24/مارچ نئی دہلی پی۔ٹی۔آئی
بی جے پی اور اس کے وزارت عمی کے امیدوار نریندر مودی کے تعلق سے بات چیت کرتے ہوئے سی پی آئی ایم نے آج کہاکہ فساد سے پاک گجرات اور ترقی کے تعلق سے ان کے دعوے مکمل جھوٹ پر مبنی ہیں۔ فرقہ پرستی اور بکواس نام نہاد گجرات ترقی ماڈل پر یہاں بک لیٹس جاری کرتے ہوئے سینئر پارٹی لیڈر برندا کرت نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ملک میں مودی کی کوئی لہر نہیں چل ہے اور بی جے پی کو انتخابات جیتنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ ان کے اقدامات میں ان کی مایوسی دیکھی جاسکتی ہے۔ وہ نہ صرف اپنے سینئر قائدین کو مایوسی کررہی ہے بلکہ ایسے افراد کوٹکٹ دے رہی ہے جن کے خلاف مظفر نگر فسادات کیسس میں چارج شیٹ پیش کی جاچکی ہے اور امیت شاہ جیسے افراد کو قریب کررہی ہے جو ایک انکاونٹر ہلاکت کیس میں مزم ہیں اور پرمود متالک جیسے قائدین کو پارٹی میں شامل کررہی ہے۔ جن کی تنظیم پر منگلور میں خواتین کے ساتھ دست درازی کا الزام ہے۔ برندا کرت نے جو گجرات سی پی آئی ایم لیڈر ارون مہتا کے ہمراہ تھیں کہاکہ نام نہاد گجرات ماڈل سستے لیبر اور اس کے استحصال پر مبنی ہے۔ گجرات میں غذائی اشیاء کے استعمال پر انتہائی کم خرچ کیا جارہا ہے جس کی وجہہ سے انتہائی زیادہ تغذیہ کمی ہورہی ہے۔ ہائی اسکول سے ترک تعلیم کرنے والوں کی شرح انتہائی زیادہ ہے اور تعلیم اور ہیلت کیر پر انتہائی کم اخراجات کئے جارہے ہیں۔ یہ بتاتے ہوئے کہ سی پی آئی ایم کے بک لیٹس میں مردم شماری اور این ایس ایس او کارڈس جیسے سرکاری اعداد و شمار سے اقتباسات لئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گجرات کے دیہی علاقوں میں فی کس غذا کے استعمال کا خرچ دکھاتا ہے کہ 90فیصد افراد غذا اور اشیائے مایحتاج پر صرف 75روپئے فی یوم خرچ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ترک تعلیم کی شرح 58فیصد اور بے روزگاری کی شرح 0.4فیصد ہے جو قومی اوسط سے بہت زیادہ کم ہے۔
دریں اثنا کولہاپور میں یو این آئی کے بموجب وزیر اعلیٰ مہارشٹرا پرتھوی راج چوہان نے کہا کہ ریاست کے ایک چیف منسٹر کے طور پر انہوں نے گجرات کے چیف منسٹر و بی جے پی کے وزارت عظمیٰ کے امیدوار کو آئندہ لوک سبھا انتخابات کے لیے دونوں ریاستوں مہارشٹرا اور گجرات کے درمیان مختلف ترقیاتی کاموں پر ایک کھلی بحث کا چیلنج کیا تھا اور مودی کے جواب کے منتظر تھے کہ آیا انہوں نے کھلی بحث کے لیے ان کے چیلنج کو قبول کیا ہے؟ لیکن اب تک انہوں مودی کی جانب سے کوئی جواب وصول نہیں ہوا۔
مسٹر چوان نے کہا کہ کانگریس کا زیر قیادت محاذ آئندہ عام انتخابات میں بی جے پی کے زیر قیادت محاذ کی فرقہ پرستی کے نقاب کو پھاڑ دے گا۔ وہ اب دھیرے دھیرے ملک میں سیاسی ماحول کو تبدیل کر رہے ہیں۔ 1999 کے بعد پہلی بار کانگریس اور این سی پی ریاست میں ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور ریاست میں ایک دوسرے کے امیدواروں کے لیے مہم چلا رہی ہیں چنانچہ بی جے پی کی فرقہ وارانہ مہم کا کوئی اثر نہیں ہوگا اور نہ ہی ریاست میں مودی کی لہر ہے۔
No Modi wave in country: CPIM Brinda
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں