مودی کے خلاف رپورٹ اقلیتی کمیشن کے ریکارڈ سے غائب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-15

مودی کے خلاف رپورٹ اقلیتی کمیشن کے ریکارڈ سے غائب

نئی دہلی۔
(ایجنسیاں)
قومی اقلیتی کمیشن ان دنوں گجرات فسادات سے وابستہ اپنی ایک "لاپتہ" فائل تلاش کررہا ہے۔ اس رپورٹ کو تیار کرنے والی ریٹائرڈ آئی اے ایس افسر سریتا جے داس کا دعوی ہے کہ انہوں نے 2002 کے فسادات کے بعد گجرات میں صدر راج کی سفارش کی تھی لیکن اسے ریکارڈ سے حذف کردیاگیا ہے۔ اس وقت سریتا داس قومی اقلیتی کمیشن کی سکریٹری تھیں اور کمیشن کی ٹیم کے ساتھ انہوں نے فساد متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا تھا۔ داس نے کہاکہ وہ گذشتہ ایک دہائی سے بھی زیادہ وقت سے رپورٹ کی تلاش کررہی ہیں۔ انگریزی اخبار انڈین ایکسپریس سے بات چیت میں سریتا داس نے کہاکہ "جب میں نے ٹی وی پر نریندر مودی کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ فساد سے ان کا دل ٹوٹ گیا تھا تو میں نے کمیشن سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا"۔ انہوں نے کہاکہ جب میں کمیشن پہنچی اور گجرات فسادات سے منسلک فائلوں کو دیکھا تو پایا کہ میری طرف سے صدر راج کی جو وکالت کی گئی تھی وہ سارے حصے کمیشن کی رپورٹ سے غائب تھے۔ کمیشن نے غائب دستایوزات کو تلاش کرنے کیلئے اندرونی تحقیقات کا حکم گذشتہ سال اگست میں دیا تھا لیکن یہ جانچ ابھی تک پوری نہیں ہوئی ہے۔ اس وقت اقلیتی کمیشن کے صدر رہے وجاہت حبیب اﷲ نے کہاکہ "شروع میں فائل ہی نہیں مل رہی تھی" کافی کوششوں کے بعد فائل ملی تو پتہ چلا کہ سریتا داس کی رپورٹ اس میں نہیں ہے۔ اس کی جگہ ترلوچن سنگھ کی رپورٹ تھی۔ سریتا داس کے مطابق یہ ان یک رپورٹ کا ایڈٹ ورژن تھا۔ فائل سے کچھ دستاویزات بھی غائب تھے۔ میں نے اس معاملہ میں اندرونی تحقیقات کے احکامات جاری کئے تھے۔ حالانکہ کمیشن کے سابق صدر ترلوچن سنگھ سریتا داس کے دعوے کی مخالفت کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نوکر شاہ براہ راست رپورٹ جمع کرنے کیلئے با اختیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ان کا دعویٰ غلط ہے، انہیں سمجھنا چاہئے کہ کمیشن کس طرح کام کرتا ہے۔ رپورٹ بنانے میں نوکر شاہ کا کوئی کردار نہیں ہوتا ہے۔ ترلوچن سنگھ سوالیہ انداز میں کہتے ہیں کہ "کمیشن کوئی بھی ہو، اس کی رپورٹ سکریٹری کیسے تیار کرسکتاہے۔ انہوں نے بطور سکریٹری رپورٹ تیار کرنے کیلئے 'ان پٹ' دیا ہوگا لیکن رپورٹ تو کمیشن ہی تیار کرے گا۔ جو انہوں نے لکھا ہوگا اسے بھی ماننے کیلئے کمیشن پابند نہیں ہے۔ ترلوچن سنگھ رپورٹ کا مسئلہ اب اٹھانے پر بھی سوال اٹھارہے ہیں"۔

Minority panel removed my riot report against Modi: Ex-Secy

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں