اترپردیش میں فسادات اہم انتخابی موضوع - مظفرنگر مسلمانوں کے ووٹ فیصلہ کن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-18

اترپردیش میں فسادات اہم انتخابی موضوع - مظفرنگر مسلمانوں کے ووٹ فیصلہ کن

مظفر نگر۔
(ایجنسیاں)
گذشتہ سال ستمبر میں مظفر نگر اور اس کے اطراف کے علاقوں میں رونما فسادات کے بعد زندگی کے معمولات اگرچہ بحال ہوچکے ہیں۔ لیکن فسادات کی تلخ یادیں اب بھی متاثرہ علاقوں کے عوام کے ذہنوں پر چھائی ہوئی ہیں۔ لوک سبھا انتخابات میں ان فسادات کا موضوع سیاسی پارٹیوں کیلئے اہم رہے گا۔ ریاست کے مسلمانوں کا عام خیال ہے کہ جو کچھ رونما ہوا وہ حکمران سماج وادی پارٹی (ایس پی) کی غفلت کی وجہہ سے ہوا اور اس کیلئے ایس پی ذمہ دار ہے۔ مغلیہ دور میں قائم کیا گیا شہر مظفر نگر ہندو مسلم اتحاد کیلئے جانا جاتا تھا لیکن ستمبر 2013 کے فرقہ وارانہ فسادات نے سماج کو تقسیم کردیاہے۔ مظفر نگر میں تقریباً 16لاکھ رائے دہندے ہیں جن میں 4لاکھ مسلم اور 2لاکھ دلت رائے دہندے ہیں۔ دیگر پسماندہ طبقات تقریباً 4.4 لاکھ ہیں۔ اس حلقہ میں اصل مقابلہ بی جے پی اور بی ایس پی کے درمیان سمجھا جارہا ہے جب کہ فسادات نے ایس پی کو رائے دہندوں سے دور کردیا۔ چند دنوں قبل تک یہ خیال کیا جارہا تھا کہ بی جے پی فرقہ وارانہ کشیدگی کا فائدہ اٹھانے فسادات میں ملوث رکن اسمبلی سنگیت سوم کو اس حلقہ سے ٹکٹ دے گی لیکن آر ایس ایس کی ہدایت پر بی جے پی نے ڈاکٹر سنجیو بلیان کو ٹکٹ دیا ہے۔ بی ایس پی نے موجودہ رکن پارلیمنٹ قدیر رانا کو ٹکٹ دیا اور اسے امید ہے کہ ملسم اور دلت ووٹوں کے ساتھ دیگر پسماندہ طبقات کے قابل لحاظ ووٹ اس کی جھولی میں آئیں گے۔ ایس پی نے وجیندر سنگھ گجر اور کانگریس نے سوراج سنگھ ورما کو میدان میں اتارا۔ عام آدمی پارٹی بھی محمد یمین کو ٹکٹ دیتے ہوئے قسمت آزمائی کررہی ہے۔ اگر بی جے پی کو مکمل طورسے سماج کی تقسیم پر انحصار کرتی ہے تو بی ایس پی کو یقین ہے کہ مسلم ۔ دلت۔ دیگر پسماندہ طبقات کے بھاری ووٹ اس کے امیدواروں کو کامیاب بنائیں گے۔ سماج وادی پارٹی اپنی خود ساختہ ریلیف سرگرمیوں کو اجاگر کررہی ہے جسے رائے دہندوں نے مسترد کردیا۔

--

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں