررکھا تھا اور وہ اس پر ثابت قدمی کے ساتھ برقرار رہی۔ ٹی آر ایس قائد کے کیشوراؤ نے جو مفاہمت کے سلسلہ میں ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کی قائم کردہ ایک کمیٹی کے سربراہ ہیں پارٹی کے ایک اور قائد جی ونود کے ساتھ، آج سی پی آئی آفس پہنچے اور پارٹی کے ریاستی سکریٹری ڈاکٹر کے نارائنا اور دیگر کے ساتھ تبادلہ خیال کیا۔ بعدازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر کے کیشوراؤ نے بتایاکہ دوستانہ ماحول بات چیت ہوئی ہے۔ سی پی آئی قائدین سے کیشوراؤ کی ملاقات ایک ایسے وقت ہوئی جب کہ سی پی آئی بھی کانگریس پارٹی کے ساتھ انتخابی مفاہمت پر غور و خوص جاری رکھے ہوئے ہے۔ ایک اطلاع کے مطابق کانگریس قائد پونم پربھاکر بھی آج ڈاکٹر نارائنا سے ملاقات کرنے والے تھے لیکن یہ اطلاع ملتے ہی ٹی آرایس قائدین مخدوم بھون پہنچ گئے۔ یو این آئی کی اطلاع کے مطابق نارائنا نے تلنگانہ پردیش کانگریس کے صدر پنالہ لکشمیا سے ملاقات کرکے 17 اسمبلی اور پارلیمنٹ کی ایک نشست دینے کی تجویز رکھی تھی۔ لکشمیا نے کہاکہ اس تجویز پر پارٹی کی اسٹیرنگ کمیٹی میں غور کیا جائے گا۔ ڈاکٹر کے نارائنا نے کہاکہ قبل ازیں ہم نے ٹی آرایس کے سامنے مفاہمت کی تجاویز پیش کی تھیں، لیکن ٹی آرایس نے اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ کے نارائنا نے بتایاکہ ہم نے تجاویز پیش کرتے ہوئے ٹی آرایس کو 22 اور 3لوک سبھا نشستوں کی فہرست حوالے کی تھی، جہاں سے سی پی آئی مقابلہ کرنا چاہتی ہے۔ ہم نہیں جانتے کہ اتنے دنوں تک ٹی آرایس کن امور پر غور کرتی رہی، تاہم آج پاٹی قائدین پھر ہمارے یہاں پہنچے اور اتحاد کی تجویز پیش کی۔ ہم نے آج بھی ان کے سامنے کچھ مخصوص تجاویز رکھ دی ہیں۔ ہم نے ان سے کہہ دیا ہے کہ آج شام تک ہی فیصلہ کرلیں۔ انہوں نے حیرت کا اظہار کیا کہ جب سی پی آئی کے سینئر قائدین نے ٹی آرایس قیادت سے بات چیت کی کوشش کی تو انہوں نے جواب دینا کیوں گوارہ نہیں کیا؟ کے نارائنا نے مزید بتایاکہ میں نے کیشو راؤ کو اس بات سے واقف کرایا کہ ٹی آرایس قائد کے چندر شیکھر راؤ، میڈیا میں مسلسل یہ کہہ رہے ہیں کہ سی پی آئی کے ساتھ بات چیت کررہے ہیں اور جب ہم نے اس سلسلہ میں ٹیلی فون کیا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا حتی کہ سی پی آئی کے قومی جنرل سکریٹری ایس سدھاکر ریڈی نے شخصی طورپر فون کیا تب بھی ادھر سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیاگیا۔ اس کے بعد خود میں نے فون کیا۔ انہوں (ٹی آرایس ) نے کل ہی اس بات کا اعتراف کیا کہ نارائنا اور سدھاکر ریڈی نے انہیں کال کیا تھا، تاہم میں بات چیت نہیں کرسکا۔ کے نارائنا نے استفسار کیا کہ آیا وہ اتنے مصروف تھے کہ ہم سے بات بھی نہ کرسکیں؟ اس طرح یہ تاثر پیدا ہوتا ہے کہ وہ صرف وقت گذاری کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسی تاخیر مناسب نہیں ہے۔ سیاست، شراکت داری کا نام ہے۔ اگر یہ قابل قبول ہوتو آپ قبول کیجئے یا پھر عدم قبولیت کے بارے میں واضح موقف اختیار کیجئے۔ کے نارائنا نے بتایاکہ ہم نے کیشوراؤ کے سامنے واضح کردیا کہ وقت ضائع نہ کریں۔ انہوں نے بتایاکہ جیسے ہی ٹی آرایس ردعمل ظاہر کرے گی، ہم بھی اپنے نظریات کا اظہار کریں گے۔ کیشو راؤ نے کے نارائنا سے کہاکہ ممکنہ طورپر کل تک ہم اس کا جواب دیں گے۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگاکہ سی پی آئی، دراصل کانگریس پارٹی کے ساتھ انتخابی مفاہمت پر غور کررہی ہے۔ سی پی آئی نے کانگریس اور ٹی آرایس کے ساتھ اتحاد کی پیشکش کی جس کو ٹی آرایس نے ٹھکرادیا۔ ٹی آر ایس قائدین نے واضح کردیا کہ کانگریس کے ساتھ مفاہمت خارج از امکان ہے مگر سی پی آئی سے اتحاد پر غور کیا جاسکتا ہے۔ نارائنا نے ٹی آرایس قائدین کو کانگریس، ٹی آرایس اور سی پی آئی اتحاد کو یقینی بنانے مصالحت کی بھی پیشکش کی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ٹی آرایس سے مفاہمت اسی وقت ممکن ہے جب سی پی آئی کیلئے 17اسمبلی اور پارلیمنٹ کی 2نشستیں چھوڑدی جائیں۔ کیشوراؤ نے اس تجویز پر کل سہ پہر تک جواب دینے کا تیقن دیا ہے۔ اس طرح ٹی آرایس اور سی پی آئی کے درمیان انتخابی مفاہمت پر ابھی تجسس برقرار ہے۔

TRS Approaching CPI For Alliance

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں