جامعہ نگر سے انجینئرنگ کے 2 طلبا کی گرفتاری - علاقہ میں احتجاج - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-23

جامعہ نگر سے انجینئرنگ کے 2 طلبا کی گرفتاری - علاقہ میں احتجاج

jamia-nagar-arrests
سوشیل ڈیموکریٹک پارٹی آف انڈیا کے قومی نائب صدرحافظ منظور علی خان نے اسپیشل سیل لودھی روڈ اور جامعہ نگر پولس کے ذریعہ E-101/A ابوالفضل انکلیو جامعہ نگر ، اوکھلا ،نئی دہلی سے ’’گلوبل انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی‘‘(جی آئی ٹی ) جے پور میں فائنل ایئر انجینئرنگ کے طالب علم عمار یاسر دھنباد اور عبد الواجد گیاوی کی گرفتاری پر افسوس اور تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت لفظوں میں اس کی مذمت کی ہے۔حافظ منظور علی خان نے اخباری بیان میں کہا کہ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت تقریباً 20 سال سے مسلمانوں کو نشانہ بناکر کے اعلی تعلیم یافتہ مسلم نوجوانوں کو انڈین مجایدین ، لشکر طیبہ کا ایجنٹ اور دہشت گردی کے دیگر فرضی الزاموں میں گرفتار کرکے ان کے مستقبل کو تباہ کیا جارہاہے۔ انہوں نے کہا کہ میرا ماننا ہے کہ اس طرح کی حرکتیں مرکزی سرکار کی شہ پر ممکن ہورہا ہے ۔ اگرمرکزی سرکار اس بات کو سنجیدگی سے لے تو اسپیشل سیل ، خفیہ ایجنسیز ، اے ٹی ایس ،دہلی پولس کی مجال نہیں ہے کہ وہ کسی خاص فرقہ کو ہراساں کرنے کی جرأت کرسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے اسپیشل سیل، خفیہ ایجنسیز، اے ٹی ایس اور مقامی پولس اہل کار اورمرکزی وریاستی سرکاروغیرہ ذمہ دار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایس ڈی پی آئی کا مرکزی حکومت سے مطالبہ ہے کہ وہ مسلم نوجوانوں کی کیریئر تباہ کرنے کا یہ سیاسی کھیل بند کرے۔
وہیں دوسری طرف ایس ڈی پی آئی نے ناکردہ گناہ کے الزام میں قید فصیح محمود پر تہاڑ جیل میں جان لیوا حملے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور جیل حکام کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ جیل میں بندمسلم قیدیوں کی حفاظت کے لئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ ان کاحشر محمد قتیل، خالد مجاہدجیسا نہ ہو۔انہوں نے یوپی اے سرکار اور عدالت سے مطالبہ کیا کہ محمد قتیل ، خالد مجاہد کے قاتلوں اور فصیح محمود پر قاتلانہ حملہ کرنے والوںپرفوراً کارروائی کرکے انہیں سخت سے سخت سزادی جائے۔

نئی دہلی سے علم اللہ اصلاحی کی رپورٹ

آج صبح سات بجے جنوب مشرقی دہلی میں واقع مسلم آبادی ابوالفضل انکلیو کے ای بلاک سے دہلی پولس کے لوگوں نے جس میں سے کچھ سادہ لباس میں تھے ، دو نوجوانوں کو گرفتار کر لیا ۔وہ در اصل صرف ایک نوجوان کو گرفتار کرنے آئے تھے جس کا نام عمار یاسر ہے ۔ اس کی عمر تقریباً 28 سال ہے ۔ وہ جے پور میں میکنیکل انجنئیرنگ کے آخری سال کا طالب علم ہے اورصرف ایک روز قبل دہلی آکر اپنے دوست کے فلیٹ میں مقیم تھا اور اگلے روز ہی عمرہ پر روانہ ہو رہا تھا۔ عمار یاسر کے ساتھ اس کا دوست عبدالواجد بھی تھا جو پولیس کو مطلوب نہیں تھا لیکن پولیس اس کو بھی اپنے ساتھ لے گئی۔پولیس کے لوگ کچھ سامان بھی لے گئے لیکن اس کا کوئی پنچنامہ نہیں کرایااور فلیٹ کو بھی بند کرکے اس کی چابی اپنے ساتھ لے گئے۔
مالک مکان کے نمائندہ محمد ریحان فہمی نے اوکھلا پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرادی ہے۔اس معاملہ کو لیکر جامعہ نگر کے مقامی لیڈروں نے احتجاج کیا ہے ۔ آج دیر گئے شام تک اوکھلا سریتا وہار روڈ کو بھی جام رکھا اور عوام نے دہلی پولس اور حکومت کے خلاف شدت کے ساتھ نعرے بازی کی۔ اس معاملہ کو لیکر امانت اللہ خان ،آشو خان ،اخلاق احمد جیسے سماجی کارکنان اور لیڈران نے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے پولس کی دہشت گردی سے تعبیر کیا وہیں صدر آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے بھی اس گرفتاری کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے یہ گرفتاری بغیر کسی وارنٹ کے اور بغیر کسی سبب بتائے ہوئی ہےجو غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے۔ انھوں نے ، کانگریس پارٹی کا ہتھکنڈہ قرار دیتے ہوئے اسے الیکشن کمپین کا ایک حصہ بتایا ہے ۔
ڈاکٹر خان کا کہنا تھا کہ کانگریس مسلمانوں کو بلی بنا کردکھانا چاہتی ہے کہ سیکوریٹی کے معاملے میں وہ بہت چست ہے اور یوں وہ الیکشن جیتنا چاہتی ہے۔ ڈاکٹر ظفرالاسلام نے مزید کہا کانگریس باربار کہہ چکی ہے کہ بیگناہ مسلم نوجوانوں کی گرفتاری نہیں ہونی چاہئے اور مرکزی وزیر داخلہ سوشیل کمار شنڈے نے اس سلسلے میں دو خط بھی ریاستی وزرائے اعلیٰ کوبھیجے ہیں لیکن خود اس علاقے میں جہاں ان کا براہ راست کنٹرول ہے ، وہ بلا سبب بچوں کو گرفتار کرتے رہے ہیں ۔ڈاکٹر ظفرالاسلام خان نے کہا کہ وہ جلد ہی مرکزی وزیر داخلہ سے ایک مسلم وفد کے ساتھ مل کر اس مسئلہ کو اٹھائیں گے۔


SDPI condemns arrest of students in Jamianagar

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں