ملک میں ہندو راشٹرا کا قیام - مودی کا خفیہ منصوبہ؟ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-02

ملک میں ہندو راشٹرا کا قیام - مودی کا خفیہ منصوبہ؟

سیاست میں کامیابی حاصل کرنے کیلئے فن خطابات میں مہارت کی بڑی اہمیت ہوتی ہے، یہی وجہہ ہے کہ اپنے اس خطابت کے زور پر بی جے پی کے ایم پی امیدوار نریندر مودی اپنے سیاسی اچھوت کو ختم کرتے ہوئے عوام میں مقبولیت حاصل کرنے میں نا صرف کامیاب ہورہے ہیں بلکہ اپنے حریف راہول گاندھی کو پیچھے چھوڑ رہے ہیں۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ نریندر مودی کا ماضی اور تمام پس منظر جرائم سے بھرا ہوا ہے۔ گجرات2002 کے فسادات سے پوری طرح بری قرار نہیں دئیے گئے۔ اس کے باوجود ہندوستان میں نریندر مودی کی مصنوعی لہر چل رہی ہے اس کی دو وجوہات ہیں۔ نریندر مودی آر ایس ایس کی پیداوار ہے، ہندوتوا نظریہ پر وہ تمام زندگی کار بند رہے ہیں۔ لوک سبھا انتخابات کے ایجنڈے میں اگرچیکہ بی جے پی نے ہندوتوا کے ایجنڈے کو شامل نہیں کیا ہے اور آر ایس ایس بھی معنی خیزانداز میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ انٹرنیٹ پرنریندر مودی کے حواری مسلسل زہر افشانی کررہے ہیں۔ سائبر اسپیس میں ایک جنوبی ہندو دہشت گرد نے یہ تبصرہ کیا ہے کہ اگر اقتدار حاصل ہوا تو نریندر مودی، ہندوستان کو اسلام اور اٹلی یعنی عیسائیت سے نجات دلائیں گے۔ ایک طرف بی جے پی قیادت مسلمانوں کے سامنے سرجھکاکر معافی مانگ رہی ہے اور نریندر مودی بھی واجپائی کی طرح اپنے آپ کو بہت ہی روا دار ثابت کررہے ہیں۔ دوسری طرف مودی کے حواری اعلانیہ مسلم دشمنی کا اظہار کررہے ہیں۔ سماجی ویب سائٹ پر جب مودی پر تنقید کی جاتی ہے تو تمام ہندو دہشت گرد مخالفین ٹوٹ پڑتے ہیں۔ بی جے پی اپنا فسطائی چہرہ چھپانے کی کوشش کررہی ہے لیکن انٹرنیٹ پر اس کا اصلی چہرہ واضح طورپر دکھائی دے رہا ہے۔ اگر مودی کو اقتدار حاصل ہوا تو ہندوستان کا کیا انجام ہوگا کہا نہیں جاسکتا۔ ہندوستان میں ہندو راشٹرا قائم کرنا سنگھ پریوار کا دیرینہ خواب رہا ہے مسلمانوں کو بھی یہی اندیشہ ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ صدر بی جے پی راج ناتھ سنگھ نے مسلمانوں کے ووٹ حاصل کرنے کیلئے اگر مگر کی شرط پر یہ کہتے ہوئے مستقبل میں اگر کوئی غلطیاں ہونگی تو وہ معافی چاہیں گے۔ بی جے پی لیڈروں نے بالخصوص نریندرمودی نے بھی ابھی 2002ء کے فسادات پر معافی نہیں مانگی۔ مودی کے مقابلہ میں راہول گاندھی کی انتخابی تیاریاں کمزور ثابت ہورہی ہیں۔ وہ ایسی تیاریاں کررہے ہیں جیسے کہ انہیں 2014ء میں مقابلہ کرنا ہی نہیں بلکہ 2016ء کے انتخابات کیلئے منصوبہ بندی کررہے ہیں۔ ان حالات میں 11جماعتوں پر مشتمل تیسرا محاذ فیصلہ کن رول ادا کرسکتا ہے لیکن ان جماعتوں میں وزارت عظمی پر فائز ہونے والوں کا خواب دیکھنے والوں کی کمی نہیں ہے۔ اس طرح ملک کا انتخابی منظر اس وقت غیر یقینی نظر آرہا ہے لیکن یہ بات بھی ایک حقیقت بن گئی ہے کہ ہندوستان کو ہندو راشٹرا بنانے کا خواب دیکھنے والوں کو دن بہ دن مقبولیت حاصل ہوتی جارہی ہے اور وہ طاقتور ہوتے جارہے ہیں جو ملک کے مستقل کیلئے سنگین خطرہ ہے۔ (بشکریہ امولیہ گنگولی)

دریں اثنا ممبئی میں پی ٹی آئی کے بموجب بی جے پی نے آج کہا ہے کہ صدر پارٹی راج ناتھ سنگھ نے 2002ء میں گجرات کے مابعد گودھرا فسادات پر بعض میڈیا اطلاعات کے برعکس، مسلمانوں سے معافی نہیں مانگی ہے۔ پارٹی ترجمان مختار عباس نقوی نے یہاں کہا کہ "صدر بی جے پی نے معافی نہیں مانگی۔ ہم چاہتے ہیں کہ سماج کے تمام طبقات کے لوگ ہمارے ساتھ آئیں۔ ہم، معافی مانگنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتے"۔ انہوں نے (راج ناتھ سنگھ) ماضی کے کسی مسئلہ پر معافی نہیں مانگی ہے۔ ہم ہر ایک کو اپنے ساتھ لئے چلنے پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم ’ایک بھارت، شریشٹا(عظیم) بھارت کی بات کرتے ہیں"۔

The establishment of a Hindu Rashtra in India - Modi's secret plan?

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں