Naidu, KCR, Pawan Kalyan top contenders for Malkajgiri seat
حلقہ لوک سبھا وارانسی کی طرح جہاں ہائی پروفائل امیدوار میدان میں ہیں، یہاں کے حلقہ ملکا جگری کے بارے میں بھی زبردست تجسس پیدا ہوتا جارہاہے، حالانکہ ریاست میں ابھی انتخابی جنگ شروع نہیں ہوئی ہے۔ پتہ چلا ہے کہ اس حلقہ سے چند اعلیٰ قائدین امکانی دعویداوں میں شامل ہیں اور وہ لوک سبھا نشست کیلئے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں۔ حیدرآباد کے مضافاتی علاقہ پر مشتمل حلقہ لوک سبھا ملکا جگری کی نمائندگی سردست مرکزی مملکتی وزیر سڑک حمل ونقل سروے ستیہ نارائنا کرتے ہیں۔ اس حلقہ کیلئے صدر تلگودیشم این چندرابابو نائیڈو، صدر تلنگانہ راشٹرا سمیتی کے چندر شیکھر راؤ، جن سینا کے بانی اور تلگو فلم اسٹار پون کلیان اور صدر لوک ستہ پارٹی ڈاکٹر این جئے پرکاش نارائن کے نام گشت کررہے ہیں کہ وہ ملکا جگری حلقہ لوک سبھا کے امکانی امیدوار ہوسکتے ہیں۔ کچھ عرصہ قبل چندرابابو نائیڈو کے فرزند این لوکیش کا نام لیا جارہا تھا، تاہم بعدازاں اسے ترک کردیاگیا۔ درحقیقت خود تلگودیشم پارٹی قائدین نے چندرابابو نائیڈو کے نام کو آگے بڑھایا ہے، حالانکہ چندرابابو نائیڈو نے لوک سبھا کیلئے کبھی بھی انتخابی مقابلہ کے ارادہ کااظہار نہیں کیا۔ سروے ستیہ نارائنا اعلان کرچکے ہیں کہ وہ اسی حلقہ سے دوبارہ مقابلہ کریں گے۔ انہوں نے اس اعتماد کااظہار کیا کہ وہ پانچ لاکھ ووٹوں کی اکثریت سے کامیابی حاصل کریں گے۔ تلگودیشم پارٹی کے تین سینئر ارکان اسمبلی ایم نرسمہلو، ای دیا کر راؤ اور اے ریونت ریڈی اس حلقہ سے ٹکٹ کیلئے مہم چلارہے ہیں۔ بیورو کریٹ سے سیاستداں بن جانے والے ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن جو حلقہ اسمبلی کوکٹ پلی کی نمائندگی کرتے ہیں، اعلان کیا ہے کہ وہ اس مرتبہ لوک سبھا انتخابات میں مقابلہ کریں گے۔ وہ ملکا جگری میں اپنی انتخابی مہم کا آغازکرچکے ہیں۔ وہ امید رکھتے ہیں کہ یہ نشست ان کی جھولی میں آگر ے گی، کیونکہ ان کی پارٹی تلگودیشم اور بی جے پی سے مفاہمت کررہی ہے۔ جئے پرکاش نارائن کی امیدواری کو تلگودیشم پارٹی کے ٹکٹ خواہشمندوں کی مخالفت کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جئے پرکاش نارائن غیر مقامی ہے۔ انتخابات میں تاہم یہ اکثر دیکھنے میں آتا ہے کہ غیر مقامی قائدین ہی مقامی قائدین کو شکست سے دوچار کردیتے ہیں۔ ملکاجگری کے تحت 7اسمبلی حلقے جات آتے ہیں، جن میں حلقہ کوکٹ پلی اورحلقہ اسمبلی ملکا جگری میں سیما آندھرا رائے دہندوں کی کثیر تعداد موجود ہے۔ اس کے علاوہ ایل بی نگر اور اُپل میں بھی سیما آندھرا کے عوام کی قابل لحاظ تعداد پائی جاتی ہے۔ سکندرآباد کنٹونمنٹ کا حلقہ ملا جلا ہے، جہاں غیر تلنگانہ رائے دہندوں کی اکثریت ہے۔ اس طرح ڈاکٹر جئے پرکاش نارائن کی مخالفت کرنے والے قائدین کی بات بے اثر ہوجاتی ہے۔ ٹی آرایس سربراہ کے چندر شیکھر راؤ نے ضلع میدک کے حلقہ گجویل سے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ دوسرے متبادل کے طورپر وہ ملکا جگری کی لوک سبھا نشست پر نظریں لگائے ہوئے ہیں تاہم اس سلسلہ میں ٹی آرایس نے کوئی سرکاری اعلان نہیں کیاہے، تاہم افواہیں زیر گشت ہیں کہ کے چندر شیکھر راؤ ایک اور متبادل کے طورپر حلقہ لوک سبھا بھونگیر پر غوروخوص کررہے ہیں۔ جن سینا کے بانی اور فلم اسٹار پون کلیان، کل وشاکھاپٹنم میں امکان ہے کہ ایک جلسہ عام میں اپنے سیاسی منصوبوں کا اعلان کریں گے اور یہ بھی واضح کریں گے کہ انتخابی جنگ کے بارے میں ان کی پارٹی کا کیا موقف ہے۔ اگر جن سینا، تلگودیشم، بی جے پی اور لوک ستہ کے اتحاد میں شامل ہوجاتی ہے تو پون کلیان ملکاجگری کی نشست جئے پرکاش نارائن کیلئے چھوڑ سکتے ہیں۔ بحالت موجودہ صورتحال واضح نہیں ہے اور امکان ہے کہ 2اپریل تک تمام باتیں کھل کر سامنے آجائیں گی کیونکہ اس تاریخ کو عام انتخابات کا اعلامیہ جاری ہونے والا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں