وزیراعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ نے آج جنوب اور مشرقی ایشیائی ممالک پر زوردیا کہ بین الاقوامی دہشت گردی، جرائم اور ڈرگس کی اسمگلنگ جیسے چیالنجس سے نمٹنے کیلئے پراثر معاہدہ کو یقینی بنایاجائے اور اس سلسلہ میں ایک متحدہ نظریہ کی بھی ضرورت ہے۔ سنگھ کے مطابق اسی سے ہی ایشیاء میں امن، استحکام اور ترقی کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ ڈاکٹر سنگھ یہاں7ممالک کے ایک گروپ بے بنگال انیشیٹیو فار ملٹی سکٹورل اینڈ اکنامکس کاپریشن(بی آئی ایم ایس ٹی بی سی) کے 2روزہ اجلاس میں شرکت کیلئے پنچے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زوردیا کہ تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، آب و ہوا، سیاحت، زراعت اور دیگر شعبوں میں فروغ کیلئے ربط اور سب ریجنل کوآپریشن درکار ہے۔ اس سے پہلے وزیراعظم نے تقریباً2سال کے وقفہ کے بعد میانمار پہنچنے کے بعد مشرق سے متعلق ہندوستان کی پالیسی پر اپنے سخت موقف کااظہار کیا۔ منموہن سنگھ کے ہمراہ قومی سلامتی کے مشیر شیوشنکر مینن بھی یہاں پہنچے۔ انہوں نے میانمار کیلئے روانہ ہونے سے قبل نئی دہلی میں اپنے بیان میں کہا کہ سکیورٹی چیالنجس سے نمٹنا ہماری اولین ترجیحات میں شامل ہے اور ہم اس مسئلہ سے نمٹنے کیلئے مشترکہ نظریات پر زوردینا چاہیں گے۔ بی آئی ایم ایس ٹی ای سی ہندوستان کی 1990ء کی دہائی میں اپنائی گئی لک ایسٹ پالیسی کا اظہار ہے جو تھائی لینڈ کی لک ویسٹ پالیسی سے مماثلت رکھتی ہے۔ واضح رہے کہ 7 ارکان ہندوستان، بنگلہ دیش، سری لنکا، تھائی لینڈ، میانمار، بھوٹان اور نیپال کی جملہ آبادی دنیا کی مکمل آبادی کا20فیصد حصہ رکھتی ہے اور ان ممالک کی آبادی تقریباً1.5بلین ہے۔ سنگھ نے کہاکہ بی آئی ایم ایس ٹی ای سی، سارک اور آسیان کے درمیان ایک چوراہے کی حیثیت رکھتا ہے۔ بی آئی ایم ایس ٹی ای سی کی آخری سمٹ نئی دہلی میں 2008ء میں منعقد ہوئی تھی جس کے بعد یہ گروپ مزید پھلا پھولا اور اس میں شعور پیدا ہوا۔ وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ اس گروپ میں شامل ممالک کے ساتھ ہندوستان کے باہمی تعلقات دنیا میں اس کیلئے نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بی آئی ایم ایس ٹی ای سی کے مراکز سارے خطہ میں شروع کئے جارہے ہیں جن میں 3ہندوستان میں شامل ہیں، جس کا مقصد رکن ممالک کے مابین بڑے پیمانہ پر تکنیکی امور کا تبادلہ ہے۔ تھائی لینڈ میں2004 میں گروپ کے ممالک نے ایک فریم ورک معاہدہ پر دستخط کئے تھے۔ وزیراعظم سے قبل وزیر خارجی امور سلمان خورشید اور معتمد خارجہ سجاتا سنگھ پہلے ہی یہاں پہنچ چکے ہیں۔ اس دورہ کے دوران منموہن سنگھ، سری لنکا کے صدر مہندرا راجا پکسے، بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ اور دیگر قائدین سے بھی باہمی ملاقات کریں گے۔
--
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں