25/مارچ واشنگٹن پی۔ٹی۔آئی
عالمی معاشی طاقتوں پر مشتمل G-7 گروپ نے اپنے ساتھ کریمیا کے الحاق کی پاداش میں روس کو G-8 سے خارج کردیا ہے۔ یوکرین میں ماسکو کی مداخلت جاری رہنے کی صورت میں دوررس اثرات پر مبنی تحدیدات عائد کرنے کی دھمکی بھی دی گئی ۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹین پر یوکرین میں فوجی کارروائی کے خلاف دباؤ بنانے ککے اغراض و مقاصد کے ساتھG-8 چوٹی اجلاس بھی منسوخ کردی گئی۔ روس، سوچی میں آئندہ جون میں G-8 چوٹی اجلاس کی میزبانی کرنے والا تھا۔ دی ہیگ میں کل ایک ہنگامی چوٹی اجلاس کا انعقاد عمل میں آیا جس میں امریکہ، برطانیہ، کناڈا ، جرمنی ، فرانس، اٹلی اور جاپان کے قائدین16سال قبل گروپ میں روس کی شمولیت کے بعد سے پہلی بار شریک ہوئے۔ ہنگامی اجلاس میں جون کے دوران سوچی میں G-8 اجلاس کی منسوخی کا اعلان کرتے ہوئے اجلاس کا انعقاد بروسیلز میں روس کے بغیر ہی عمل میں لانے کا فیصلہ کیا گیا۔ G-7 کے ایک مشترکہ بیان میں وضاحت کی گئی کہ روس کے رویہ میں تبدیلی رونما ہونے اور ایک ایسے سازگار ماحول کی تعمیر تک جس میں تمام ممالک بامعنی مذاکرات کے اہل ہوں ،G-8 اجلاس میں ہم ہرگز شرکت نہیں کریں گے۔ جون 2014ء میں سوچی کے بجائے اجلاس بروسیلز میں روس کی شرکت کے بغیر ہی منعقد ہوگا جس میں مشترکہ وسیع تر ایجنڈہ پر تبادلہ خیال ہوگا۔ G-7 قائدین نے یوکرین کے مقتدر اعلیٰ اور علاقائی سالمیت و آزادی کی برقراری میں تعاون کے عہد کا اعادہ کیا۔ انہوں نے عبوری حکومت کے اصلاحی ایجنڈہ پر مبنی سیاسی استحکام، اتحاد اور جمہوریت کی برقراری کی کوششوں میں مکمل تعاون کرنے کا بھی عہد کیا۔ G-7 قائدین نے یوکرین کے خود مختار علاقہ کے الحاق کو غیر قانونی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قراردیا۔ اوباما انتظامیہ کے ایک سینئر عہدیدار نے اس مشترکہ اعلامیہ کو انتہائی سخت قراردیا۔Russia Is Ousted From Group of 8 by US and Allies
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں