دارالعلوم دیوبند میں سیاسی لیڈروں کی آمد پر امتناع - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2014-03-26

دارالعلوم دیوبند میں سیاسی لیڈروں کی آمد پر امتناع

دارالعلوم دیوبند کو سیاسی مقاصد کے استعمال سے روکنے کیلئے انتظامیہ نے لوک سبھا انتخابات کے دوران سیاسی لیڈروں کی درسگاہ میں آمد پر پابندی لگادی ہے۔ دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی نے اس سلسلہ میں احکامات جاری کرتے ہوئے مفتیان اکرام کو مشورہ دیا کہ وہ سیاسی لیڈروں کے حق میں دعائیں نہ کریں اور فتوے جاری نہ کریں۔ دارالعلوم دیوبند کی تاریخ میں اس طرح کے احکامات پہلی مرتبہ جاری کئے گئے ہیں۔ جبکہ طویل عرصہ سے مسلم ووٹ حاصل کرنے کیلئے مختلف قائدین اس درسگاہ کا دورہ کرتے رہے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند اترپردیش کے بہت ہی حساس لوک سبھا حلقہ میں واقع ہے۔ اس ادارہ کی جانب سے جو بھی پیام دیا جاتا ہے وہ ملک بھر کے مسلمانوں کیلئے بہت ہی اہمیت کا حامل ہوتا ہے۔ دارالعلوم کے ذرائع نے بتایاکہ یہ ایک تعلیمی ادارہ ہے، تاہم سیاست داں سیاسی مقاصد کیلئے خاص طورپر انتخابات کے موسم میں دارالعلوم دیوبند کا استعمال کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ حال ہی میں عام آدمی پارٹی کے لیڈر منیش سسوڈیا نے دارالعلوم دیوبند کا دورہ کرتے ہوئے نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی سے ملاقات کی تھی۔ اگرچہ کہ شائستگی کا لحاظ کرتے ہوئے انہوں نے یہ ملاقاتیں کی تھی، لیکن منیش سسوڈیا کے دورہ پر ادارہ میں ناراضگی کا اظہار کیاگیا۔ دارالعلوم دیوبند کے ترجمان اشرف علی عثمانی نے تاہم ضاحت کی کہ کوئی بھی ادارہ کا دورہ کرسکتاہے، اس کا خیرمقدم کیا جائے گا، لیکن سیاسی مقاصد کیلئے نہیں۔ ادارہ کا کوئی بھی ذمہ دار کسی بھی سیاست داں سے ملاقات نہیں کرے گا۔ 2009ء میں انتخابات کے موقع پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو نے اس وقت کے مہتمم مولانا مرغوب الرحمن سے ملاقات کرتے ہوئے ان سے دعائیں حاصل کی تھیں۔ بعد میں بی ایس پی لیڈر نسیم الدین صدیقی اور ان کی پارٹی کے امیدوار جگدیش رانا نے بھی دارالعلوم دیوبند کا دورہ کیا تھا۔ کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی بھی اس ادارہ کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگاکہ دارالعلوم دیوبند انتخابی سرگرمیوں سے کبھی بھی کنارہ کش نہیں رہا، بلکہ بالواسطہ طورپر ہمیشہ سے ہی یہ ادارہ مسلمانوں کی رہنمائی کرتا رہا ہے۔ یہی وجہہ ہے کہ چاہے اندرا گاندھی ہوکہ سونیا گاندھی دہلی کے تخت پر فائز ہونے والاہر بڑا یا چھوٹا لیڈر دارالعلوم دیوبند کی خاک چھانتا رہا ہے ۔ سیاست سے دارالعلوم دیوبند کی دلچسپی کا ایک اور بین ثبوت یہ ہے کہ مولانا اسعد مدنی دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ کے رکن تھے اور وہ تین مرتبہ راجیہ سبھا کے بھی رکن رہ چکے ہیں۔ کئی مرتبہ انہوں نے سونیا گاندھی اور ملائم سنگھ کی حمایت کی تھی۔ اس پر وضاحت پیش کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے ذرائع نے بتایاکہ جس نے بھی سیاست میں دلچسپی لی یہ ان کی شخصی دلچسپی تھی، ادارہ سے اس کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

Islamic seminary Darul Uloom Deoband shuts doors on all politicians till poll

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں