Jaswant Singh files nomination as independent candidate from Barmer
جسونت سنگھ نے ، جنہیں بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کیلئے ٹکٹ دینے سے انکار کردیا ہے، آج پارٹی کو عملاً للکارتے ہوئے حلقہ لوک سبھا بار میر سے بحیثیت آزاد امیدوار اپنی نامزدگی داخل کردیا اور صدر پارٹی راج ناتھ سنگھ و نیز چیف منسٹر راجستھان وسندھرا راجے پر تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا کہ انہوں نے (دونوں قائدین نے)، نہیں"دھوکہ "دیا۔ نامزدگی کے ادخال کے بعد اپنے حامیوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ "وہ کون لوگ نہیں جنہوں نے آپ کے جذبات کو مجروح کیا ہے؟ ایک تو صدر بی جے پی ہیں جنہوں نے مجھے دوسری مرتبہ ضرب لگائی ہے۔ یہ سازش، وسندھرا راجے نے تیار کی تھی۔ میں بڑے افسوس اور تکلیف کے ساتھ یہ کہتا ہوں کہ ان دونوں افراد نے میرے ساتھ حد درجہ دغا بازی کی ہے اور دھوکہ دیا ہے۔ یہ دغا بازی صرف جسونت سنگھ کے ساتھ نہیں بلکہ بی جے پی کے اصولوں اور نظریات سے کی گئی ہے"۔ انہوں نے بی جے پی قیادت کو وارننگ کی کہ نمو نمو اور ہر ہر مودی کے نعرے سے بی جے پی تباہی کے دہانے پر پہنچ گئی ہے۔ مودی کو بھگوان بنانے کی کوشش کی جارہی ہے جو کہ ہندو دیوتاؤں کی بے حرمتی ہے۔ 76سالہ جسونت سنگھ نے راج ناتھ سنگھ اور وسندھرا راجے کو شدید تنقید کا تو نشانہ بنایا (لیکن) پارٹی کے امیدوار وزارت عظمی نریندر مودی کا کوئی تذکرہ نہیں کیا۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ جسونت سنگھ نے کہاکہ 2009ء میں بحیثیت صدر بی جے پی راجناتھ سنگھ نے انہیں (جسونت سنگھ کو)، پارٹی سے کچھ اس انداز سے خارج کردیا تھا کہ کسی "چپراسی" کو بھی اس طرح برطرف نہیں کیا جاسکتا۔ جسونت سنگھ نے کہاکہ جب وہ اس پارٹی سے دوبارہ وابستہ ہوئے تھے تب وہ جذبات میں بہہ گئے تھے۔ جسونت سنگھ نے ماضی میں مرکزی وزیر رہے ہیں، کہاکہ انہوں نے تقریبا18 ماہ قبل ہی ایل کے اڈوانی کو اپنی اس خواہش سے واقف کروایا تھا کہ کہ وہ اپنا آخری انتخاب اپنے آبائی ٹاون بار میر سے لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں اور پھر چند ہفتے قبل بھی راج ناتھ سنگھ اور ایل کے اڈوانی کو واقف کرادیا گیا تھا۔ جسونت سنگھ نے مزید کہاکہ "(پارٹی کی) مرکزی الیکشن کمیشن کے ابتدائی چند اجلاسوں میں بار میر کے بارے میں کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔ میں نے راج ناتھ سنگھ کو فون کیا جنہوں نے مجھے دوسرے روز اطلاع دی کہ مجھے ٹکٹ نہیں دیا جائے گا(تو پھر) ٹکٹ کس کو دیا گیا؟ کسی بی جے پی ورکر کو نہیں بلکہ کسی ایسے شخص کو دیا گیا جس نے کانگریس سے بی جے پی میں شرکت اختیارکی اور حال تک بھی یہ شخص ہمیں برا بھلا کہتا رہا تھا۔ اس سے مجھے بڑی ٹھیس لگی "۔ یہاں یہ تذکرہ بے جا نہ ہوگا کہ حلقہ لوک سبھا بار میر سے بی جے پی نے کانگریس سے منحرف لیڈر سونا رام چودھری کو ٹکٹ دیا ہے۔ جسونت سنگھ نے پارٹی کے بانی قائدین اٹل بہاری واجپائی اور ایل کے اڈوانی سے اپنی دیرینہ رفاقت کی یاد تازہ کی اور موجودہ حالات پر افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ "میں نے بار میر کے لئے ایک قدم اٹھایا ہے اور اب میں اطمینان محسوس کررہا ہوں۔ میں اصولوں پر اور وقار کیلئے مقابلہ کررہا ہوں۔ صرف میرا ہی وقار نہیں بلکہ بار میر کے تمام شہریوں کا وقار ہے"۔ جسونت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی اب کوئی اصولوں کی پارٹی نہیں رہی اور اس پارٹی پر "باہر کے لوگ" تیزی سے ناجائز قبضہ کررہے ہیں۔ "بی جے پی میں اقدار و اصولوں کیلئے کوئی جگہ نہیں رہی۔ ’اس کی چال ، چرتر، چہرہ، نئے ہاتھوں میں چلے جارہے ہیں"۔ یہاں یہ بات بتادی جائے کہ باغی لیڈر جسونت سنگھ اپنے آبائی موضع جسول سے آج سہ پہر اپنی اہلیہ اور حامیوں کے ہمراہ بار میر پہنچے اور سیدھے دفتر، کلکٹریٹ پہنچ کر اپنی نامزدگی داخل کی۔ انہوں نے آدرش اسٹیڈیم میں ایک جلسہ سے خطاب کیا اور پس منظر میں واجپائی کی تصویر کا حامل ایک زبردست پوسٹر دکھائی دے رہا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اب وقت آچکا ہے کہ راج ناتھ سنگھ اور وسندھرا راجے کو منہ توڑ جواب دیا جائے۔ انہوں نے کہاکہ "راج ناتھ نے مجھے یقین دلایا تھا کہ بار میر سے مجھے ٹکٹ دیا جائے گا لیکن وہ (راج ناتھ) اپنے وعدہ سے مکر گئے۔ وسندھرا راجے کا حوالہ دیتے ہوئے جسونت سنگھ نے دعویٰ کیا کہ راجے کو ریاستی چیف منسٹر بنانے کیلئے میں نے راہ ہموار کی تھی "لیکن حسد کے سبب راجے نے میرے نام پر چلیپا لگانے دیگر قائدین کے ساتھ چال چلی۔ یہاں یہ بتادینا مناسب ہوگا کہ قبل ازیں جسونت سنگھ 3معیادوں کیلئے لوک سبھا میں جودھپور ، چتورگڑھ(راجستھان)، اور دارجلنگ(مغربی بنگال) سے نمائندگی کرچکے ہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں